اسلام آباد+ کراچی (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی رہنمائوں نے راولپنڈی کے واقعہ کو ایک اور سانحہ لال مسجد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں لال مسجد کے واقعہ کے بعد تعلیم القرآن کے واقعہ میں امن مذاکرات کی امید دم توڑ گئی۔ مجرموں کوکیفرکردار تک نہ پہنچایا گیا تو خدانخواستہ نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہو سکتی ہے، حکومت کے حقائق چھپا رہی ہے، 90افراد شہید ہوئے، 35ہزارسے زائد قرآن پاک و احادیث مبارکہ اور دیگر مقدس کتب جلائی گئیں جبکہ قیام پاکستان سے قبل تعمیر ہونے والی قدیم مسجد و مدرسہ کو جلا کر شہید کیا گیا، ایک ملالہ پر حملے کو تعلیم پر حملہ قرار دیکر وطن عزیزکے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا واقعے کوکوریج دی گئی۔ مسجد اور مدرسہ اور لوگوں کی اربوں کی مالیت کی مارکیٹ اور 90نمازیوں کو بے دردی سے قتل کرکے واقعے کو دبانے کی سازشیں کی جارہی ہیں، تمام ترصورتحال کی ذمہ دار حکومت پنجاب ہے۔ مقامی ہوٹل میں ہونے والی پْرہجوم پریس کانفرنس میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم، مولاناخلیل احمد، مولانا سعید احمد، قاری محمد اقبال، مولانا احسان شجاع آبادی، مولانا محمد زبیر، طارق مدنی سمیت وفاق المدارس العربیہ سے منسلک شہر قائد کے دینی مدارس کے منتظمین، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنمائوں اور نامور علما کرام نے شرکت کی۔ مفتی محمد نعیم نے پریس کانفرنس میں کہاکہ قوم وفاقی وزیر داخلہ، وزیر پنجاب اور پنجاب حکومت سے پوچھ رہی ہے کہ محرم الحرام سے چند روز قبل متعصب پولیس افسر کو چکوال سے لاکرکیوں تعینات کیا گیا؟ شرکاء جلوس جب سکیورٹی حصار میں تھے تو ان کے پاس اسلحہ کیسے آیا اور اسلحہ کس نے کیونکر فراہم کیا؟ حساس ترین دن میں حساس موقع پر سکیورٹی کمزوری کیوں دکھائی گئی؟ جب شرکاء جلوس کے ساتھ رینجرز ، پولیس اور دیگر ادارے شریک تھے تو یہ واقعہ کیسے رونما ہوا؟ قاتلوں ، دہشت گردوں اور جلائو گھیرائو کرنے والوں کے ہاتھ کیوں نہیں روکے گئے؟ اس واقعہ میں جہاں دہشت گرد ملوث ہیں وہاں مقامی پولیس اور انتظامیہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ ہماری حب الوطنی، صبر اور برداشت کو کمزوری پر محمول کرکے آئے روز اہل سنت کا استحصال کیا جا رہا ہے ، ایک طبقے کی سکیورٹی کے نام سالانہ اربوں روپے برباد کئے جا رہے ہیں، دینی اداروں کی تذلیل کی جا رہی ہے، ہمارے علمائ، طلباء و طالبات اور ہمدردوں کو شہید کیا جاتا ہے، اس سے قبل جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹائون، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نمائش سمیت کئی مدارس کے طلبہ وملک کے ممتاز اور غیرسیاسی علما کرام کو شہید کیا گیا، تواتر کے ساتھ ہونے والے یہ واقعات اتفاقی نہیں اور جامعہ دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار راولپنڈی کا واقعہ بھی اچانک نہیں ہوا۔ حکومت کے ذمہ داروں اور محب وطن اور مسلح افواج کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ ان واقعات کو عالمی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے، شام، بحرین، سعودیہ اور عراق میں جو کچھ ہو رہا ہے موجودہ حالات اس کی ریہرسل اور ابتدا ہے ہم حکومت کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس عالمی سازش کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ 15نومبرکو سوچی سمجھی سازش کے تحت جامعہ دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار راولپنڈی پر حملہ کرکے معصوم بچوں کو شہید کیا گیا۔ جامعہ اور اس سے ملحقہ جامع مسجد کو آگ لگائی گئی، گولیوں، چھریوں اور تلواروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا، لاشوں کی بے حرمتی کی گئی، پولیس، رینجر، فوج اور انتظامیہ کی آنکھوں کے سامنے یہ دہشت گرد آگ وخون کی ہولی کھیلتے رہے اور بغیر کسی خوف کے دندناتے رہے، انہیں روکنے والا کوئی نہ تھا، پولیس، رینجر اور فوج صرف تماشہ دیکھنے کیلئے تھی انہیں جلوس کی حفاظت تو عزیز تھی لیکن ان نہتے بچوں کی جانوںکی انکی نگاہ میں اہمیت نہ تھی۔ ایک منظم گروہ نے پہلے اسلحہ کے زور پر میڈیا کو کوریج سے روکا ، ان کے کیمرے چھین لئے گئے، کیمروں سے ریلیں نکال کر پھینک دی گئیں۔ بی بی سی کے مطابق مفتی محمد نعیم نے کہا کہ راولپنڈی کا واقعہ منظم طریقے سے کیا گیا اس کشیدگی کے پیچھے بعض مغربی ممالک اور عالمی تنظیمیں بھی کام کر رہی ہیں۔ مغرب چاہتا ہے مسلمانوں کو شیعہ اور سنی میں تقسیم کر دیا جائے ایسا ہی عراق اور شام میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنمائوں مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا ظہور احمد علوی، مولانا نذیر احمد فاروقی اور مولانا عبدالغفار نے کہا ہے کہ سانحہ راولپنڈی قومی سانحہ ہے جس کے اثرات مدت تک محسوس کئے جائیں گے، سانحہ راولپنڈی کے ذمہ داروں کو راجہ بازار میں سرعام پھانسی دی جائے، اس وقت بیانات کی نہیں اقدامات کی ضرورت ہے، حکومت نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو ہم امن کی ضمانت نہیں دے سکتے، نااہل انتظامیہ کو فی الفور برطرف کیا جائے، یہ سانحہ اتفاقی نہیں بلکہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے، سانحہ کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک تمام جماعتوں کی مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی، سانحہ راولپنڈی حکمرانوں اور انتظامیہ کی نااہلی کا ثبوت ہے، سینئر ججوں سے واقعے کی غیرجانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات کرائی جائے، سانحہ کی پس پردہ سازش کو بے نقاب کیا جائے، مسجد و مدرسہ اور مارکیٹ کی تعمیر نو اور متاثرین کے اربوں روپے کے نقصان کا معاوضہ ادا کیا جائے، قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے، مختلف جماعتوں کے مشترکہ طویل ہنگامی اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی کا واقعہ قومی سانحہ اور ملکی استحکام و سالمیت پر حملہ ہے۔ وفاق المدارس کے قائدین نے شہداء کے ورثاء کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور کہاکہ یہ ایک گہری سازش ہے جس کے پس پردہ حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے یہ حکومت کی ناکامی اور راولپنڈی انتظامیہ کی نااہلی کی علامت ہے۔ جس وحشت و بربریت کا راولپنڈی میں مظاہرہ کیا گیا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی، صرف بے گناہ لوگوں کو شہید نہیں کیا گیا بلکہ ان کی نعشوں کو مسخ بھی کیا گیا، ان کے اعضا کاٹے گئے، ان کی آنکھیں نکالی گئیں، ڈیڑھ سو کے قریب دکانوں کو نذر آتش کیا گیا۔ مولانا محمد حنیف جالندھری نے زور دے کر کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور ہم نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی ہے اور آج ایک مرتبہ پھر میں پوری قوم سے پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں، قوم اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں، احتجاج پرامن ہو لیکن یاد رہے کہ ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، قاتلوں اور حملہ آوروں کو گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے، قاتلوں کو راجہ بازار میں پھانسی پر لٹکایا جائے، کرفیو کو ہٹایا جائے، معمول کی شہری زندگی کو بحال کیا جائے، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق اہلسنت و الجماعت کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ قیام امن کے لئے تمام مذہبی جلسے جلوسوں کو عبادت خانوں تک محدودکریں، راولپنڈی کا واقعہ قومی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، وقتی کارروائی کے بجائے ایسے سانحات روکنے کے لئے مستقل پالیسی وضع کی جائے، محرم الحرام میں پورا ملک مفلوج ہوکر رہ جاتا ہے ایسے میں ملک دشمن عناصر اپنے ناپاک عزائم کو تکمیل پہنچا سکتے ہیں، سکیورٹی ہائی الرٹ کے باوجود ایسا سانحہ رونما ہونا بہت سے سوالات کو جنم دے رہاہے، شیعہ سنی کے نام پر جاری فسادات کے خاتمہ کے لئے فریقین کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے مستقل قانون سازی کی جائے۔ وزیراعظم شیعہ سنی مسئلہ پر نوٹس لیں اور پاکستان کو عراق شام بننے سے بچائیں، پنڈی سانحہ میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے، بیرونی قوتیں ایک منظم سازش کے تحت اسلامی ممالک میں شیعہ سنی کے نام پر تفرقہ پھیلا رہے ہیں، بھکر ،خیرپور اور راولپنڈی کے حالات دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ وہ سازش پاکستان میں بھی شروع کی جا چکی ہے۔ وزیراعظم سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ کے ذریعے شیعہ سنی کے نام پر ہونے والے فسادات کے خاتمہ کے لئے پالیسی وضع کریں، تمام مذہبی جلسے جلوسوں کو عبادت خانوں یا چاردیواری تک محدود کیا جائے، اہلسنت والجماعت وزیراعظم کے اس اقدام پر مکمل تعاون کرے گی۔
راولپنڈی کا واقعہ ایک اور سانحہ لال مسجد ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان
Nov 18, 2013