لاہور (خصوصی نامہ نگار) سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے کہا ہے کہ عدالت کے حکم پر مقدمہ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے مجھے پہلے تھانہ گڑھی شاہو بلایا گیا۔ میں وہاں پہنچا تو کہا گیا کہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ جائیں جب میں وہاں پہنچا تو مجھے داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ بعد ازاں 20 منٹ دھوپ میں کھڑا کرنے کے بعد مجھے داخلے کی اجازت دی گئی۔ سیکرٹری کوآرڈی نیشن عنایت اللہ لک، ڈائریکٹر سکیورٹی اینڈ انٹیلی جنس میجر (ر) فیصل حسین، چیف سکیورٹی آفیسر سردار اکبر ناصر اور سپیشل سیکرٹری ایڈمن چودھری عامر نے بھی ان کے ہمراہ اپنے اپنے بیانات جمع کرائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ 15 اپریل کو ڈپٹی سپیکر چیف منسٹر کے الیکشن میں پریذائیڈنگ افسر ہوں گے اور وہ الیکشن کروائیں گے، اس سلسلے میں آئی جی پنجاب کو اسمبلی کے باہر لاء اینڈ آرڈر کنٹرول کرنے کا کہا گیا، جب میں صبح گھر سے دفتر پہنچا تو دو سے اڑھائی سو کے قریب غیر متعلقہ افراد اسمبلی میں پہلے سے جمع تھے، میں نے ڈپٹی سپیکر کو خط لکھا کہ نیچے والی گیلری کو بند کر دیا جائے، لوگ جمپ لگا کر اسمبلی فلور پر جا رہے ہیں جس پر ڈپٹی سپیکر نے تحریری جواب لکھا کہ نہیں اس گیلری کو اوپن رکھا جائے، اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس اسمبلی کے اندر داخل ہو گئی۔ محمد خان بھٹی نے کہا کہ مجھے سوچی سمجھی سازش کے تحت پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے، میں نے اسمبلی کے اندر جو کچھ ہو رہا تھا وہی لکھا، الٹا مجھ پر ہی جھوٹے الزامات لگا کر ایف آئی آر درج کروا دی گئی، تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں جمع کرائے گئے بیان میں محمد خان بھٹی نے کہا دنیا کی پارلیمانی تاریخ میں پولیس ہاو¿س کے اندر کبھی بھی داخل نہیں ہوئی چونکہ آئین کے تحت اسمبلی کا فلور مقدس جگہ ہوتی ہے، تاریخ میں بے شمار واقعات موجود ہیں جن میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی آپس میں شدید لڑائی کے باوجود بھی پولیس کبھی ایوان میں داخل نہیں ہوئی۔ محمد خان بھٹی نے استدعا کی کہ میں گریڈ 22 کا ذمہ دار آفیسر ہوں، مقدمہ ہذا میں مجھے اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے دیگر افسران کے خلاف بدنیتی سے بعد از اندراج مقدمہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ملوث کیا جا رہا ہے، یہ مقدمہ میرے خلاف بلاجواز، جھوٹا، بے بنیاد اور قابل اخراج ہے لہٰذا یہ مقدمہ خارج کیا جائے۔
محمد خان بھٹی