لاہور (میاں علی افضل سے) ریلوے میں پابندی کے باوجود سفارشوں پر 54 سال سے زائد عمر کے ”نوجوانوں“ کی بھرتیوں کی انکوائری خفیہ طور پر روک دی گئی ہے۔ بھرتی ہونے والے زیادہ تر افراد ڈیوٹی پر بھی نہیں آئے لیکن مہربان افسران کے باعث گھر بیٹھے انہیں تنخواہ ملتی رہی۔ سفارشی بھرتیوں سے 60 ارب خسارے میں جانیوالے ریلوے پر سالانہ کروڑوں رپے کا مزید بوجھ بڑھ گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نئی بھرتیاں کروا کر کمیشن کھانے والوں نے فائلوں کا پیٹ بھرنے کیلئے انکوائری لگائی اور اسے کچھوے کی چال سے چلایا گیا۔ نئے بھرتی کئے گئے ملازمین کی عمریں 54 سال 9 سال 22 دن، 43 سال، 34 سال ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہی خاندان کے کئی افراد بھرتی کئے گئے جبکہ گزشتہ 5 سال میں سینکڑوں افراد کو بھرتی کر لیا گیا جس میں معاون، مستری، قلی، خاکروب، سویپر، پلمبر، چوکیدار، مالی، کک و دیگر شامل ہیں اور بعد میں انکوائری لگانے کا شور مچا دیا گیا۔ دوسری جانب چیف پرسانل آفیسر عبدالحمید رازی کے مطابق وہ اس معاملے سے مکمل طور پر بے خبر ہیں۔
ریلوے میں ”بوڑھے نوجوانوں“ کی بھرتی کی انکوائری خفیہ ہاتھ نے رکوا دی
Nov 18, 2012