تحصیل ہیڈ کوارٹر شہر دنیاپور انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کی عدم توجہ کے باعث مسائل اور محرومیوں کا شکار ہے شہریوں کو مسائل کی دلدل میں دھکیل کر افسران اور عوامی نمائندے " چین کی نیند سو رہے ہیں " دنیاپور کے شہری کس کرب اور اذیت سے دوچار ہیں اس کا ادراک کسی کو بھی نہیں ہو پارہا شہر کی اہم ترین شاہراہ کمیٹی روڈ پانچ سال قبل سیوریج لائن بچھانے کے لئے اکھاڑی گئی تھی جو اب کھنڈرات کی شکل اختیار کرچکی ہے یہ سڑک افسران کی ملی بھگت اور ٹھیکیدار کی کرپشن کے باعث برسوں بیت جانے کے باوجود مرمت نہ ہوسکی اس سڑک پر گورنمنٹ بوائز و گرلز ہائی سکول، گورنمنٹ ایلیمنٹری مڈل سکول کے علاوہ دیگر پانچ پرائیویٹ سکولزہیں جہاں آنے والے طلباء اور چھوٹے بچوں کو چھوڑنے کے لئے آنے والے ان بچوں کے والدین اور شہری مسلسل عذاب میں مبتلا رہتے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ سیوریج کے پائپ بچھا کر سڑک مرمت کئے بنا ٹھیکیدار کو این او سی کیسے مل گیا؟ محکمہ پبلک ہیلتھ، پنجاب ہائی وے اور میونسپل کمیٹی کے افسران کو اس سلسلے میں چپ کیوں لگی ہوئی ہے اور متعلقہ اعلیٰ حکام اتنی بڑی غفلت اور کرپشن پر کیوں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں ؟ جبکہ دو حکومتوں کے عوامی نمائندے اور میونسپل کمیٹی کے افسران کو بھی کیوں سانپ سونگھ گیا ہے ؟شہریوں کا کہنا ہے کہ افسران نے تو ملی بھگت کرکے لاکھوں روپے کھرے کرلئے لیکن انہیں عذاب میں مبتلا کردیا گیا ہے عوامی سماجی حلقوں نے کمشنر ملتان اور انٹی کرپشن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ادھر ٹی ایچ کیو سے متصل شہر کا رنگ روڈ جو سپر ہائی وے تک رسائی کے لئے بائی پاس بھی ہے گہرے گڑھوں میں تبدیل ہوچکا ہے محکمہ شاہرات سڑکوں کی سالانہ مرمت پر کروڑں روپے خرچ کرتا ہے لیکن شہر کے اس اہم ترین روڈ کو نظر انداز کرنا حیران کن ہے سپر ہائی وے پر کسی بھی ہنگامی صورت حال اور حادثے کی صورت میں یہ ٹوٹا پھوٹا روڈ مریضوں اور زخمیوں کے لئے زہر قاتل ثابت ہو رہا ہے کیونکہ کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں ٹی ایچ کیو سے ایمبولینسوں کی آمدورفت میں اس سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اسی روڈ پر گرلز ڈگری کالج بھی ہے جہاں ٹھٹھہ فریدپور ملتان روڈ اور بستی ملوک روڈ سے متصل درجنوں چکوک سے طالبات تعلیم کے حصول کے لئے اسی سڑک سے گزر کر جاتی ہیں انہیں اور ان کے والدین کے لئے یہ سڑک " پل صراط " سے کم نہیں ہے اس سڑک میں پڑے گہرے گڑھے حادثات کا باعث بن رہے ہیں اور گاڑیوں کا بھی نقصان ہو رہا ہے جبکہ مال بردار بھاری گاڑیوں نے اس روڈ کی بجائے اندرون شہر کو جانے والی سڑکوں کا بھی ستیاناس کردیا ہے جس سے ریلوے روڈ اور کہروڑ پکا روڈ جگہ جگہ سے گڑھوں میں تبدیل ہوتا جارہا ہے اور اس کے نیچے سیوریج لائن کے مین ہولز بری طرح ٹوٹ رہے ہیں جو کسی بھی وقت کسی جان لیوا حادثے کا سبب بن سکتے ہیں یہ بات عوام کی سمجھ سے بالا تر ہے کہ ضلعی و مقامی افسران کے ساتھ ساتھ عوامی نمائندوں کی اس جانب توجہ کیوں نہیں مرکوز ہو رہی ہے؟ شہر کے بیشتر حصوں میں نکاسی آب اور فراہمی آب کا نظام بھی درہم برہم ہے کہیں گلی محلے گٹروں کے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں تو کہیں پینے کا صاف پانی شہریوں کے لئے ناپید ہوچکا ہے ڈسپوزل اور پینے کے پانی کی ٹربائنوں کی مرمت کے بل مسلسل بن رہے ہیں اور عوام کا پیسہ کرپٹ عملہ کی جیب جارہے ہیں شہریوں کو پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لئے واٹر سپلائی سنٹر پر جنریٹر کرپٹ عملہ کے لئے " کماؤ پوت " ہے جو کبھی بجلی کی عدم سپلائی پر نہیں استعمال کیا جاتا لیکن اس کا تیل اوراس کی مرمت کے نام پر اخراجات کھاتے میں ضرور ڈالے جاتے ہیں آڈٹ کے لئے آنے والے " صاحب " کی جتنے دن آڈٹ چل رہا ہوتا ہے خوب آؤ بھگت میونسپل کمیٹی کے عملے کی ذمہ داری میں شامل ہے جبکہ " صاحب " کو کام مکمل کرنے پر " راضی " بھی خوب کیا جاتا ہے یوں سب اچھا کی رپورٹ پر" کھانے والے " اور اپنا " حصہ بجز جسہ " وصول کرنے والے دونوں بغلیں بجاتے ہیں لیکن عوام بنیادی سہولتوں سے اسی طرح محروم رہتے ہیں ۔
عوام کا پیسہ کرپٹ افسران کی جیب میں؟
May 18, 2021