حکومت پاکستان کی ہیلتھ پالیسی پرایک نظر !!

حکومت پاکستان کی ہیلتھ پالیسی پرایک نظر !!

Nov 18, 2013

ڈاک ایڈیٹر

مکرمی! ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قومی پالیسیاں ایسی بنائے جن پر کاغذی کارروائی کی جگہ عمل درآمد کیا جا سکے اور عوام ان کے نفاذ سے ان مسائل کے سلسلہ میں مستفید ہو سکیں شعبہ صحت میں ڈاکٹر کی ملازمت اور ہسپتالوں میں علاج معالجہ پر نظر ڈالیں تو ہر طرف پریشانی اور ہیجان ہی نظر آتا ہے ہسپتالوں میں جائیں تو کاﺅنٹر پر ایک روپیہ پرچی والا بورڈ ہوا میں لٹکتا اور ہلتا نظر آتا ہے لیکن عموماً اس کاﺅنٹر پر مریض کی پرچی بنانے والا نظر آتا۔ اگر کوئی مریض یا اس کا ساتھی پرچی بنوا بھی لے تو اس کو بقایا ”پیسوں کے سلسلہ میں انتظار کرنا پڑتا ہے اور اتنے میں ڈاکٹر اپنے کمرے سے باہر نکل جاتا ہے اگر ڈاکٹر اتفاقاً مل بھی جائے تو وہ کیس دوسری جگہ والے ڈاکٹر کی طرف ریفر کر دیتا ہے۔ ظلم کی انتہا اس وقت نظر آتی ہے جب کسی ”ڈیلوری“کیس میں مریضہ اور لواحقین کو اس سلسلہ میں چکر کاٹنے پڑتے ہیں لیکن حاصل پھر بھی کچھ نہیںہوتا اور دیر ہونے کی وجہ سے کیس بگڑ جاتا ہے اور مجبوراً اس کے لواحقین اس مریضہ کی جان بچانے کی خاطر کسی دوسرے ”پرائیویٹ ہسپتال“ میں مجبوراً لے جاتے ہیں جہاں علاج کیلئے ان کو اپنے تمام گھر کے سامان کو فروخت کرنا پڑتا ہے اور ہماری حکومت عوام کے ”فری علاج“ کے اشتہار دینے میں مصروف ہے میری تو حکومت پنجاب سے گزارش ہے تمام ڈاکٹر حضرات کو گزیٹڈ گریڈ سے نکال کر علیحدہ کیڈر میں بھرتی کرے اور معقول معاوضہ اد کرے ۔ ڈاکٹروں کو ملازمت کے بعد ایک ”سوشل کورس“ کرائیں تاکہ وہ اپنا رویہ بطور ”مسیحا“ پیش کریں۔ مجھے امید ہے کہ ان گزارشات پر عمل کریں گے تو نتائج اچھے مل سکیں گے۔(رانا صفدر حسین،گڑھی شاہو۔لاہور)

مزیدخبریں