اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں کورم پورا کرنا حکومت کیلئے درد سر بن گیا، کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس صرف چند منٹ ہی چل سکا، جس کے باعث ایجنڈے کے 182نکات نہ نمٹائے جا سکے۔ جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبد الاکبر چترالی نے کورم کی نشاندہی کرنے سے پہلے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومتی نشستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا منظر ہے؟۔ یہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں، تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے اتنے پرجوش تھے، اب قومی اسمبلی کو چلانے کے لئے وہ جوش کہاں گیا؟۔ کورم کی نشاندہی کے بعد ڈپٹی سپیکر نے گنتی کرائی۔ اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں شروع ہوا۔ ڈپٹی سپیکر نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرنے کے لئے رکن اسمبلی زیب جعفر کا نام لیا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا یہ قومی اسمبلی کی توہین نہیں ہے؟۔ اس پر آپ کو رولنگ دینا چاہئے۔ پچھلے ہفتے میرا ایک توجہ دلائو نوٹس ایجنڈے میںآیا، دو دن انتظار کیا، وزیر جواب نہیں دے سکے تھے۔ اس ہفتے دوسرا توجہ دلائو نوٹس لگا، جواب نہیں ملا، رات کو میں پھر چلا گیا کسی پروگرام میں، یہ تو ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں نے آپ کے توجہ دلائو نوٹس کا اعلان کیا تھا لیکن آپ نہیں تھے، میں نے بار بار آپ کا نام لیا لیکن آپ نہیں تھے۔ قائم مقام سپیکر زاہد اکرم درانی نے اجلاس جمعہ 20 مئی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا، منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا، وزراء اور ارکان کی کم تعداد تھی، تلاوت قرآن پاک، مطالعہ حدیث، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے کے بعد جیسے ہی قائم مقام سپیکر زاہد اکرم درانی نے ایجنڈے کی کارروائی آگے بڑھانا چاہی تو جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی حکومت پر برس پڑے ، انہوں نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے کہ ایوان وزراء اور ارکان سے خالی ہے، تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے تو بڑے پرجوش تھے مگر ایوان چلانے کے لئے کیوں جوش نہیں، میں نے توجہ دلائونوٹس جمع کرایا تھا کوئی جواب دینے والا ہی نہیں تھا،