اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)پی ایم ڈی سی کی ایڈہاک کونسل کے غیر قانونی اقدامات کیخلاف پرائیویٹ میڈیکل کالجز نے شدید تحفظات کااظہار کر دیااورقانونی چارہ جوئی کا اعلان کر دیا ہے۔ ایک وقت میں حکومت کالجز کو آرڈیننس کے ذریعے منظور کرتی تو دوسری طرف خود ہی ان کی منسوخی کروانا باعث تشویش ہے۔ میڈیکل شعبے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے حکومتی ساکھ مزید کمزور ہو رہی ہے، حالانکہ کرونا وائرس کے اس مہلک دور میں پاکستان سمیت ہر ملک کو ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف ، ہسپتال اور میڈیکل کالجز کی سخت ضرورت ہے، یہاں اس شعبہ میں مسائل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ جیسے 14مئی 2020کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کی ایڈ ہاک کونسل نے 15 میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کی رجسٹریشن منسوخ کر کے وہاں جاری داخلے فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا ، جس سے 100سے زائد رجسٹرڈ پرائیویٹ میڈیکل کالجز و یونیورسٹیز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن(PAMI) کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نجی شعبہ میڈیکل کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے موجودہ صورتحال اور خاص طور پرگزشتہ 3،4سال میں اس شعبہ کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا ہے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو پاکستان کا، شعبہ طب کے حوالے سے دنیا بھر میں جو اعتماد اور بھروسہ ہے وہ جلد ختم ہوجائے گا۔کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر حکومت نے اس شعبہ پرترجیحی بنیادوں پر توجہ نہ دی تو وہ دن دور نہیں جب پرائیویٹ میڈیکل کالجز جو اس وقت سالانہ 60فیصد سے زائد ڈاکٹر پروڈیوس کر رہے ہیں ، تالا بندی پر مجبور ہو جائیں گے اور شعبہ ہیلتھ کیئر میں حکومت پاکستان کا ایک بازو ناکارہ ہو جائے گا۔ اجلاس میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت نجی میڈیکل شعبہ پر خصوصی توجہ دے ورنہ یہ شعبہ بھی باقی شعبوں کی طرح سیاست کی بھینٹ چڑھ جائے گا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے سنٹرل ایڈمیشن پالیسی کو ختم کیا جائے۔تاکہ تعلیمی ادارے، طلبہ اور والدین سکھ کا سانس لے سکیں۔ اور ہر طالب علم کو اجازت ہونی چاہیے، کہ وہ حکومت کے دیے گئے معیار اور میرٹ کے مطابق اپنی مرضی سے جہاں مرضی داخلہ لے۔ اس سلسلے میں حکومت داخلوں کی پرانی پالیسی پر غور کرے۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن(پامی )کے مطابق اجلاس میں ایڈہاک کونسل کے غیر قانونی اقدامات کی بھی مذمت کی گئی اور ایگزیکٹو ممبرز کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا کہ حکومت ون سائیڈڈ گیم کھیل رہی ہے۔ ایڈہاک کونسل کے جو چیزیں دائرہ اختیار ہی میں نہیں ہیں وہ اس حوالے سے کیسے فیصلے مسلط کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں 20اپریل 2020) کا بھی حوالہ دیا گیا۔ اسی بنیاد پر حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بغیر دیر کیے منسوخ کی جانے والی رجسٹریشن کے ایڈہاک کونسل کے فیصلے کو معطل کیا جائے اوران کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔اس کے علاوہ پی ایم ڈی سی کے صدر کی تنخواہ، مراعات اور دیگر لوازمات کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ جب پی ایم ڈی سی کا صدر خود کسی کمیٹی کا حصہ بن جائے تو کیسے ممکن ہے کہ فیصلوں میں شفافیت برقرار رہے۔ اس کے علاوہ شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا فوری طور پر نجی کالجز سے لی گئی بنک گارنٹی واپس کی جائے تاکہ اس مشکل دور میں اساتذہ کی تنخواہوں کے اخراجات ادا کیے جا سکیں۔ اس حوالے سے اجلاس میں درج ذیل فیصلے کیے گئے۔ ایڈہاک کونسل کے غیرقانونی فیصلوں کے خلاف قانونی جنگ لڑی جائے گی۔پامی کے صوبائی چیپٹرز اپنے اپنے صوبوں میں میٹنگز کال کریں گے اور تمام ممبرز کو آئندہ حکمت عملی کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔پامی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ذیلی کمیٹی (جس کے ممبران پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمن(ہیڈ)، خاقان وحید خواجہ(ممبر)، ڈاکٹر باقر عسکری(ممبر)، ڈاکٹر غضنفر علی(ممبر) ہیں) بنائی گئی۔ جو چارٹرڈ آف ڈیمانڈ تیار کرے گی اور میڈیا کمپین کی نگرانی کرے گی۔
پی ایم ڈی سی ایڈہاک کونسل کے غیر قانونی اقدامات ،پرائیویٹ میڈیکل کالجز کوتحفظات
May 18, 2020