سازشی بیانیہ چور مچائے شور

May 18, 2022

سابق وزیراعظم ان کا تازہ بیانیہ سازش ہی لے لیں سیاسی ‘ سماجی‘ نفسیاتی‘ معاشرتی کسی بھی پہلو سے ان کا اپنا کردار سازش سے پاک نہیں۔ حکیم سعید صاحب‘ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحومین کی پیش گوئیوں سے قطع نظر بھی خان صاحب کے چیدہ چیدہ ارشادات کی روشنی میں جائزہ لیں ان کو 2018ء میں مکمل دھاندلی سے آنا تھا۔2013ء سے ہی انہوں نے چار حلقوں کی دھاندلی کا شور برپا کیا۔ خود ایمپائر کے ساتھ ملکر کھینا تھا اس لئے طعنہ زنی میں پہل کر دی اور کمال ڈھٹائی سے ایمپائر کی انگلی اٹھنے کے اشارے بھی دیتے رہے۔ لندن پلان سے لیکر ماڈل ٹائون تک سارا سازشی منصوبہ ڈھکا چھپا نہیں۔ حکومت سنبھالنے سے لیکر ختم ہونے تک بلکہ ملک وقوم میں انتشار خانہ جنگی اشتعال انگیزی کون سی کوشش کون سی حرکت ہے جو نہ کہ ہمیشہ حکمران جماعت ہر قسم کی لچک دکھا کر اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کرتی ہے لیکن یہاں بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی میثاق جمہوریت کی پیشکش کو حقارت سے ٹھکرایا گیا۔
سب سے خطرناک مکمل کھیل ہزاروں کا حامی بن کر کمال منافقت سے اداروں کی ساکھ تباہ کرنے کی کوشش کی گئی اپنی مذموم حرکات میں اداروں کی حمایت ومعاونت ظاہر کی گئی خصوصاً اہم حساس اداروں کوانہی سیاست کا پارٹنر ہونے کا بھرپور تاثر دیا گیا۔ مخالفین کا بھرپور میڈیا ٹرائل کیا گیا۔ میڈیا جیسے اہم قومی ادارہ کو فاشسٹ طریقوں سے مکمل ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ میڈیا وار کے ذریعے اداروں کیخلاف انتہائی خطرناک مہم جاری ہے۔
 ریاست مدینہ کا نام لیکر چنگیزی یزیدی ریاست کا ماحول بنا کر ریاست مدینہ کی تضحیک سازش سے کیا کم تھی؟ پی ٹی آئی کی خاتون ممبر اسمبلی نے اسرائیل کی حمایت میں اسمبلی فلور پر بیان دیا‘ کوئی مذمت تردید یا کسی قسم کی لاتعلقی کا اظہار نہ کرنا یہود نوازی نہیں تو کیا ہے؟ آسیہ کو امریکہ کے حوالے کرکے اور عافیہ صدیقی کی حمایت میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کے سامنے ایک لفظ بھی جتنی خوشی کا اظہار بھی غلامی کی دلیل ہے۔
اپنے اور حواریوں کے سوا پوری قوم غدار قرار دیکر اس جرم کی اہمیت کم کی گئی کل کسی سچ مچ کے غدار کو بھی غدار قرار دینا مشکل ہوگا۔ اوئے توئے چوہے چور ڈاکو وغیرہ جیسے القابات مخالفین کیلئے ایک وزیراعظم جیسے قومی منصب پر فائز سے ادا کرنا قومی خصوصاً نوجوان نسل کی اخلاقیات کا جنازہ نکالنے کے مترادف اسلامی اقدار کی پامالی کیخلاف اس سے بڑی سازش اور کیا ہوگی کہ حالیہ بیانیہ جیسے قومی سلامتی کے ادارے حتیٰ کہ حساس ادارے بھی مسترد کرچکے ہیں جس پر کمال ڈھٹائی سے قائم ہیں۔آئی ایم ایف کی غلامی میں ٹیسٹ بینک کے لئے قانون سازی کی گئی اور وزیر خزانہ تک امریکہ نواز مقرر کئے گئے۔ آدھے سے زیادہ مشیر ووزیر امریکہ سے امپورٹڈ تھے امپورٹڈ کا لقب دوسروں پر پو تھوپا گیا۔ فرانسیسی سفیر کی واپسی کے TLP کے مطالبہ پر جواب دیا گیا کہ ہم مقروض اور امداد لینے والے ہیں۔ یورپین کے سامنے کیسے ڈٹ سکتے ہیں مطالبہ کرنے والوں پر سیدھی گولیاں چلا کر اسلام مخالفین کو خوش کیا گیا ۔ امریکی خوشنودی کیلئے ایک سی پیک کیخلاف وزراء سے نہ صرف بیان دلوائے گئے چینی صدر کا دورہ ناکام کیا گیا او ر عملاً دوران حکومت اس منصوبے کو امریکی مفادات اور خوشنودی کیلئے نقصان پہنچایا گیا۔ لندن میں مسلمان امیدوار صادق کے مقابلے میں یہودی امیدوارگولڈ سمتھ کی حمایت کی گئی۔ غرض کوئی ریاست ملک جغرافیائی حدود وقیود نہیں بلکہ قوم کا اجتماعی کردار مورال اجتماعی علم ودانش قومی اخلاقیات کی پہچان ہوتے ہیں۔آج جغرافیائی جنگوں کے بجائے ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار تک تمام حرکات وبیانات غیر آئینی حربے انتشار خانہ جنگی کی دھمکیاں ذرا سے باشعور کو صاف پتہ دیتے ہیں۔یہ ٹولہ کیسے پاکستان دشمن عالمی ایجنڈا پر کام کر رہا ہے اوربقول جھوٹ اور پروپیگنڈا میں گوئبلز کو بھی شرما دینے والے شرپسندوں کا نعرہ بظاہر امریکی غلامی سے نجات کا نعرہ دیکرغلامی ہی دینا ہے۔

مزیدخبریں