بلیک بیری موبائل سے نو مئی دو ہزار گیارہ کو کی جانے والی گفتگو میں نامعلوم پاکستانی سفارتی اہلکار نے منصور اعجاز کو موبائل میسج کیا اور پوچھا کہ میں چھتیس گھنٹوں کیلئے لندن میں ہوں،کیا آپ اسوقت لندن میں ہیں،ملاقات ہو سکتی ہے۔ منصور اعجاز کی جانب سے جواب بھیجا گیا کہ وہ اسوقت مناکو میں ہیں، نوے منٹ میں لندن پہنچ جائیں گے، ملاقات کیلئے کونسا وقت اور جگہ متعین کرنا چاہیں گے آپ؟ سفارتکار نے پیغام میں کہا کہ مجھے کال کریں ، ساتھ ہی انہوں نے ہوٹل کا نام جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے، ٹیلیفون نمبر اور کمرے کا نمبر بھی بتایا۔بارہ بجکر انچاس منٹ پر منصور اعجاز نے پاکستانی سفارتی اہلکار کو فون کیا جس نے انہیں صدر زرداری کی جانب سے ایڈمرل مائیک مولن کو لکھے گئے میمو کے اہم نکات نوٹ کر وائے۔ کال سولہ منٹ تک جاری رہنے کے بعد منقطع کر دی گئی۔اسکے بعد میمو تیار کیا گیا، نوک پلک سنوارنے کے بعد میمو کو منظوری کیلئے ای میل کر کے پاکستان بھجوا دیا گیا۔ نو مئی کو ہی دوبارہ نامعلوم پاکستانی سفارتکار کو میسج کیا گیا کہ جو میمو انہوں نے بھیجا ہے ، وہ براہ راست ایڈمرل مائیک مولن دیکھیں گے۔ یہ میمو جس شخص کے ذریعے مائیک مولن کے پاس پہنچے گا ، وہ مجھ پر بے حد اعتماد کرتا ہے ، لہذا اس حساس میمو میں دی گئی معلومات اور تجاویز سراسر سچ پر مبنی ہونی چاہیے ، اور یہ اسوقت تک آگے نہیں بھیجا جائیگا جب تک کہ اعلی پاکستانی حکام کی جانب سے اسکی منظوری نہیں ہو جاتی ۔ دس مئی دو ہزار گیارہ کو اعجاز منصور کی جانب سے امریکی عہدیدار کو ای میل کی گئی جس نے ایڈمرل مائیک مولن تک میمو پہنچانا تھا۔ ای میل میں کہا گیا تھا کہ میمو کو اچھے طریقے سے پڑھ لیا جائے اور آگے پہنچانے سے پہلے ایک بار ان سے بات کر لی جائے ۔ دس مئی کو ہی منصور اعجاز نے پاکستانی نامعلوم سفارتکار کو فون کیا جس میں اسے بتایا گیا کہ اعلی پاکستانی حکام کی جانب سے میمو اگے بھیجنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ دس مئی کو ہی لندن کے مقامی وقت آٹھ بجکر اکیاون منٹ پر منصور اعجاز نے امریکی عہدیدار کو فون کیا اور کہا کہ جو ای میل اسے دن میں کی گئی تھی، زرداری صاحب نے اسے مائیک مولن کو بھیجنے کی منظوری دے دی ہے اور اسے مائیک مولن کو بھیج دیا جائے ۔ اسی روز رات کو امریکی عہدیدار کی جانب سے ایڈمرل مائیک مولن کو خط بھیجے جانے کی تصدیقی ای میل منصور اعجاز کو موصول ہوئی ۔گیارہ مئی دو ہزار گیارہ ایک ملاقات میں مذکورہ پاکستانی سفارتی عہدیدار، امریکی عہدیدار اور منصور اعجاز کے درمیان ملاقات ہوئی ۔ملاقات کے بعد پاکستانی حکام بے حد خوش تھے کہ ایڈمرل مائیک مولن کی جانب سے جواب دیتے ہوئے مجوزہ کارروائی پر رضا مندی کا عندیہ دیا گیا تھا ۔