کرناٹکا بازمی آید

May 18, 2023

عبداللہ طارق سہیل

پچھلے ہفتے بھارتی ریاست (صوبہ) کرناٹکا کے انتخابات میں بی جے پی کو بری طرح شکست ہوئی۔ ہمارے ہاں اس خبر کو زیادہ تر خاص اہمیت نہیں دی گئی کہ بھارت میں صوبائی انتخابات اکثر ہوتے رہتے ہیں اور ان میں اس طرح سے نتائج بھی بدل جایا کرتے ہیں لیکن کرناٹکا کا مسئلہ اس لحاظ سے مختلف ہے کہ گزشتہ بار یہ خاصی حد تک روادار آبادی والا صوبہ بھی بی جے پی کی نفرت انگیز مہم میں بہہ گیا تھا۔ جنوبی ہند کی چھ کی چھ ریاستیں مسلم کش فسادات کے حوالے سے بہت معتدل رہی ہیں یعنی آندھرا، تلنگانہ، تمل ناڈ کیرل، کرناٹکا اور گوا۔ لیکن 2019 ء کے الیکشن میں یہاں بی جے پی جیت گئی۔ اس سے پہلے وہ آندھرا کا الیکشن بھی جیت گئی تھی اور اس سے بھی پہلے وہ راجستھان میں بھی اپنی حکومت بنا چکی تھی۔ راجستھان ہندی بیلٹ کا صوبہ ہونے کے باوجود مسلم کش فسادت میں بہت پیچھے تھا، یہاں بھی مذہبی رواداری نظر آتی تھی لیکن جس جس روادار صوبے میں بی جے پی کی حکومت بنتی گئی، وہاں وہاں مسلمانوں کی لنچنگ ، ان کی املاک اور مساجد کو آگ لگانے، ان کی ملازمتوں سے برطرفی اور گرفتاریوں کی جڑیں بھی بڑھتی گئیں اور کرناٹکا میں بھی یہی ہوا۔ بی جے پی اور اس کے پریوار کی جماعتوں نے کھلے عام مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کیں اور ہندوئوں کو ان پر حملوں کیلئے اکسایا۔ اس نفرت انگیز مہم سے اعتدال پسند ہندو متنفر ہوئے اور آبادی کے 14,13 فیصد مسلمانوں نے اجتماعی طور پر کانگرس کو ووٹ دیا یوں یہ جنوب کا نہایت ہی روادار صوبہ اپنی سابق روایات کو پلٹ گیا۔ کرناٹکا سے مسلمانوں کی بہت سی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ 1973ء تک اس کا نام میسور تھا اور اس میں بنگلور، نیلور، میسور گلبرگہ شریف جیسے مشہور شہر واقع ہیں۔ چھ کروڑ آبادی کا کرناٹکا بھارت کی 9بڑی ریاستوں میں شامل ہے۔ سلطان ٹیپو اسی کے فرمانروا تھے۔ 2016/17 ء بھارت میں بی جے پی کے انتہائی عروج کا زمانہ تھا۔ جب بیشتر رقبے پر اس کی حکومت تھی لیکن پھر 2018ء سے بی جے پی کا زوال شروع ہوا اس سال راجستھان ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ جیسے اہم صوبے اس کے ہاتھ سے نکلے۔ یہ تینوں صوبے ہندی بیلٹ کے ہیں۔ اگلے سال یعنی 2019ء میں آندھرا پردیش بھی اس کے ہاتھ سے نکل گیا لیکن وہ کرناٹکا پر تسلط جمانے میں کامیاب ہو گئی۔ 2020ء میں مدھیہ پردیش واپس اس کے پاس آ گیا اور ایک سال پہلے ہندی بیلٹ کے ہماچل پردیش میں اسے شکست ہوئی، پھر اب کرناٹکا میں جہاں اسے 224 کے ایوان میں محض 66 سیٹیں مل سکیں جبکہ کانگرس نے 135 سیٹس جیت کر اکثریت حاصل کی۔ 23 سیٹیں دوسری جماعتوں کو ملیں۔ پچھلے تین چار برس کے واقعات بتا رہے ہیں کہ اگلے ملک گیر الیکشن میں بی جے پی کا شکنجہ نرم پڑے گا۔ یہ بھارت کے مالدار ترین صوبوں میں شامل ہے اور یہاں کی مسلمان آبادی بالعموم خوشحال ہے۔ 
________
سرکار کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک ملک بھر سے پانچ ہزار کے قریب انقلابات گرفتار کئے جا چکے ہیں اور غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق گرفتاری کے بعد بیشتر از بیشتر انقلابات نے کہا ہے کہ وہ انقلاب نہیں ہیں لیکن سرکاران کی یہ ’’تردید‘‘ ماننے کو تیار نہیں ہے اور مصر ہے کہ تم انقلابات ہو۔ بہت سارے انقلابات روتے ہوئے پائے گئے ہیں اور ان کے کلپ بھی سوشل میڈیا پر چلے ہیں۔ وہ انقلاب جس نے کور کمانڈر ہائوس سے مور کی چوری کی تھی، بھی پکڑا گیا ہے۔ ایک عمر رسیدہ انقلاب جو فرج سے قورمہ لے بھاگا تھا، ابھی تک ہاتھ نہیں آیا۔ 
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اب تک ہمارے سات ہزار انقلاب گرفتار ہو چکے ہیں۔ یہ دو ہزار کا فرق کیوں ہے۔ سرکار کو واضح کرنا چاہئے۔ ممکن ہے پی ٹی آئی کا مطلب یہ ہو کہ دو ہزار انقلاب ہنوز تشنۂ اسیری ہیں انہیں بھی دھر پکڑو تاکہ سات ہزار کی گنتی پوری ہو۔ بظاہر اب بہت کم انقلاب باہر رہ گئے ہیں۔ 
فواد چودھری نامی انقلاب جملہ انقلابات کا رول ماڈل بن چکا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد انقلاب مذکورہ باہر آیا تو دیکھا کہ پولیس کسی اور مقدمے میں پکڑنے کے لیے موجود ہے تو فواد چودھری نامی اس انقلاب نے میراتھن ریس لگائی، اتنا تیز دوڑا کہ ایک جگہ منہ کے بل گر پڑا، لوگوں نے فوراً ہی اٹھا لیا۔ اچھا کیا ورنہ سرخی اخبار کی کچھ یوں بھی ہو سکتی تھی کہ انقلاب تیز رفتاری کے باعث زمین بوس ہو گیا۔ انقلاب کی ایک سانس اندر، دوسری باہر تھی، پھر کسی نے پانی پلایا تو انقلاب کا سانس بحال ہو گیا۔ یہ بھی اچھا کیا ورنہ سرخی اخبار کی یہ بھی ہو سکتی تھی کہ انقلاب کی سانس اکھڑ گئی ۔ فواد چودھری نامی یہ انقلاب دوسری بار رول ماڈل بنا ہے۔ ایک بار تب رول ماڈل بنا تھا جب پہلی گرفتاری کے بعد رہائی ہوئی تو ٹی وی پروگرام پر بات کرتے ہوئے مذکورہ بالا انقلاب برسر سکرین رو پڑا تھا۔ 
ہائیکورٹ نے بعدازاں انقلاب مذکورہ کو لامحدود ضمانت دے دی اور مزید بعدازاں انقلاب مذکورہ نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت اور ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کر دیا۔ بظاہر ان کا یہ موقف مرکز انقلاب یعنی زماں پارک کے موقف کی نفی کرتا ہے۔ خدشہ ہے کہ زماں پارک انقلاب مذکورہ کو دائرہ انقلاب سے خارج کر دے۔ ویسے کیا پتہ ،یہ مذکورہ بالا انقلاب مسمی بہ فواد چودھری خود ہی خود کو دائرہ انقلاب سے خارج کر دے اور تردیدی وضاحت جاری کر دے کہ وہ انقلاب تھا لیکن اب نہیں ہے۔ انقلاب مذکورہ بالا کی تشکیل پرویز مشرف کی قاف لیگ میں ہوئی تھی۔ تو لد فرمانے کے کچھ عرصہ بعد وہ پیپلز پاٹی میں شامل ہو گیا،بعدازاں عمران خان نیازی کے ہاتھ پر کایا کلپ ہو کر انقلاب میں منقلب ہو گیا۔ نئی منزل کچھ بھی ہو سکتی ہے، حتیٰ کہ تحریک لبیک بھی۔ 
________
اگنی راگ کے مہان گائیک شیخو مہاراج 9 مئی کے بعد سے زیر زمین ہیں اور روپوشی میں رہتے ہوئے انقلاب برپا کرنے میں مصروف ہیں۔ اب ان کی تازہ ویڈیو آئی ہے جو انہوں نے کسی نامعلوم مقام سے جاری کی ہے۔ خلاف معمول اس پیغام میں آگ لگا دو، جلا دو، برباد کر دو، سری لنکا بنائو، خون کے نالے بہا دو والی تانیں غائب ہیں۔ ایک کو مل سا سر گایا ہے، فرمایا ہے کہ عدلیہ کی فتح ہو گی۔ فتح اس کی ہوتی ہے جو برسر جنگ ہو۔ شیخو مہاراج کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ عدلیہ کس کے ساتھ جنگ آزما ہے؟

مزیدخبریں