لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں) جماعت اہلسنّت پاکستان کے پچاس جیّد علماء و مشائخ نے اجتماعی امن اپیل میں کہا ہے کہ راولپنڈی کا واقعہ قابل مذمت ہے۔ یہ واقعہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ پھیلانے کی عالمی سازش ہے، تمام مکاتب فکر تحمل، تدبر، صبر اور برداشت کا مظاہرہ کریں، اجتماعی دانش سے دشمن کی سازش کو ناکام بنائیں، یہ وقت آپس میں لڑنے نہیں مشترکہ دشمن کیخلاف متحد ہونے کا ہے، منبر و محراب سے امن اور مسلکی ہم آہنگی کا درس دیا جائے، فساد اور شر کے لیے استعمال کرنے والے اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کا کام آسان کر رہے ہیں۔ تمام مسالک مزاحمت کی بجائے مفاہمت کا رویہ اختیار کریں۔ ملک کو کڑواہٹ نہیں مسکراہٹ کی ضرورت ہے۔ فرقہ واریت پر قابو نہ پایا گیا تو پچھتانے کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ نفرت کی ہر شکل اور ہر علامت کو مٹانا ہو گا، مسجد یا امام بارگاہ پر حملہ کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ راولپنڈی کے واقعہ میں جو بھی ملوث ہو اسے کسی مسلک کا کور دینے کی بجائے سخت سزا دی جائے۔ عدم برداشت کو فروغ دینے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں۔ عدم برداشت انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ فرقہ وارانہ انتہاپسندی کے بڑھتے خطرات سے پوری قوم تشویش میں مبتلا ہے۔ مذہب کے نام پر ہونیوالی قتل و غارت کی وجہ سے اسلام اور پاکستان بدنام ہو رہے ہیں۔ نفرتیں اور اشتعال پھیلانے والوں کو ریاستی گرفت میں لایا جائے۔ قوم نفرت کے بیوپاریوں کا سماجی بائیکاٹ کرے۔ اسلام دشمن طاقتیں ہمارے انتشار اور نااتفاقی سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ شرپسندوں نے پورے ملک کو کربلا بنا رکھا ہے۔ ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کیلئے فرقہ واریت کے ناسور کا قلع قمع کرنا ضروری ہے۔ تمام مکاتب فکر کے سنجیدہ علماء متحد ہو کر اسلام اور پاکستان کے خلاف جاری غیرملکی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ بندوق بردار فرقہ پرستوں سے ملک کو محفوظ بنانا قومی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ علماء خونریزی روکنے کے لیے آگے بڑھیں اور مصالحانہ کردار ادا کریں۔ علماء نے بہتا خون روکنے کیلئے کچھ نہ کیا تو قوم اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ قوم کو خوف، خطرات اور خدشات کی فضا سے نکالا جائے، ہر پاکستانی شدید عدم تحفظ کا شکار ہو چکا ہے۔ ان حالات میں تمام سیاسی و مذہبی رہنما، محب وطن طبقات اور پوری قوم متحد ہو کر امن دشمنوں کی ہر سازش کا راستہ روک دیں۔ ملک میں پیار، محبت، اخوت، رواداری، برداشت کی فضا پیدا کرنے کے لیے تمام طبقات اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں۔ اسلام امن، محبت اور رواداری کا درس دیتا ہے۔ مقدس شخصیات کے نام پر لڑنے والے اسلام کی خدمت نہیں کر رہے۔ مسلکی اختلافات دلیل اور استدلال کے ساتھ حل کیے جائیں۔ خون بہانے والے خدا کا خوف کریں اور انسانیت پر رحم کریں۔ منظم سازش کے تحت حالات خراب کیے جا رہے ہیں۔ امن کی اپیل کرنے والوں میں علامہ سیّد حسین الدین شاہ، صاحبزادہ سیّد مظہر سعید کاظمی، علامہ سیّد ریاض حسین شاہ، علامہ شاہ تراب الحق قادری، پیر سیّد خضر حسین شاہ، پیر خالد سلطان قادری، مولانا محمد اکرم سعیدی، مفتی محمد اقبال چشتی، صاحبزادہ عبدالمالک، صاحبزادہ غلام صدیق نقشبندی، پیر سیّد شمس الدین بخاری، علامہ فاروق خان سعیدی، علامہ رفیق احمد شاہ جمالی، علامہ بشیر القادری، علامہ فضل جمیل رضوی، پیر سیّد غلام یٰسین شاہ، مولانا قاری فیض بخش رضوی، مولانا باغ علی رضوی، علامہ رضا ثاقب مصطفائی، مفتی لیاقت علی، علامہ رضوان انجم، مولانا شیر محمد رضوی، مولانا قاری نذیر احمد قادری، علامہ پروفیسر عبدالعزیز نیازی، علامہ قاضی محمد یعقوب رضوی، پیر سیّد فدا حسین شاہ، پیر سیّد سرور حسین شاہ موسوی، مولانا محمد حنیف چشتی، الحاج شیخ امجد علی چشتی، مولانا فاروق سلطان قادری، مولانا ابرار احمد رحمانی، مولانا غلام سرور ہزاروی، مولانا محبّ النبی طاہر، مولانا اﷲ بخش رضا، علامہ رضوان یوسف، صاحبزادہ حسنات احمد رضا، مولانا محمد صادق سیانی، مولانا نعیم المصطفیٰ چشتی، صاحبزادہ ضیاء الحسنین صدیقی، مولانا غلام سرور ساقی، مولانا قاری ظہور احمد چشتی، پیر سیّد سلطان شاہ، صاحبزادہ ندیم سلطان، پیر سیّد ظفر علی شاہ مہروی، علامہ مظہر فرید شاہ، پیر سیّد امجد عزیز شاہ، مولانا منظور عالم سیالوی، مولانا حافظ محمد یعقوب رضوی اور دیگر شامل ہیں۔ دریں اثنا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی اعظم مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ راولپنڈی کا واقعہ بولٹن مارکیٹ کے واقعہ کا تسلسل ہے، اس وقت مجرموں کو سزا دی جاتی تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔ متاثرہ مکاتب فکر نے کہا تو غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے سازشی عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔ قومی سلامتی کے لئے عوام اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ متحد ہوں۔ راولپنڈی کے واقعہ میں ملوث عناصر کو سر عام سزا دی جائے۔ جو لوگ جلسے جلوس کرتے ہیں، انہیں خود بھی عوام کے جان ومال کے تحفظ کا خیال رکھنا چاہئے۔ وہ علامہ شاہ احمد نورانیؒ کی رہائش گاہ بیت الرضوان میں جمعیت علمائے پاکستان کے زیر اہتمام سنی علماء ومشائخ کے اجلاس کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جے یو پی کے مرکزی سینئر نائب صدر شاہ اویس نورانی، مفتی جان نعیمی، علامہ مظفر حسین شاہ، علامہ لیاقت اظہری، علامہ شبیر اظہری، ڈاکٹر رضوان نقشبندی، مفتی عبدالحلیم صدیقی، مفتی غوث صابری، مفتی الیاس رضوی، مفتی عابد مبارک، علامہ غلام یاسین گولڑوی، مفتی افتخار نقشبندی، علامہ فیض الرسول بھی موجود تھے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ محرم الحرام کے حوالے سے حکومتی انتظامات بظاہر مناسب تھے لیکن اس واقعہ نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس کے ردعمل کے واقعات کی وجہ سے پورے ملک میں خوف کے سائے ہیں۔ ہم قوم سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔ سنی علماء ومشائخ بھی تعاون کیلئے تیار ہیں۔ سازشی عناصر اس میں ملوث ہیں۔ ہم سانحہ راولپنڈی کی مذمت کرتے ہیں، جس میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ اس واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ واقعہ کی غیر جانبدار عدالتی تحقیقات کراکر ملزموں کو سر عام سزا دی جائے۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ جن لوگوں نے کل پریس کانفرنس کرکے متنازعہ بیان دیئے ہیں ان کا جمعیت علمائے پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ دریں اثنا سنی و شیعہ علماء کرام نے قرار دیا ہے کہ ملک میں اتحاد بین المسلمین کی فضا کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے، راولپنڈی کے واقعہ میں کوئی شیعہ سنی ْ فساد نہیں بلکہ تخریبی کارروائی ہے۔ جس سے وہ اسلام کو بدنام اور ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیر اہتمام راولپنڈی کے واقعہ کے حوالے سے شیعہ سنی علماء کا مشترکہ اجلاس مجلس وحدت کے دفتر میں منعقد ہوا۔ اجلا س میں جاوید اکبر ساقی ،سعید احمد صابری ،قادری عبدالغفار گجر،عبدالرشید ارشد،صاحبزادہ سعید احمد صابری،ڈاکٹر رضا محمد شاہ سیفی ،ڈاکٹر پرویز شاہ جہاں، ابوالحسنین فداحسین قادری، غلام محمد یونس، مفتی سید عاشق حسین، قاری محمد جمیل، علامہ سید مبارک علی موسوی، علامہ غلام محمد فخرالدین قمی، سید اسد عباس نقوی،افسر رضا خان،سید حسنین جعفری زیدی،رائے ناصر علی نے شرکت کی اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر عثمان نوری صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب نے کہاکہ ملک میں اتحاد بین المسلمین کی فضا فروغ پانی چاہئے۔ ملک کوئی شیعہ سنی جھگڑا نہیں، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اْن لوگوں کے چہروں کو بے نقاب کیا جائے جو راولپنڈی کے واقعہ کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے متحرک ہوگئے۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید مبارک علی موسوی نے کہا کہ ملک انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے۔ واقعہ کی پوری ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ سُنی تحریک علما بورڈ نے سانحہ راولپنڈی کو ملکی سالمیت کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے حکومت سیمطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو گرفتار کر کے نشانِ عبرت بنایا جائے، کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے ذریعے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کی جا رہی ہے، بعض ممالک اپنے مفادکی جنگ پاکستان میں لڑنا چاہتے ہیں۔ حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں بری طرح سے ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ مٹھی بھر دہشت گردوں سے بلیک میل ہونے کی بجائے آئین و قانون کی بالادستی قائم کی جائے۔ یہ بات مرکز اہلسنت ترنول سے جاری کردہ بیان میں مفتی غفران محمود سیالوی، مفتی لیاقت رضوی، علامہ مجاہدعبدالرسول خان، مفتی عارف چشتی، علامہ عبداللطیف ہزاروی، علامہ بشیر نقشبندی، علامہ عرفان شاہ مجددی، مفتی آصف سعید قادری، علامہ عبدالحفیظ رضوی، علامہ ہاشم مجددی، مفتی حسیب عطاری سمیت سُنی تحریک علماء بورڈ کے 50 سے زائد جید علماء ومفتیان کرام نے مشترکہ بیان میں کہی ہے۔