معلم کامل

May 18, 2023

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا: میںتمہارے لیے باپ کی طرح ہوں۔ (جس طرح باپ اپنے بچوں کو تعلیم دیتا ہے، اسی طرح )میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں۔ تم میں سے جب کوئی بیت الخلاءمیں داخل ہوتو قبلہ کی طرف نہ تورخ کرے اورنہ پشت اورنہ دائیں ہاتھ سے استنجاءکرے۔(سنن نسائی)
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ،ایک بارمشرکین ہم سے کہنے لگے : ہم دیکھتے ہیں کہ تمہارے صاحب (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)تمہیں ہر چیز حتیٰ کہ بیت الخلاءتک کی تعلیم دیتے ہیں۔ راوی کہتے ہیںکہ اس پر حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے(فخریہ) ان سے فرمایا : ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ آپ نے ہمیں دائیں ہاتھ کے ساتھ استنجاءکرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں (قضائے حاجت کے وقت)قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں استنجاءکے لیے لیداور ہڈیوں کے استعمال سے بھی منع فرمایا ہے اورآپ نے ہمیں یہ حکم بھی دیا ہے کہ کوئی شخص استنجاءکے لیے تین سے کم ڈھیلے استعمال نہ کرے۔(صحیح مسلم)
حضرت معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھ رہا تھا کہ لوگوں میں سے کسی شخص کو چھینک آئی۔ اس پر میںنے کہا: یرحمک اللہ۔ لوگوں نے میری طرف دیکھنا شروع کردیا۔ میںنے کہا: اس کی ماں اسے روئے ، تمہیں کیا ہوگیا کہ تم میری طرف دیکھ رہے ہو۔ انہوںنے اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے شروع کردیے ۔ جب میںنے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرانے کی کوشش کررہے ہیں تو (میںنے مزاحمت کا ارادہ کیا)لیکن پھر میں خاموش ہوگیا۔ جب حضور علیہ الصلوٰة والسلام نماز پڑھ چکے تو ، میرے ماں باپ آپ پر فداہوں، میں نے آپ سے اچھا استاد نہ آپ سے پہلے دیکھا اورنہ آپ کے بعد، جو آپ سے بہتر تعلیم دے سکے۔ خدا کی قسم ،آپ نے نہ مجھے جھڑکا ، نہ مجھے مارا پیٹا اورنہ مجھے برا بھلا کہا۔ آپ نے(صرف یہ)فرمایا: اس نماز میں کوئی انسانی بات مناسب نہیں ہے۔ نماز تو تسبیح ، تکبیر اورقرآن حکیم کی تلاوت کا نام ہے۔ میںنے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارا زمانہ ، زمانہ جاہلیت سے قریب ہے اوراللہ تعالیٰ اسلام کو لے آیا ہے ۔ ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں۔ (ہمارے لیے کیا حکم ہے؟)آپ نے فرمایا : تم ان کے پاس نہ جایا کرو۔میں نے عرض کیا: ہم میں سے کچھ لوگ فال لیتے ہیں۔(اس کا کیا حکم ہے ؟)فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا خیال ان کے دلوں میں پیدا ہوتا ہے ، البتہ یہ فال انہیں کوئی کام کرنے سے باز نہ رکھے۔۔۔میںنے کہتے ہیں: میںنے عرض کیا: ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (اس کا کیا حکم ہے؟)فرمایا: انبیائے کرام علیہم السلام میں سے ایک نبی لکیریں کھینچا کرتے تھے ۔جس شخص کی لکیریں ان کی لکیروں کے موافق ہوں ان کا ایسا کرنا صحیح ہے۔(صحیح مسلم)

مزیدخبریں