اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے میڈیا کی موجودہ صورتحال کا محتاط تجزیہ کرتے ہوئے 2018ءکے عام انتخابات کے عبوری مرحلے کے دوران آزادی صحافت کو لاحق حقیقی خطرات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس بدلتی ہوئی خطرناک صورتحال میں خصوصاً اخباری صنعت اور اخباری تنظیموں کے معاملات میں خارجی قوتوںکی مداخلت کے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اے پی این ایس کے جاری ایک بیان کے مطابق سوسائٹی نے آزاد صحافت میں نفاق اور افراتفری پیدا کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے مداخلتی رجحان کے بڑھنے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ 2018ءکا سال آزادی صحافت کی یقین دہانی پر مبنی آئین پاکستان کی شق 19 کے اعتبار سے اہم سال ہو گا اس کشیدہ ماحول میں بعض صحافتی تنظیمیں اے پی این ایس کے دائرہ اختیار میں مداخلت کی کوشش کر رہی ہیں حالانکہ صحافتی تنظیموں کے اپنے متعین وظائف ہیں۔ اے پی این ایس کا دائرہ اختیار اپنے 379اخبارات اور 86جرائد کے مفادات کی ترجمانی کرنا ہے جن میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے معاملات سے لے کر ان کے تجارتی مفادات بشمول اشتہارات و واجبات کی ادائیگی ،اخبارات کی تقسیم اور ترسیل کے معاملات اور انکی عموعی ترقی اور صحافتی تنظیموں کی آزادانہ سرگرمیوں کو یقینی بنانا شامل ہے ۔اخبارات کے مدیروں کے مخصوص پیشہ وارانہ ادارتی معاملات کی نمائندگی کونسل آف پاکستان ایڈیٹرز (سی پی این ای)، الیکٹرانک میڈیا کے اداروں کی ترجمانی پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن (پی بی اے)، صحافیوں کے مفادات پی ایف یو جے اوراخباری ملازمین کے عمومی معاملات کی ترجمانی ایپنک کرتی ہے۔ اے پی این ایس صحافت کے اجتماعی معاملات کے تحفظ کیلئے ان تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔لیکن یہ بات خصوصی طور پر واضح رہے کہ رکن مطبوعات کے تجارتی مفادات باالخصوص ایڈورٹائزنگ اور سرکولیشن اے پی این ایس کا خصوصی دائرہ اختیار ہے ۔اے پی این ایس کسی بھی دوسرے صحافتی ادارے یا تنظیم کی طرف سے اپنے دائرہ اختیار میں مداخلت کی بھر پور مزاحمت کرے گی اور اس ضمن میں کسی بھی قسم کی ضروری کاروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ اے پی این ایس بہتان آمیز پمفلٹوں اور خطوط پر مبنی مہم کی شدید مذمت کرتی ہے جن میں اراکین کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں اس ضمن میں اے پی این ایس نے ایک ایتھکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے جو ان الزامات کی تحقیق کرے گی اور ذمہ دار افراد کے خلاف ضابطہ کی تعزیری کارروائی کرے گی۔ایگزیکٹو کمیٹی نے رکنیت کیلئے درخواستوں پر غور کرتے ہوئے ماہنامہ فور ہر میگزین، روزنامہ K-2 راولپنڈی، ہفتہ روزہ خورشید جہاں فیصل آباد، روزنامہ صادق الاخبار بہاولپور، روزنامہ اخبار ِخیبر پشاور، روزنامہ پختون پوسٹ پشاور اور روزنامہ ریاست پشاور کیلئے ایسوسی ایٹ رکنیت کی منظوری دی۔ اراکین نے جمیل اطہر کے علیل ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور انکی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔اجلاس میں حمید ہارون (صدر)، مہتاب خان (نائب صدر)، سرمد علی، ( سیکرٹری جنرل)، بلال محمود (جوائنٹ سیکرٹری)، وسیم احمد (فنانس سیکرٹری)، ممتاز اے طاہر (روزنامہ آفتاب)، ساجد نذیر (ہفتہ روزہ عزم /روزنامہ طاقت)،ہمایوں طارق (روزنامہ بزنس رپورٹ )،یونس سہیل (روزنامہ بزنس ریکارڈر)، نوید چوہدری (روزنامہ سٹی 42)،نجم الدین شیخ (روزنامہ دیانت )، سید اکبر طاہر (روزنامہ جسارت)،جاوید مہر شمسی (روزنامہ کلیم )،سید ممتاز احمد شاہ (روزنامہ مشرق لاہور)،شیخ ایم شفیق (ماہنامہ نیا رخ )،رخسانہ صولت سلیمی (ہفتہ روزہ نکھار )، سہیل چوہدری(روزنامہ پاکستان )، سید محمد منیر جیلانی(روزنامہ پیغام)، گوہر زاہد ملک (روزنامہ پاکستان آبزرور)،خوشنود علی خان (روزنامہ صحافت)، ہمایوں گلزار (روزنامہ سیادت )، عمران اطہر (روزنامہ تجارت لاہور )،شاہد محمود (روزنامہ تجارتی رہبر فیصل آباد )اور سید ہارون شاہ (روزنامہ وحدت) جبکہ رمیزہ نظامی (نوائے وقت)،احمد بلوچ (کائنات)، محسن بلال ( اوصاف)اور مشتاق احمد قریشی (نئے افق) نے خصوصی شرکت کی۔
اے پی این ایس