چوہدری شاہد اجمل
ملک بھر کی تاجر برادی نے حکومت کی طرف سے لاک ڈائون میں نرمی کر کے کاروبار کھولنے کو خوش آئند قراردیا ہے تاجروں کا کہنا ہے کہ ہم ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے کرونا وبا کے حوالے سے ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریں گے،وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے مشکورہیں کہ انہوں نے ہمارے مطالبے پر لاک ڈائون میں نرمی کرتے ہوئے کاروبار کھولنے کی اجازت دی ۔
مر کزی تنظیم تا جر ان پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مارکیٹیں کھولنے کے اعلان کا خیر مقدم کر تے ہیں ، ملک بھر کی تمام چھوٹی مارکیٹیں اور دکانیں صبح فجر سے شام 5بجے تک کھولنے کے فیصلہ سے پریشان حال تاجروں اور عام آدمی کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا ھوئی ہیں،ہمارا یہی مطالبہ تھا کہ ملک گیر تاجر تنظیموںکے ساتھ ملکر ایس او پیز بنائے جائیں تاکہ کرونا سے بچتے ہو ئے ملکی معیشت کا پہیہ چلایا جا سکے ، ان کا کہنا تھا کہ کاروبار 45دن تک بند رہا حکومت چار دن کاروبار کھولنے کی جازت دینے کی بجائے پورا ہفتہ مارکیٹیں کھولنے کی جازت دے ، تاجراز خود ا یس او پیز پر عمل کرتے ہوئے دکانوں کے اندر ماسک ،دستانے ،سینیٹائزر کا استعمال لازمی بنائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاروبار نہ کھلتے تو تاجر دوکانوں کا لاکھوں روپے کرایہ کس طرح ادا کر پاتے لاک ڈائون کی وجہ سے تاجر برادری تباہ ہو چکی ہے، حکومت نے کاروباروں کو کھولاہے،انھوں نے کہامارکیٹوں کے راستے ،پارکنگ ایریاز ،سڑکوں پر رش کنٹرول کے لیے پولیس و رضاکاروں کی ڈیوٹیاں لگائی جائیں،لوکل انتظامیہ و پولیس مقامی تاجر یونین کے ساتھ ملکر پارکنگ ،اسٹالز ،داخلی و خارجی راستوں کی حکمت عملی طے کریں،اسی طر ح حکومت بچوں اور عمر رسیدہ افراد کے گھروں سے باہر نکلنے اور مارکیٹوں اور بازاروں میں آنے پر پابندی عائد کرے، محمدکاشف چوہدری نے کہا حکومت تاجروں ریلیف پیکیج پر بھی مکمل عملدرآمد کرائے ، یوٹیلیٹی بلزپر رعایت ،پرائیویٹ کرایوں کا حل دیا جانا چاہیئے،موجودہ حالات میںملک بھر کے تاجروں نے حکومتی احکامات پر مسلسل عمل اور تعاون کیا ہے۔،تاجروں نے مشکل حالات میں اپنی قومی ذمہ داری پوری کی ہے جبکہ اس مشکل حالات میں بھی حکمران قومی پالیسی وضع نہیں کر سکے۔ حالیہ لاک ڈائون کی وجہ سے ملک بھر کا کاروباری طبقہ شدید مالی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے،تاجروں کے لیے دکانوں ، گھروں کا کرایہ اور ملازمین کی تنخواہیں اور یو ٹیلیٹی بلز ادا کر نا بھی مشکل ہو چکا ہے،انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ کرونا سے خوفزدہ ہو کر معیشت کا پہیہ روک کر زند ہ نہیں رہا جا سکتا سوفیصد درست ہے، کرونا سے بچتے ہوئے زند گی اور معیشت کے سفر کو بھی راوں دواں رکھنا ضروری ہے، تعمیراتی شعبے سے وابسطہ پائپ ملز ،سرامکس سینٹری ویئر ز،پینٹس،الیکٹریکل کیبلز،سوئچ بورڈز،سٹیل،ایلومینم کی صنعتوں اور دکانوں کو کام کرنے کی اجازت سے لوگوں کو روزگار میسر آئے گا ۔ اب ہمیں کرونا کے ساتھ معیشت کے پہیے کو چلانا ہو گا ،عوام کو کرونا اور بھوک دونوں سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت بڑے شاپنگ مالز ،ریسٹورنٹس ،اور دیگر تمام کاروباروں کو بھی جلد از جلد کھولنے کا فیصلہ کرے ۔
آل پاکستان انجمن تا جران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ ہم وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے مشکورہیں کہ انہوں نے لاک ڈائون میں نرمی کرتے ہوئے کاروبار کھولنے کی اجازت دی ، کرونا لاک ڈائون کی وجہ سے ملک بھر کے چھوٹے تاجر وں کے کاروبار مکمل تباہ ہو چکے ہیں،ملک بھر میں بجلی کے کمرشل میٹر ہولڈرز کی تعداد 26لاکھ سے زیادہ ہے،لاک ڈائون کے دوران کریانہ اور میڈیکل کے علاوہ تما م کاروبار بند رہے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کے لیے یو ٹیلٹی بلز ،کرایوں،ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات کا بوجھ اٹھانا مشکل ہو گیا ہے،انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کاروباری فضا کو بہتر بنانے کے لیے حکومت تاجروں کو جاری کیے گئے نوٹسزفوری طور واپس لے تاکہ لاک ڈائون کھلنے کے بعد تاجر بغیر کسی پریشانی کے اپنے کاروبار کو جاری رکھیں،اجمل بلوچ نے کہا کہ اگر حکومت تاجروں کو ریلیف دے گی تو تاجر بھی حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے،ہم نے اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بھی تجاویز دی تھیں ،انہوں نے کہاکہ تاجر برادری کو بھی چاہیئے کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر تے ہوئے حفاظتی اقدامت کریں اور ایس او پیز پر عملدرآمد کیا جائے کیونکہ یہ شہریوں اور تاجروں دونوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے ،تاجر اپنی دوکانوں میں رش نہ ہو نے دیں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے تاجروں کی ذمہ داری ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر کاروبار نہ کھولے جاتے تو تاجروں کے گھروں میں فاقے شروع ہو جانا تھے ،حکومت کو چاہیئے کہ حفاظتی اقدامات کے ساتھ بڑے شاپنگ مالز بھی کھولنے کی اجازت دے،اجمل بلوچ نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ اگر حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو تاجروں کے لیے مشکلات ہوں گی اور دوبارہ معاملہ لاک ڈائون کی طرف جائے گا جو تاجروں کے لیے برداشت کر نا ممکن نہ ہو گا اس لیے ہماری پوری کوش ہو گی کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کریں۔
صدر آبپارہ مارکیٹ ملک ظہیر احمدنے کہا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے ہمارے کاروبار تباہ ہو رہے تھے حکومت کی طرف سے کاروبار کھولنے کی جازت دینے سے تاجروں کو ریلیف ملے گا اور تاجر برادری دوبارہ سے اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکے گی ،انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ تاجر وں کو آسان اقساط پربلا سود قرض کی سہولت دی جائے تاکہ تاجر لاک ڈائون سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرسکیں،انہوں نے مزید کہا کہ ہم خود کرونا کے حوالے سے ایس اور پیز پر عملدرآمد کریں گے اور عوام سے بھی ہمارا مطالہ ہے کہ وہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کر تے ہوئے مارکیٹوں میں آنے سے پہلے ماسک ،سینیٹائرز اوردستانو ں کا استعمال کریں اور سماجی فاصلہ رکھیں تاکہ وہ کرونا سے بھی بچے رہیں اور خریداری بھی کرسکیں،
صدر سپر مارکیٹ شبیر عباسی نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ ہر قسم کا کاروبار کھولنے کی اجازت دے کیونکہ تاجر برادی کے لیے لاک ڈائون تباہی لایا ہے ،حکومت اپنے وعدوں اور اعلانات کے مطابق تاجروں ریلیف پیکیج بھی دے ، حکومتی اختیار میں ہے کہ وہ سرکاری جائیدادوں کے کرایوں میں تاجروں کوریلیف دے سکتی ہے،ہم نے پہلے بھی کرونا وبا کے آنے پر حکومت کے ایس او پیز پر عمل کیا اور آئندہ بھی اپنی اور عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے اس پر عمل کریں گے لیکن اگر لاک دائون کا سلسلہ جاری رہتا توملکی معیشت اسے مزید برداشت نہ کر سکتی اس لیے لاک ڈائون کھولنے کا حکومتی فیصلہ خوش آئند ہے۔
جنر ل سیکرٹری تاجران بہارہ کہو نسیم عباسی نے کہا کہ مارکیٹیں کھولنے کا حکومتی فیصلہ انتہائی مدبرانہ ہے اس سے تاجر دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے گا اور ملکی معیشت کا پہیہ چلے گا، اپنی دکانوں کے اندر تو تاجر حفاظتی اقدامات پر عمل کروا سکتا ہے مگر دکان سے باہر مارکیٹوں کے اندر ،پارکنگ ایریاز میں اس پر عملدرآمد حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔لاک ڈائون میں نرمی کے فیصلے کے تناظر میں شہریوں کو حکومتی حفاظتی اقدامات و ہدایات کا بھرپور ساتھ دینا ہوگا-انہوں نے تاجروں کو حفاظتی اقدامات یقینی بنانے ،دکانوں میں ماسک پہننے ،دستانے استمعال کرنے ،سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کی اپیل کی اور کہا اب عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایس او پیز پر عملدرآمد کریں۔شہری جتنی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اتنا ہی کورونا سے محفوظ رہیں گے-بصورت دیگر کرونا وبا پھیلنے سے ایک دفعہ پھر لاک ڈان کی طرف جانا پڑے گا اورہمارا صحت کا نظام مریضوں کا بوجھ نہیں سہار سکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔