سندھ کے علاقے تھر میں موت دندناتی پھر رہی ہے مگر ارباب بست و کشاد نیرو کی طرح بانسری بجا کر امن شانتی کا پیام دے رہے ہیں۔ تھر کے گاؤں لکھ وائی لک میں فرزانہ ، عالم سر نامی گاؤں میں دو جڑواں بہنیں روبینہ اور سارہ جاں بحق ہو گئیں ۔ اسی طرح گاؤں تماچی، ویری، مٹھی میں قربان، سجنا اور ذوبیہا غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئی۔ منگل کے روز چھے بچوں کی ہلاکت کے بعد اب تک اٹھہتر بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تھر میں قحط اور خشک سالی کا راج ہے۔ قطرے قطرے کو ترسے صحرائے تھر کے باشندوں پر بھوک و افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں،، تھرپارکرمیں غذائی قلت کا شکار بچے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ دوسری طرف حکمران بے حسی کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ ارباب اختیار اگر چاہیں تو صوبے میں ہنگامی حالت نافذ کر کے تھر کے باسیوں کی کایا پلٹی جا سکتی ہے۔ تھر کی مکین اپنے مسیحاؤں کے منتظر ہیں، قوم کو آگے بڑھنا ہوگا ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی آنکھیں ہی پتھرا جائیں