ممبئی (آن لائن) بال ٹھاکرے نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک انگریزی روزنامے کے ساتھ بطور کارٹونسٹ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا جریدہ شروع کیا جو سیاست میں ان کی آمدکا ذریعہ بنا اور 1966ءمیں انہوں نے شیو سینا کی بنیاد رکھی۔ بال ٹھاکرے کی پارٹی کا بنیادی سیاسی ایجنڈا ممبئی میں ان کے بقول باہر کے رہائشیوں، گجراتیوں اور جنوبی بھارتی شہریوں پر حملہ کرنا تھا جن پر وہ مقامی میراٹھی زبان بولنے والے لوگوں کے حقوق چرانے کا الزام عائد کرتے تھے۔ شیوسینا کی بنیاد بال ٹھاکرے نے 1966ءمیں رکھی تھی 1999ءمیں ان پر چھ سال کیلئے انتخابات میں حصہ لینے حتی کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو دسمبر 2005ء میں ختم ہوئی۔ ان کی جماعت 2009ءمیں ریاستی انتخابات ہار گئی۔ 1984ءمیں شیو سینا اور بی جے پی نے ممبئی اور مہاراشٹر میں ہندوتووا تحریک شروع کی بال ٹھاکرے سفید رنگ کے کپڑے اور نارنجی رنگ کی چادر پہننے رکھتے تھے اور سیاہ چشمے پہنتے تھے جبکہ ان کے ماتھے پر ٹیکا ہوتا تھا اور گلے میں دو یا تین ہار پہنے رکھتے تھے۔ بال ٹھاکرے اپنی پارٹی کے اخبار سامنا کا استعمال کرتے تھے جس میں چھ دسمبر 1992ءکو بابری مسجد کی شہادت کے وقت انہوں نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے حق میں ایک مضمون لکھا تھا۔ سی بی آئی کی طرف سے ان پر بابری مسجد کی شہادت کی سازش رچانے کا الزام عائد کیا گیا۔ اپنی نفرت آمیز تقاریر کی وجہ سے ان پر متعدد مقدمات دائر کئے گئے بال ٹھاکرے نے پاکستان مخالف پالیسی کے باعث شہرت پائی۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں پاک بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کی مخالفت کی تھی اور اپنے حامیوں سے کرکٹ میچز نہ ہونے دینے کی اپیل کی تھی۔
بال ٹھاکرے نے کیریئر کا آغاز بطور کارٹونسٹ کیا، 1966ءمیں شیوسینا کی بنیاد رکھی اسلام، پاکستان مخالف پالیسی سے شہرت پائی
Nov 18, 2012