حکومت کو قومی اسمبلی کا کورم پورا کر نے میں مسلسل ناکامی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ،قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو تے ہی کورم کی نذر ہو گیا ،حکومت ایوان میں کورم پورا نہ کر سکی اور آخر کار قائمقام سپیکر کورم پورا نہ نکلنے پر اجلاس ملتوی کر نا پڑا،ایجنڈے کی کارروائی آگے نہ بڑھائی جاسکے اور اجلاس جمعہ 20مئی تک ملتوی کر دیا گیا،اجلاس کے دوران ارکان کے درمیان منحرف ارکان کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موضوع بحث بنا رہا ،ارکان متوقع فیصلے اور اس کے اثرات کے حوالے سے ایک دوسرے سے پوچھتے رہے، اجلاس میں دو روز کے وقفے سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے پاس کو ئی خاص ایجنڈا موجود نہیں ہے جسے اجلاس میں ڈسکس کیا جا سکے ،ایوان میں گنتی کے چند وزراء اور ارکان کے علاوہ کوئی موجود نہ تھا تمام اتحادی جماعتوں کے قیادت ایوان میں موجود نہ تھی جبکہ ایوان میں موجود ارکان بھی خوش گپیوں میں مصروف رہے،اپوزیشن کی جانب سے ڈرائیونگ سیٹ جی ڈی اے کے ارکان ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ،غوث بخش مہر اور جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی ہی سنبھالے ہوئے ہیں ،اجلاس میں وزرا اور ارکان کم(بقیہ صفحہ 5پر(
تعداد تھی،تلاوت قرآن پاک،مطالعہ حدیث،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے کے بعد جیسے ہی قائمقام سپیکر زاہد اکرم درانی نے ایجنڈے کی کارروائی آگے بڑھانا چاہی تو جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی حکومت پر برس پڑے ،انہوں نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے کہ ایوان وزرا اور ارکان سے خالی ہے،تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے تو بڑے پرجوش تھے مگر ایوان چلانے کے لئے کیوں جوش نہیں،میں نے توجہ دلاونوٹس جمع کرایا تھا کوئی جواب دینے والا ہی نہیں تھا، مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ میں کورم کی نشاندہی کرتا ہوں، قائمقام سپیکر زاہد اکرم درانی نے کورم کی نشاندہی پرارکان کی گنتی کرائی لیکن کورم پورا نہ نکلاجس پر قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ 20مئی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
ارکان متوقع فیصلے اور اسکے اثرات پر ایک دوسرے سے استفسار کرتے رہے
May 18, 2022