کہروڑپکا (نیوز رپورٹر) پٹواری قانون گو کی ملی بھگت ۔اسسٹنٹ کمشنر کہروڑپکا کی جانب سے سرکاری رقبہ پر قبضہ کے بعد مسمار کی جانے والی دکانیں دوبارہ تعمیر کر لی گئیں اسسٹنٹ کمشنر نعیم بشیر اور تحصیلدار جاوید ممتاز کی عید پر گھروں کو روانگی کے بعد عملہ مال نے ناجائز قابضین کو کھلی چھٹی دے دی۔ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے مقدمات کے باوجود پولیس نے بھی ناجائز قابضین کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی پٹواری نذیر بلوچ کا نمائندہ کو فون پر توہین آمیز جواب ۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر کہروڑپکا نعیم بشیر نے ’’روزنامہ نوائے وقت‘‘ کی نشاندہی پر پٹواری کی آشیرباد سے حکومت پنجاب کی سینکڑوں ایکڑ رقبہ پر قابضین کی جانب سے کمرشل سکنی زرعی اراضی واگزار کرانے اور کمرشل تعمیرات کرانے کا سلسلہ شروع کیا تھا پٹواری قانون گو کو بچانے کے لئے سال 2016 ء ڈپٹی ڈائریکٹراینٹی کرپشن لودھراں ذوالفقار خان کی جانب سے کارروائی کی نہ صرف فائلیں غائب کر دیں بلکہ اپنے آفیسر مجاز کو مس گائیڈ بھی کرتے رہے لیکن اسسٹنٹ کمشنر نے پچاس سے زائد قابضین کے خلاف مقدمات کی روبکار بھجوا دی اور کمرشل تعمیرات مسمار بھی کر دیں پولیس نے مقتدر حلقوں کے دباؤ پر صرف 38 افراد کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جبکہ دیگر کوئی کارروائی نہ کی گئی اور بااثر افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی نہ دی گی پٹواری خان بلوچ اور کانونگوحافظ بشیر نے اپنے مفادات دیکھ کر مقتدر حلقوں کے دباؤ پر قبضہ گروپ کمرشل مالکان سے سازباز کی اور اسسٹنٹ کمشنر نعیم بشیر تحصیلدار جاوید ممتاز کی عید کی رخصت پر گھر جانے کے بعد مبینہ طور پر چاہ پیرے والا موضع مشرف واہن میں مسمار شدہ دکانوں کی دوبارہ تعمیر کر لی ہمارے نمائندہ نے نذیر خان بلوچ سے تفصیلات جاننے کے لئے ان کا مؤقف جاننا چاہا تو نذیر خان بلوچ نے انتہائی توہین آمیز گفتگو کرتے ہوئے اپنا مؤقف دینے کی بجائے خود کو تحصیلدار کو ایماندار ثابت کرنے پر زور دیتا رہا جبکہ اس دوران ناجائز قابضین اور تعمیرات کرتے رہے عوامی اور سماجی حلقوں نے ان مقتدر حلقوں اور ناجائز قابضین کے خلاف کارروائی کو اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار کو بس سے باہر قراردیتے ہوئے کمشنر ملتان سے براہ راست سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔