اسلام آباد ( عبداللہ شاد) کرونا وائرس کی بدترین صورتحال، لاک ڈائون اور غلط پالیسیوں کے باعث بھارت کی معیشت تاریخ کے بدترین موڑ پر کھڑی ہے، مودی سرکار ابھی تک حقیقی اعداد و شمار منظر عام پر نہ آنے دینے میں کامیاب ہے مگر ماہرین کے مطابق بھارت کے بینکنگ سسٹم، گروتھ ریٹ اور سرمایہ کاری کو مودی سرکار کی ترجیحات کے باعث شدید دھچکا پہنچ چکا ہے، 5 ٹریلین ڈالر اکانومی کا دعویٰ کرنے والا بھارت آنے والے متعدد برسوں سالوں تک اپنی سابقہ معیشت کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کرنے میں ناکام رہے گا۔ ہندوستان کے زیادہ تر ریاستی معاملات ابھی تک بینکوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں پر چل رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اگر محض جون تک ہندوستان میں لاک ڈائون کی صورتحال برقرار رہی تو جی ڈی پی 8 فیصد سے بھی نیچے گر جائے گی۔ صرف اپریل کے ماہ میں 41 لاکھ سے زائد ہندوستانیوں کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے، دیہاڑی دار طبقہ اپنے علاقوں میں محصور کئی ماہ سے کسی قسم کے روزگار سے محروم ہے۔ بھارت کی اکثریت کا مسئلہ اس وقت کرونا وائرس نہیں بلکہ دو وقت کی روٹی ہے۔ سرمایہ کار بھارت سے چڑیوں کی مانند اڑ رہے ہیں ، یوں کسی علیحدگی پسند تحریک کے بجائے بھارتی معیشت ہی ہندوستان کے ٹکڑے کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ بدترین خانہ جنگی کے باعث کئی علاقوں میں شہریوں خوراک کیلئے دوسرے کے گھروں پر حملے کر رہے ہیں۔