پائیکو کے ممبر ممالک کے پاس وسائل، ہنر،صلاحیت کی کوئی کمی نہیں، پرویز اشرف 

اسلام آباد(نا مہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پائیکو کے ممبر ممالک کے پاس وسائل، ہنر اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے باوجود ہم اپنے علاقائی چیلنجوں کے حل کےلئے باہر کی طرف دیکھتے ہیں، ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا اور اپنے خطے کے لیے مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں پارلیمانی اسمبلی برائے اقتصادی تعاون تنظیم پائیکو کی منعقدہ تیسری جنرل کانفرنس کے شرکا سے خطاب کیا۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پائیکو کی پارلیمانی اسمبلی کی تیسری جنرل کانفرنس میں شرکت میرے لیے عزاز ہے، کانفرنس کے شاندار انتظامات پر اسپیکر صاحبہ غفاروا اور آذربائیجان کی حکومت کو خراج تحسین پیش کر تا ہوں،پائیکو میں آپ کی دلچسپی اور اس کانفرنس کی میزبانی آپ کی پارلیمنٹ اور حکومت کی ای سی او ممالک کے ساتھ گہری وابستگی کو ظاہر کرتی ہے، پائیکو کی بانی پارلیمنٹ کے نمائندے کے طور پر میرے لیے خوشی کا موقع ہے، پائیکو اسمبلی بتدریج مضبوطی اور پائیداری کی جانب گامزن ہے ،اسلام آباد میں 2013میں قائم کی گئی پائیکو کو بھی ہم نے گزشتہ سال پاکستان میں بحال کیا،دس میں سے سات ممبران پارلیمنٹ نے پائیکو کے چارٹر پر دستخط کیے اور ان میں سے پانچ نے اس کی توثیق کی ہے، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بامعنی تعاون کے قیام کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی پچھلے سال بھی ہم نے پائیکو کے قواعد کی منظوری دی تھی، مشترکہ معاشی خوشحالی کے نظریات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط پارلیمانی میکانزم بنانے کے مشترکہ خواب کی طرف ایک بڑا قدم ہے، رانی کہاوت ہے آپ اپنے دوستوں کا انتخاب کر سکتے ہیں لیکن آپ کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ رہنا ہوگا، صدیوں کی مشترکہ تاریخ، نسلی ثقافتی مماثلتوں اور لسانی روابط کے ساتھ، ہمارے معاشرے ایک دوسرے سے بہت گہرے ہیں، ہمارے عوام میں بہت کچھ مشترک ہے، یہ مشترک تاریخ، ثقافت ہی درحقیقت ہماری اصل طاقت ہے، باکو میں ملتان کاروان سرائے نامی جگہ کی موجودگی مجھے یہاں گھر کا احساس دلاتی ہے، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہرات، بخارا، شیراز، بداغشان اور سمرقند جیسے شہروں کے نام پاکستان کا ہر بچہ جانتا ہے، رومی، فردوسی اور نظامی میرے ملک میں اتنے ہی قابل احترام ہیں جتنے امیر خسرو اور علامہ اقبال آپ کے اپنے معاشروں میں ہیں، صدیوں سے ہمارے آبا اجداد نے ایک دوسرے کی سرزمین پر باباں، جنگجوں اور تاجروں کے طور پر سفر کیا ہے،ہم ایک دوسرے کے ساتھ عقیدے، تجارت اور دوستی کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...