زمان پارک میں چھپے دہشت گرد آج حوالے کریں ورنہ کارروائی:پنجاب حکومت

May 18, 2023

لاہور (نیوز رپورٹر) نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس حملے میں ملوث 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں موجود ہیں، پی ٹی آئی لیڈرشپ کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی جاتی ہے کہ انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے۔ ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں موجود دہشتگردوں کو اگر پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا تو وہی ہوگا جو قانون بتاتا ہے، ڈیڈ لائن کو فالو کیا جائے،24 گھنٹے گزرنے کے بعد قانون کی عملداری حرکت میں آئے گی، اب کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ عامر میر نے کہا عمران خان نے دھمکیاں دی تھیں کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو کچھ نہیں بچے گا، کیا جو کچھ ہوا ہے اس کی دھمکیاں خان صاحب نہیں دیتے رہے؟۔ وہ مسلسل فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے آ رہے تھے، سیاسی قیادتیں گرفتار بھی ہوتی ہیں اور جیلیں بھی کاٹتی ہیں، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے لوگوں کو فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کیلئے اکسایا گیا۔ نگران صوبائی وزیر نے کہا کورکمانڈر ہاؤس میں حملہ شام 8 بجے تک جاری رہا، یہ حملہ بڑی آسانی سے روکا جاسکتا تھا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے پولیس کو اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، اس وجہ سے ان لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے، لوگوں نے آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی، ہم نہیں چاہتے تھے کہ کوئی لاش گرے۔ انہوں نے کہا پنجاب کی نگران حکومت نے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو حملوں میں شامل ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی، شرپسندوں کے جرم کی نوعیت سے ٹرائل کا فیصلہ ہوگا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات ہیں کہ کسی بے گناہ کو سزا نہ دی جائے، حملوں میں ملوث لوگوں کو نشان عبرت بنایا جائے گا، نادرا کو حملوں میں ملوث لوگوں کی تصاویر دی جارہی ہیں، نادرا اپنے سسٹم سے ان لوگوں کا ڈیٹا اداروں کو فراہم کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے پنجاب پولیس کو فری ہینڈ دے دیا ہے، بلوائیوں اور حملہ آوروں سے نمٹا جائے گا، جو اسلحہ استعمال کرے گا دہشتگردی کرے گا جواب میں پولیس کو اسلحہ کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے، اس سے پہلے نگران پنجاب حکومت نے پولیس کے ہاتھ باندھے ہوئے تھے، اب قانون کو ہاتھ میں لینے والے یاد رکھیں، دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو فواد چودھری سے تیز دوڑ لگانی پڑے گی، ریاست پاکستان کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کی ایسی دوڑ لگوائیں گے کہ وہ اولمپکس میں بھی حصہ لینے کے قابل ہوجائیں گے۔ عامر میر نے بتایا کہ اب تک 3400 سے زیادہ حملہ آور گرفتار ہوچکے ہیں، درج مقدمات کی تعداد 254 ہے، 78 ملزمان کا جسمانی جبکہ 609 کا جوڈیشل ریمانڈ ہوچکا ہے، 81 شرپسندوں کا شناخت پریڈ کیلئے ریمانڈ ہوچکا ہے، گرفتاریاں ابھی جاری ہیں، آخری شرپسند کی گرفتاری تک شناخت کا عمل جاری رہے گا، اس دوران پنجاب میں دفعہ 144بھی نافذ رہے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ایسے لوگوں کو نشان عبرت بنانا ہوگا، اس لیے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ملٹری ٹرائل کا فیصلہ ہوا ہے، جو گرفتار ہوچکے وہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جائیں گے۔ نگران پنجاب حکومت کو جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والوں شرپسندوں اور ایک سیاسی جماعت کی لیڈر شپ کے درمیان رابطوں کے ثبوت مل گئے ہیں۔ جیوفینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور بعض سیاسی رہنماؤں کے درمیان گفتگو اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ٹھوس شواہد کے بعد دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عسکری تنصیبات و مقامات پرحملہ کرنے والے ایک ایک دہشت گرد کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے اور جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنے والے دیگر مقامات کی جیو فینسنگ کا عمل فوری مکمل کیا جائے۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیمز کی تشکیل کا عمل آج مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے کیسوں میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کے کیسز کی مکمل شواہد اور ٹھوس انداز سے پیروی کی جائے کیونکہ یہ تمام کیسز ہمارے لئے ٹیسٹ کیس ہیں، انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور محکمہ پراسیکیوشن تمام کیسوں کی بھر پور پیروی کرے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت وزیراعلیٰ آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ انسپکٹرجنرل پولیس، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے 9مئی کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں، شناخت اور مقدمات پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے 542 چہروں اور 305گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔
پنجاب حکومت 
لاہور (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) زمان پارک میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائشگاہ پر متوقع آپریشن کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری رات گئے تک وہاں تعینات تھی۔ ممکنہ کریک ڈاؤن کا امکان ہے۔ پولیس نے مال روڈ سے زمان پارک کو گھیرے میں لینے کے علاوہاس طرف آنے والے تمام راستے ، گلیاں ٹریفک آمدو رفت کے لئے بند کردی۔گرفتاری کے حوالے سے عمران خان نے ٹویٹ بھی کیا ، تاہم پولیس افسران اور اہلکاروں کی بھاری نفری رات گئے تک زمان پارک کے قریب دھرمپورہ پل، علامہ اقبال روڈ، مال روڈ، گڑھی شاہو، کینال روڈ پر تعینات تھی۔ ڈنڈوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹس پہنے پولیس کے جوان اپنی موبائل وینز کے ہمراہ موجود ہیں۔ دھرمپورہ پل پر ٹریفک کا غیر معمولی رش، پولیس جوان سڑک کنارے الرٹ کھڑے ہیں۔ زمان پارک آنے والی بڑی گاڑیوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ پولیس نے جناح ہاؤس پر حملے کے وقت استعمال ہونے والے موبائل فون نمبر ٹریک کر کے صارفین کی تفصیلات حاصل کر لیں۔ لاہور میں 9مئی کو جناح ہاؤس پر شر پسندوں کے حملے کی ہوشربا اہم تفصیلات سامنے آگئیں جس میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر قائدین کا نام بھی شامل ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق دوپہر 2:35 سے لے کر 2:40 تک پرتشدد مظاہرین زمان پارک لاہور میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے، 2:55 سے 3:20 کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر شر پسند قائدین لبرٹی چوک پہنچے۔ سہہ پہر 4:05 پر مشتعل ہجوم نے کینٹ کا رخ کیا اور 4:05 پر پہلے سے شرپسندوں کا ایک ٹولہ شیرپاؤ برج پر پہنچا ہوا تھا۔ شام 5:15 پر پہلا دھاوا جناح ہاؤس پر بولا گیا جو 25 سے 30 افراد پر مشتمل تھا لیکن اْسے واپس دھکیل دیا گیا، 5:27 پر شرپسندوں نے جناح ہاؤس پر بتدریج بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ دوبارہ انٹری کی اور 5:30 سے 6 بجے تک ان شرپسندوں نے بھرپور انداز میں جناح ہاؤس میں شدید توڑ پھوڑ کر کے اسے شدید نقصان پہنچایا۔ 6:07 پر جناح ہاؤس کو مکمل جلا دیا گیا۔ شام 6:10 پر فورٹریس سے شرپسندوں کی مزید کمک جناح ہاؤس پہنچ گئی جنہوں نے تباہ کاریوں میں اپنا کردار ادا کیا، 6:13 پر مزید ایک اور جتھہ دھرم پورہ سے جناح ہاؤس پہنچ گیا۔ شام 6:30 سے رات 7:55 تک تقریباَ 2ہزار لوگوں نے اجتماعی طور پر جناح ہاؤس کو مکمل تباہ کر دیا اور تباہی کا یہ سلسلہ رات 8 بجے تک جاری رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے ملٹری انجینئرنگ سروسز کے دفتر پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی۔ اس کے علاوہ ملک کے باقی علاقوں میں تقریباً 200 سے زائد جگہوں پر دو سے تین گھنٹے کے وقت میں ان شر پسندوں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جو سارے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ پولیس نے جناح ہاؤس پر حملہ کیس میں ملوث گرفتار60ملزمان کی تصاویروکوائف جاری کر دئیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتارشرپسندوں سے چوری ہونیوالاقیمتی سامان برآمدکیا گیا، تعلق لاہور،اوکاڑہ، گوجرانولہ،خوشاب اورڈیرہ غازی خان سے ہے، تمام شرپسندوں نے دوران تفتیش اعتراف جرم بھی کیاہے۔ سربراہ لاہور پولیس بلال صدیق کمیانہ کی ہدایت پر جناح ہاوس میں کرائم سین محفوظ بنانے کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل نے فرانزک ٹیموں کے ہمراہ جناح ہائوس کا دورہ کیا، کرائم سین کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کامران عادل کا کہنا تھا کہ جناح ہاوس واقعہ میں ملوث سماج دشمن عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے، قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے شرپسندوں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

مزیدخبریں