کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف صوبے میں سندھ حکومت کے کرونا وائرس کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کو ثبوتاڑ کرنے کی سازش کررہی ہے، جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ تاجروں کے ساتھ مذاکرات ان کی سیل کی گئی مارکیٹوں اور دکانوں کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا لیکن تاجروں نے اس اجلاس میں شاپنگ مالزکھولنے اور مارکیٹوں کے اوقات کاربڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، جس پر ہم نے انہیں کہا ہے کہ ہم ہماری ٹاسک فورس سے مشاورت کے بعد کوئی لائحہ عمل طے کرسکتے ہیں۔ اگر کسی نے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا اور حکومتی رٹ کو چیلنج کیا تو مجبورا انتظامیہ حرکت میں آئے گی۔ عمران خان اگر نیشنل کورآڈینیشن کمیٹی میں کئے گئے فیصلوں میں کوئی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور کرسکتے ہیں لیکن انہیں اسی کمیٹی میں جہاں تمام صوبوں کی نمائندگی ہے وہاں ہی اپنے فیصلے کرنے چاہیئے۔ ٹرانسپورٹ کھولنے اور شاپنگ مالز کے کھولنے کے حوالے سے تمام صوبوں نے اتفاق کیا تھا کہ نہ کھولا جائے لیکن دوسرے روز پنجاب حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ماہرین نے ٹرانسپورٹ نہ کھولنے کی ہدایات دی ہیں لیکن ہم پر دباؤ ہے اس لئے ہم ٹرانسپورٹ کھول رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب کمشنر ہاؤس کراچی میں تاجروں کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں کمشنر ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزیر سعید غنی کے ہمراہ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ، امتیاز احمد شیخ، مشیر قانون و ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی افتخار شالوانی، ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن، امن و امان کی بحالی کے دیگر اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے، جبکہ تاجروں کے وفد میں عتیق میر، جمیل احمد پراچہ، رضوان عرفان، شرجیل گوپلانی، حبیب شیخ، حامد محمود اور دیگر شریک تھے۔ اجلاس میں تاجروں کی جانب سے دکانوں اور مارکیٹوں کو ڈی سیل کرنے کے ساتھ ساتھ شاپنگ مالز اور مارکیٹوں کے اوقات کار میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی بنائی گئی صوبائی وزرائ کی کمیٹی نے تاجروں سے کہا کہ وہ مارکیٹوں اور دکانوں کو ڈی سیل اس شرط پر کریں گے کہ آئندہ تمام تاجر مکمل طور پر ایس او پیز پر عمل درآمد کریں گے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی خلاف ورزی کی گئی تو ہم مجبور ہوں گے کہ ان کو دوبارہ سیل کردیں۔ انہوں نے کہا کہ پیر سے مارکیٹس اور دکانیں مقرر کردہ اوقات پر کھول دی جائیں لیکن شام چار بجے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز کو بند کردیا جائے، جس پر تاجروں کی جانب سے کہا گیا کہ اوقات کار کو رات تک کیا جائے۔ صوبائی وزرائ نے کہا کہ شاپنگ مال اور اوقار کار کو بڑھانے کے لئے انہیں وزیر اعلیٰ سندھ کی بنائی گئی ٹاسک فورس میں اس بات کو رکھنا ہوگا اور جو وہ فیصلہ کریں گے اس سے ہم تاجروں کو آگاہ کردیں گے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ آج کے مذاکرات کے بعد تمام سیل کی گئی دکانوں اور مارکیٹوں کو ڈی سیل کردیا جائے گا تاہم شاپنگ مالز اور اوقات کار میں اضافے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جوا ب میں سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت اور تاجروں کے مابین کشمکش کو بڑھانے کے لئے جو اقدامات تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کررہی ہے، ہم اس سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے روز سے ہی جب سے کرونا وائرس کی وبا شروع ہوئی ہے، سندھ حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں، اس کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی ہے اور سندھ حکومت کے اقدامات کو ثبوتاڑ کرنے کی جو سازش پی ٹی آئی کررہی ہے، ہم اس سے بھی اچھی طرح واقف ہیں اور ہم ان کی اس سازش کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار، ٹرانسپورٹ، فیکٹریاں اور صنعتیں بند کرنے کے فیصلے سندھ حکومت خوشی سے نہیں بلکہ عوام کو کرونا وائرس سے بچانے کے لئے کررہی ہے اور ہماری ترجیع عوام کی زندگی اور صحت ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے تاجروں کو ایس او پیز دے دی ہیں اور جو اس ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرے گا اور حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کی کوشش کرے گا تو مجبوراً قانون کو حرکت میں لایا جائے گا۔