اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) ماہرین نے توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کے درمیان شمسی توانائی کو سستے ترین توانائی کے وسائل کے طور پر فروغ دینے کے لئے موجودہ پالیسی میں جامع اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور انرجی اپ ڈیٹ نے مشترکہ طور پر ’’سولر نیٹ میٹرنگنگ ایک معمہ: نیٹ میٹرنگ کو پاکستان میں ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی حرکیات کے مطابق ڈھالنا‘‘ کے موضوع پر گول میز مباحثے کا انعقاد کیا۔اپنے افتتاحی کلمات میں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سولر پینلز پر ٹیکس نہ لگانے اور نیٹ میٹرنگ فارمولے کو تبدیل کرنے کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود اس مسئلے کا تحقیق پر مبنی حل تلاش کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں پالیسی میں تبدیلی کا منظر نامہ نیا نہیں ہے، ٹیکنالوجی کی تبدیلی کی وجہ سے شمسی پینل سستے ہو رہے ہیں جس سے شمسی توانائی کے نفاذ میں مزید تیزی آئے گی۔انہوںنے کہا کہ تھنک ٹینک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی ماحولیاتی ذمہ داریوں، قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سیز) اور کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم (سی بی اے ایم) کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کے فوائد اور نقصانات پر باخبر بحث کا آغاز کرے جس کے پاکستانی صنعت پر بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو اور انرجی ایکسپرٹ ڈاکٹر خالد ولید نے ملک میں نیٹ میٹرنگ کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا ۔سابق چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے کہا کہ فلڈ گیٹس کھل چکے ہیں اور شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی کو کوئی نہیں روک سکتا۔
شمسی توانائی کو فروغ دینے کیلئے پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے: ماہرین
May 18, 2024