مکرمی! جماعت اسلامی کے امیرمنور حسن کا بیان اس وقت زبان زد عام ہے۔ ان کے بیان سے ہر پاکستانی کو یقیناً دکھ پہنچا ہے خاص طور پر شہداءکے خاندانوں کو اتنا غم اپنے پیاروں کی جدائی سے نہیں ہوا جتنا منور حسن کے بیان نے انہیں تکلیف پہنچائی ہے۔ اس پس منظر میں مختلف حلقوں کی جانب سے منور حسن کے بیان کو متنازعہ اور قابل مذمت اور ملکی دفاع میں دراڑ ڈالنے کی کوشش قراردیا جارہا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم میاں نواز شریف کاجنرل ہیڈ کوارٹرز میں جاکر یادگارشہداءپر پھولوں کی چادر چڑھانا اور ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ، انتہائی مثبت پیش رفت اور پوری قوم کی طرف اس بات کی علامت ہے کہ کسی بھی ہتھکنڈے سے افواج پاکستان کی قربانیوں کو فراموش اور عزم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ حالات اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتے کہ فوج پر تنقید کی جائے۔ اتنا ہی ہمارے مسائل حل ہونے کی امید پیدا ہوگی ۔ جس طرح کمزوری جارحیت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ، اسی طرح تفریق اور فرقہ بندی سے بھی دشمن اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہر سطح پر ہم آہنگی اور ملی یکجہتی کو فروغ دے کر ہی ملکی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنا یا جاسکتا ہے۔(امجد چوہدری، اسلام آباد)