پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ایسوسی ایشن برائے صنعتی نمائش PAIE کے زیر اہتمام سرمایہ کاری اور پاکستان میں تجارت کے بہترین مواقع پر ایک شاندار سمینار منعقد ہوا جس میں سعودی سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد خورشید برلاس نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہاہم تین سال پاکستان کے مختلف شہروں مین صنعتی نمائشوں کا اہتمام کررہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ ہم پاکستان میں زیادہ سے ذرمبادلہ لانے کی کوششیں کری ں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، قونصل جنرل جدہ خالد مجید نے کہا کہ ''میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آگے آئیں اور اپنے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے کام کرنے کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کی حمایت کریں۔ آج کی تقریب کا انعقاد ایک بہت ہی عملی قدم ہے اور اس سے ایک خوشحال پاکستان کی تعمیر کے لیے حکومتوں کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ سعودی عرب کے مشہور سرمایہ کار صالح بترجی نے کہا کہ میں پاکستان گیا ہوں وہاں کے لوگ ہنرمند او محنتی ہیں جو پاکستانی سعودیی عرب میں کام کررہے ہیں انکی محنت کے سعودی ادارے گواہ ہیں انہوں سرمایہ کاروں پر زوردیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں جس سے انہیں فائدہ اور دوست ملک پاکستان کی معیشت کو بہتری ملے گی سییمنار سے راجہ ناصر علی خان، وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی گلگت بلتستان اور پروفیسر کوثر تقدیس گیلانی وزیر برائے سمال انڈسٹریز کارپوریشن، ٹریول اینڈ ٹریڈ اتھارٹی آزاد کشمیر نے اپنے اپنے علاقوں میں سیاحت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو پیش کیا۔فوجی فاونڈیش کے ڈایریکٹرمیجرجنرل (ر) محمد اصغر نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر روشنی ڈالی اس تقریب کا اہتمام پاکستان ایسوسی ایشن آف ایگزیبیشن انڈسٹری (PAEI) نے مہمان نوازی، سیاحت، ہاؤسنگ انڈسٹریز اور پاکستان کے کارپوریٹس کے تعاون سے کیا ہے۔ توقع ہے کہ ایکسپو ہزاروں زائرین اور ممکنہ سرمایہ کاروں کو راغب کرے گی۔افتتاحی سیشن اور نمائش کے افتتاحی سیشن میں بڑی تعداد میں سعودی تاجروں، سعودی کمپنیوں کے نمائندوں اور پاکستانی تاجر برادری نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا سعودی عرب سے سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستانی مصنوعات اور صنعتوںکے اسٹالوںکی کمی محسوس ہوئی ، وہاں ائر لائنز، ہوٹلز ، اور تعمیراتی کمپنیوںکے اسٹال موجود تھے جو یہاں رہنے والے پاکستانیوںکو ترغیب دلانے کیلئے تھے ۔ خورشید برلاس ایک تجربہ کار فرد ہیں بہت محنت سے نمائیشوں کا اہتمام کرتے ہیں پاکستان میں انہوںنے اعلی پیمانے پر نمائیشوں کا اہتمام کیا ہے وہ یقینی طور پر آئیندہ بھی مزید منظم اور بہتر انداز میں سعودی دوستوںکو پاکستان مین سرمایہ کاری کے حوالے سے راغب کرنے کیلئے نمائشیوں کا اہتمام کریںگے ، پاکستانی سفارت خانہ اور قونصل خانہ انکے لئے تمام تر سہولیات پہنچانے میں انکے شانہ بشانہ ہونگے ۔ PAIE کی نمائش میںپہلی دفعہ FUJI FOUNDATION کی جانب سے بھی ایک جامعہ معلومات فراہم کی گئیں اور معلوم ہوا کہ بیرون ملک ماہر پاکستانی افرادی قوت فراہم کیلئے بھی یہ ادارہ کام کررہا ہے چونکہ پاکستانی افرادی قوت کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان سے تجربہ کار افرادی قوت کی معلومات کی فراہمی کا ہے جدہ میں موجود ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے افسران افرادی قوت کی کھپت کیلئے دن رات محنت کرتے ہیںمگر پاکستان میں اربوں روپے سے بننے والے ادارے وہ معلومات انہیں فراہم نہیںکرتے جس کی ضرورت ہے ،چار ہزار سے زائد افرادی قوت کو باہر بھیجنے پر ادارے موجود ہیں ان کے آگے ایجنٹ بھی ہیں جو صرف باہر جانے کے خواہش مند افراد سے مالی فائدہ لیتے ہیں اور بیرون ملک نہ تجربہ کار بھیج دیتے ہیںجو پاکستانی کی معیشت کیلئے کارآمدنہیں ہوتے ، نیز سعودی عرب کے قوانین سے نابلد ہونے کی بناء پر قونصلیٹ پر بوجھ ہوتے ہیں افسران کا زیادہ تر وقت انکے معاملات سلجھانے پر گزرتا ہے اور انکی حرکتوںکی بناء پر آجر مجبور ہوتے ہیں کہ وہ مزید پاکستانی افراد کو ملازمت کے ویزے نہ دیں۔
صحافی عدیل ملک کے والد ملک ریاض کھوکر مرحوم کیلئے تعزیاتی نشست
جدہ میںایک پاکستانی الیکٹرانک چینل سے منسلک مشہور صحافی گزشتہ دنوں پاکستان میں رحلت کرگئے انااللہ و انا الہ راجعون ، عدیل ملک کی پاکستان کی واپسی پر دستوںنے ان سے تعزیت کیلئے ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں پاکستانی کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، چوہدری امجد گوجر، اظہر وڑائچ ، چوہدری محمد اکرم ، چوہدری خالد چیمہ، جمیل راٹھور ، خالد رشید ، مرزا مدثر ، یحٰی اشفاق ، عاطف وٹو، محمد عدیل ، نور الحسن گجر ، حسن بٹ ، حافظ عرفان کٹانہ ، شعیب الطاف ، جمشید جمی، ولید ، انجم وڑائچ ، عقیل آرائیں، شکور ، قاری آصف اور کمیونٹی کے بہت سے اراکین نے عدیل ملک سے تعزیت کی اور فاتحہ کی۔ آخر میںقاری آصف نے اجتماعی دعا کرائی۔ کسی تعزیتی اجلاس میں دیکھا گیا کہ قونصل جنرل خالد مجید کے ہمراہ قونصلیٹ کے دیگر افسران بھی کمیونیٹی کی تعزیتی تقریب میں موجود ہوتے ہیں، صحافیوںکے مسئلے پر ایک علیحدہ ہی کہانی ہے اکثر تقریبات میں جب صحافیوںکو دعوت دی جاتی ہے تو انکی بیگمات کو دعوت نہیں ہوتی شائد وہ صحافیوںکو شادی شدہ ہی نہیں سمجھتے کنوارے پیدا ہوئے وہ صرف تصاویر اور خبرین شائع کرنے کیلئے دنیا میں آئے ہیں ۔ اس سے قبل مشہور صحافی شاہد نعیم کے بھائی کی وفات پر بھی کمیونٹی کے سرکردہ افراد ہی نظر آئے تھے قونصل جنرل خالد مجید تو سنا ہے ناسازی طبیعت کی بناء پر معذرت کرلیتے ہیں ، مگر یہاں تو چراغ تلے اندھیرہ تھا پریس قونصل نے بھی شائد کسی مصروفیت کی بناء عدیل ملک کے والد کی تعزیاتی نشست میںشرکت نہیںکی ۔