ممبئی (نوائے وقت نیوز + اے پی اے) بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے گذشتہ روزچل بسے۔ بال ٹھاکرے کی عمر 86 برس تھی۔ وہ گذشتہ کئی دنوں سے علیل تھے۔ ان کے انتقال کا اعلان ڈاکٹر جلیل پارکر نے کیا۔ 1966ءمیں انہوں نے انتہا پسند ہندو تنظیم شیوسینا کی بنیاد رکھی۔ وفات کے بعد بال ٹھاکرے کی رہائشگاہ کے باہر لوگوں کا بڑا ہجوم اکٹھا ہو گیا۔ ان کے بیٹے اودھے ٹھاکرے کو شیوسینا کا نیا سربراہ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وہ اسلام مخالف بھی تھے۔ 1992ءمیں بابری مسجد کو جب شہید کیا گیا تو اس وقت ان کی جماعت شیوسینا کے افراد سب سے آگے تھے۔ بال ٹھاکرے کی رہائش گاہ ”متوشری“ کے باہر ہزاروں افراد کا ہجوم اکٹھا ہو گیا۔ بال ٹھاکرے کا تعلق ممبئی کی براہمن فیملی سے تھا، 1999ءسے 2005ءتک بال ٹھاکرے پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔ بال ٹھاکرے کی موت کے بعد شیوسینا کے کارکنوں نے زبردستی دکانیں بند کروائیں۔ بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے بال ٹھاکرے کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا خاندان اور حامیوں ان کی کمی شدت سے محسوس کرینگے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ٹویٹر پر جاری پیغام میں وزیراعظم من موہن سنگھ نے آخری رسومات کی ادائیگی پُرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ بال ٹھاکرے کی لاش ممبئی شیواجی پارک میں درشن کیلئے رکھی جائے گی۔ بال ٹھاکرے کی آخری رسومات آج اتوار کو ادا کی جائیں گی، شیواجی پارک وہ مقام ہے جہاں شیوسینا کی بنیاد رکھے جانے کے بعد پہلی ریلی منعقد کی گئی تھی۔ ممبئی پولیس نے ہندو مسلم فسادات کے خدشے کے پیش نظر ایڈوئزری جاری کر دی۔ ممبئی پولیس کے مطابق شیوسینا کے سربراہ کی موت کے بعد حالات خراب ہو سکتے ہیں اس لئے شہری آج غیرضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ آخری رسومات دوپہر دو بجے ادا کی جائیں گی۔