"Good Friday!
معزز قارئین ! نئی نسل کو یہ بتانا ضروری ہوتا ہے کہ ’’ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کو ’’ یہود‘‘ (یہودی ) کہا جاتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اُمت کو ’’ عیسائی‘‘ ۔ ہم مسلمان حضرت موسیٰ ؑاور حضرت عیسیٰ ؑ دونو ں کو اللہ تعالیٰ کے پیغمبر سمجھتے ہیں لیکن یہودیوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو پیغمبر تسلیم نہیں کِیا تھا۔ ’’ عیسائیوں کے عقیدے اور تاریخ کے مطابق یہودی قوم کے لوگ ہی حضرت عیسیٰ ؑ کوصیلب (سولی ) پر لے گئے تھے‘‘ جب کہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے ’’رُوح اُللہ ‘‘ ( حضرت عیسیٰ ؑ )کو زندہ آسمان پر اُٹھا لِیا تھا‘‘ ۔ عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق ’’ جمعہ کے روز ، جب حضرت عیسیٰ ؑ کو، صلیب پر چڑھایا گیا تھا اور وہ ، ہر سال اُس روز "Good Friday" (اچھا جمعہ) کا تہوار مناتے ہیں ۔
’’ جمعیت ِ اقوام !‘‘
معزز قارئین ! عاشقِ رسولؐ اور مولا علیؓ کے حوالے سے ’’ مولائی‘‘ کہلانے والے علاّمہ اقبالؒ نے ’’ جمعیت ِ اقوام‘‘ (League of Nations) کی نا اہلی کے بارے اپنی ایک نظم میں کہا تھا کہ …
’’ بیچاریؔ کئی روز سے ، دَم توڑ رہی ہے!
ڈر ہے خبر، بد نہ مرے ،منہ سے نکل جائے!
…O…
تقدیر تو ، مبرم نظر آتی ہے، ولیکن!
پیران کلیساؔ کی دُعا یہ ہے کہ ، ٹل جائے!
…O…
ممکن ہے کہ یہ داشتہؔ پیرک افرنگ!
ابلیس ؔکے تعویذ سے کچھ روز ، سنبھل جائے!‘‘
…O…
شارحِ اقبالیات مولانا غلام رسول مہرؒ نے ، اِس نظم کی شرح یوں بیان کی تھی کہ …
’’(1)غریب جمعیت اقوام پر کئی دن سے نزع کی حالت طاری ہے ۔ مجھے ڈر ہے کہ اِس کے مر جانے کی منحوس خبر میرے منہ سے نکل جائے۔(2) بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اب موت ٹل نہیں سکتی لیکن مسیحیت ؔ(Christianity) کے بڑے بڑے سیاستدان اِس کے لئے دُعائوں میں لگے ہُوئے ہیں ۔ ممکن ہے اِن دُعائوں سے ٹل جائے ۔ (3)ہوسکتا ہے ، بوڑھے فرنگی (Old European)کی یہ داشتہ ؔ(Keep) ابلیسؔ (The Devil) کا تعویذ (Amulet) لے کر کچھ دِن تک اور سنبھل جائے اور زندہ رہے !‘‘۔
’’ اسرائیلی حکومت !‘‘
یہودیوں کی قوم اور ملک کا نام ، جوارض مقدس فلسطین وغیرہ پر قابض تھی ۔ ایشیا میں موجود یہ مملکت بحیرہ روم کے مشرقی ساحل پر واقع ہے ۔ تقریباً دو ہزار برس تک بھٹکنے کے بعد یہودیوں کی موجودہ سلطنت اسرائیل کا قیام 14 مئی1948ء کو عمل میں آیا ہے ۔ یہ قیام سر زمین عرب پر ایک غاصبانہ قبضہ ہے ۔ جسے ابھی تک مسلمان ملکوں نے تسلیم نہیں کِیا۔
’’ واحد سپر پاور امریکہ !‘‘
معزز قارئین ! سوویت یونین کی "Dissolution" (تحلیل) ہوگئی تو اُس کے بعد امریکہ واحد ’’سپر پاور ‘‘ہے ۔ امریکہ میں دو بڑی سیاسی پارٹیاں ہیں۔ ہاتھی (Elephant) کے انتخابی نشان والی ’’ریپبلکن پارٹی ‘‘ اور ’’دولتی مارتا ہُوا گدھا‘‘ (Kicking Donkey) والی ’’ ڈیمو کریٹک پارٹی ‘‘ ۔
"O.I.C!"
1969ء میں دُنیا کے 57 مسلمان ملکوں (کے حکمرانوں ) کی تنظیم "O.I.C"( Organisation of Islamic Cooperation) قائم ہُوئی تو وہاں کے عوام (زیادہ تر مسلمانوں ) کو بہت خُوشی ہُوئی لیکن، کسی بھی مسلمان حکمران نے اپنے ملک میں ’’ ریاست ِ مدینہ ‘‘ کی طرح خوشحال اور مفلوک اُلحال عوام میں ’’ مواخاۃ ‘ ‘ ( بھائی چارا) قائم نہیں کِیا۔
"New World Order!"
معزز قارئین ! آپ کو یاد ہوگا کہ ’’ 20 /22 مئی 2017ء کو، سعودی عرب کے داراُلحکومت ریاض میں تقریباً 36 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں ( اُن دِنوں ) صدر امریکہ "Mr.Donald Trump" مہمان خصوصی تھے۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں "The New World Order" کا اعلان کرتے ہُوئے خواہش ظاہر کی تھی کہ’’ اگر مسلمان، یہودی اور عیسائی مل جائیں تو دُنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے !‘‘۔ اِس سے پہلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ ہاتھ میں تلوار پکڑ کر سعودی عرب کا روایتی رقص کِیا ۔ مجھے سعودی عرب کا دورہ کرنے والے اپنے صدور ، وزرائے اعظم اور اپنے ہم مسلک علماء کی محرومی پر شرمندگی ہُوئی کہ کسی بھی سعودی بادشاہ نے اُنہیں اپنے ساتھ رقص کرنے کی دعوت نہیں دِی ؟
’’اسرائیلی وزیراعظم / پوپ فرانسس!‘‘
اپنے اِس اعلان کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم "Benjamin Netanyahu" اور ’’رومن کیتھلک کلیسا کے سربراہ ‘‘ (Pope Francis) سے ملاقات کے لئے چلے گئے لیکن ، وہ ، اُن کی حکومت ، اور اُن کے زیر اثر ،اقوام متحدہ "U.N.O" اسرائیل اور یہودیت کی رضاعی والدہ ( Foster Mother) کا کردار نبھانے کا فریضہ انجام دیتے رہے ۔
"Passive Superpower!"
معزز قارئین !۔ 17 مئی 2020ء کے ’’ نوائے وقت ‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ۔"The New World of Disorder?"۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ حقیقت تو یہ ہے کہ ’’ ربّ اُلعالمِین کی ناراضی سے دُنیا میں قائم سارے مذاہب کے مراکز ہی ’’ کورونا وائرس‘‘ کے ’’عذابِ الیم‘‘ کی زد میں ہیں ‘‘۔ آج کے ماحول میں "Passive Superpower" کے سربراہ کے "The New World Order" ۔ کی کیا پوزیشن ہے؟۔ اِس وقت پاکستان سمیت دُنیا بھر کے حکمرانوں اور عوام و خواص کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اُسے تو ،"The New World of Disorder" ہی کہا جاسکتا ہے؟
’’یہودیت / عیسائیت / عالم اسلام !‘‘
9 مئی سے اپنی ’’ رضاعی ماں ‘‘ (Foster Mother) اور اُس کے زیر سایہ اسرائیل نواز امریکی حکومت کی شہ پر بیت اُلمقدس غزہ اور دوسرے علاقوں میں اسرائیلی افواج اور دہشت گرد مسلمانوں کے خلاف جس طرح کی انسانیت سوز حرکات کر رہے ہیں اُس کا علاج بھلا اقوام متحدہ (U.N.O) کے پاس کیا ہوگا ؟ ۔ پاکستان ، جمہوریہ تُرکیہ ، ایرا ن ، سعودی عرب اور دوسرے ملکوں میں جس طرح کا احتجاج ہو رہا ہے، اُس کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟۔ ایٹمی طاقت پاکستان کی مسلح افواج اور پاکستان کے مسلمانوں کے جذبات اپنی اپنی جگہ ہیں لیکن، کیا ہم اسرائیل کی ’’رضاعی ماں ‘‘ (Foster Mother) "U.N.O" کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں ؟۔ معزز قارئین ! مَیں نے تو کئی سال پہلے ہی کہہ دِیا تھا کہ …؎
چند مُلکوں نے بنایا، سامراجِ مُک مُکا!
بن گئی ، اقوامِ متّحدہ ، سماج ِ مُک مُکا!
…O…
تِیسری دُنیا سے ، لیتے ہیں ، خراجِ مُک مُکا
جاری و ساری ، ہے یہ کیسا ، رواجِ مُک مُکا
…O…
17-05-2021