ندیم بسرا
سیاستدان ،سیاسی جماعتیں اور ملک کا سیاسی مستقبل اس وقت سبھی چیزیں داﺅ پر لگی ہوئی ہیں ،عدالتوں کے اندہر طرف سیاسی کیسز کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے عدالتیں جانبداری کے الزامات کی زد میں ہیں۔اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی اس پر سراپا احتجاج ہے اسی صورت حال میں تحریک انصاف پر ریاستی اداروں کے خلاف مہم جوئی کے الزامات بڑھتے جارہے ہیں ۔ساتھ ہی حکومت کی جانب سے اقدامات میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف اور اس کے پاپولر رہنما عمران خان پرہر طرف سے شدید دباﺅ ہے ۔وفاق اور ریاستی اداروں کے بڑھتے دباﺅ کو عمران خان تو کسی نہ کسی طریقے سے برداشت کررہے ہیں مگر ان کے رہنماﺅں کے ہاتھ پاﺅں پھول چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کی باقی لیڈرشپ آہستہ آہستہ عمران خان سے دامن چھڑا رہی ہے۔ پولیس اور باقی تفتیش کار ایجنسیوں کے خوف کا یہ عالم ہے کہ اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے دوڑ لگادی ۔ اس واقعہ سے خوف کا اندازہ ہورہا ہے کہ وفاق اور باقی حکومتیں پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کو ڈرانے میں کس قدر کامیاب ہورہی ہیں۔ اسی وجہ سے اہم کھلاڑی اپنے کپتان کا ساتھ چھوڑ تے جارہے ہیں ۔ رکن قومی اسمبلی محمود مولوی کے استعفوں سے شروع ہونے والی کہانی میں کئی مزید نام جڑتے جارہے ہیں۔ کراچی سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے ریاست مخالف بیانیے پر پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کیا تو پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 148 سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق نے بھی ٹکٹ واپس کرتے ہوئے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔ اس کے ساتھ عمران خان کے قریبی ساتھی عامر کیانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیاست چھوڑ رہا ہوں۔عامر محمود کیانی این اے 61 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔عامر کیانی پی ٹی آئی نارتھ پنجاب کے صدر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اس صورتحال پر کہا ہے کہ 9 مئی کو حساس تنصیبات پر حملے عمران خان کے بیانات کا نتیجہ ہیں۔ 9 مئی کو ریاست،اس کی علامتوں اور حساس تنصیبات پر حملے ہوئے، باغی حملے کی جڑیں عمران نیازی کی تقاریر کے مندرجات میں پیوست ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے ایک سیاسی تحریک کو حق اور باطل کے درمیان جنگ قراردیا، عمران نیازی نے مو¿قف کی پذیرائی کیلئے کھلم کھلا جنونیت کی تصویر کشی کی۔ مسلسل مسلح افواج، آرمی چیف کو بدنام کیا اور حملے کیے۔ ان کی تقریریں سنیں آپ کو ہر سوال کا جواب مل جائے گا۔صدر مملکت عارف علوی جو اس دوران کئی بار الزامات کی زد میں آئے کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن زیادہ نظر آتے ہیں بطور صدر ان کا کردارکم ہے۔ان کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے کہ یقین ہے ہم درگزرکے ساتھ تنازعات حل کرنے میں کامیاب ہوںگے۔سب پرزوردیتا رہا ہوں کہ موجودہ صورتحال کا حل تلاش کریں،گزارش ہے ٹھنڈے اور گہرے سانس لیں۔مایوسی اورمحرومیوں کی وجہ سے ہماری تاریخ میں سب کی جانب سے زیادتیاں کی گئیں۔میں تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتا ہوںکہ وہ دوبارہ سوچیں۔روزمرہ کے واقعات اورسخت بیان بازی لوگوں کی سوچ کو دھندلا دیتی ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور عمران خان کے سابق قریبی ساتھی جہانگیر ترین بھی گزشتہ روز لاہور میں جناح ہاو¿س کے دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اس حملہ کی پ±رزور مذمت کی ہے۔ انہوں نے بتایاآج ہمیں موقع ملا ہے کہ جناح ہاو¿س کو دیکھیں، دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ جناح ہاو¿س کے ساتھ کس قسم کا برتاو¿ کیا گیا، یہ کورکمانڈر ہاو¿س جناح صاحب کا گھر تھا۔اس کیساتھ جو کیا گیا یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، سب لوگ یہاں پی ٹی آئی کے جھنڈے لے کر آئے۔ پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے پریس بریفنگ میںکہا عمران خان نے دھمکیاں دی تھیں کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو کچھ نہیں بچے گا، پھر جو کچھ ہوا ہے کیا اس کی دھمکیاں خان صاحب نہیں دیتے رہے؟ وہ مسلسل فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے آرہے تھے۔ جناح ہاو¿س حملے میں ملوث 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی لیڈرشپ کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی جاتی ہے کہ انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ کے 190 ملین پاونڈ کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کونوٹس دینے زمان پارک لاہورگئی،جہان نوٹس وصول کرائے بغیر واپس آگئی ۔نیب نے 190 ملین پاونڈ کے کیس میں سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید اور سابق معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کو بھی نیب کے دفتر طلب کررکھاہے۔
عدالیں جانبداری کے الزامات کی زد میں
May 18, 2023