پیپلزپارٹی کےرہنما نوید قمرکی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حسابات کا جائزہ لیاگیا ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نےکابینہ اوراسٹیبلشمنٹ ڈویژن کےاندرونی مالیاتی کنٹرول پر عدم اطمینان کا اظہارکیا،وزارت خزانہ سے تمام وزارتوں کا ریکارڈ پندرہ دن میں طلب کرلیا ہے ، کمیٹی نے کہا ہےکہ ادارے اگر اصل رقوم استعمال نہیں کرسکتے تو ضمنی گرانٹ کیوں لیتے ہیں ،یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے ،جو بجٹ دیا گیا وہ مکمل استعمال نہیں ہوا، بچ جانے والی رقم بھی بروقت قومی خزانےمیں جمع نہیں کرائی گئی،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا تھاکہ انہیں کئی شعبہ جات کےلئےمنصوبہ بندی کمیشن نے پیسہ جاری نہیں کیا،نوید قمر کاکہنا تھاکہ جورقم خرچ نہیں کی گئی اسے سیونگ نہ کہا جائے، محمود خان اچکزئی کا کہنا تھاکہ جب اصل رقم استعمال نہیں ہوتی تو اضافی رقم کیوں لی جاتی ہے،اجلاس میں شریک شیخ رشید نے کہاکہ جب دیکھتے ہیں بجٹ لیپس ہورہاہےتو بےدریغ استعمال کیاجاتا ہے،آخری پنتالیس دنوں میں گاڑیاں لی جاتی ہیں،رولنگ دی جائے، آخری تیس دنوں میں خریداری پر پابندی لگائی جائے،شیخ رشید نےیہ سوال بھی اٹھایا کہ میٹرو کی وجہ سے اسلام آباد کی جو سڑکيں خراب ہوئی ہيں انہیں کون ٹھیک کرے گا،اس پرسی ڈی اے نے کہاکہ انہیں پنجاب حکومت نے ٹھیک کرنے کا وعدہ کیا ہے۔پی اے سی نےچینی سفارتخانے کے لیےزمین کی خریداری کی مد میں چار چارارب روپے سے متعلق آڈٹ اعتراض کو نمٹانے سے انکار کردیا،
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ترقیاتی کاموں کےبجٹ کا استعمال نہ ہونے پرگرما گرم بحث ہوئی، اعتراض اٹھایا گياکہ جب بجٹ لیپس ہونےلگتا ہے توگاڑیاں خرید لی جاتی ہیں
Nov 18, 2014 | 18:31