اسلام آباد (خبر نگار خصو صی )پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ سر کاری اداروں کی کارگردگی بہتر بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس کنونیئر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے مالی سال 1998-99 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا جس میں زرعی ترقیاتی بنک کی جانب سے دیئے جانے والے قرضوں کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات زیر بحث آئے کمیٹی نے ایف آئی اے کا نمائندہ اجلاس میں نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کر تے ہوئے آئندہ اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے کو بلا لیا۔ سیکرٹری کمیٹی نے بتایا کہ ایف آئی اے کے حکام کو آڈٹ پیراز کی تیاری کر کے آنے کے لئے نوٹس بھیجا گیا ، مگر علم نہیں کہ ان کا نمائندہ کیوں نہیں آیا اور نہ ہی ان کی جانب سے اطلاع دی گئی ۔ رکن کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہاکہ پہلے بھی ایف آئی اے کو خط لکھا ہے مگر پھر بھی ان کی جانب سے نمائندہ نہیں آتا اس لئے ڈی جی ایف آئی اے کو بلایا جائے ۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے آڈٹ اعتراضا ت کے جائزے کے دوران سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ اقتصادی امور ڈیپارٹمنٹ بالکل الگ ہے جس پر رکن کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہاکہ آپ نے طارق باجوہ کو سیکرٹری اقتصادی امور بنا دیا ہے۔کمیٹی میں بتایا گیا کہ زرعی ترقیاتی بنک کی جانب سے 6ارب 75کروڑ روپے سے زائد کے قرضے دیئے گئے جن میں سے تاحال 1.6ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ زرعی ترقیاتی بنک کی جانب سے 17ڈیری فارمز کے لئے 61کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے 17کیسزمیں سے 11کیسز کی مد میں حکومتی پالیسی کے تحت 2.1ارب روپے کی رقم معاف کی گئی ہے اور اس میں سے 1کروڑ 77لاکھ روپے ریکور ہوئے ہیں ۔ آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے 72کروڑ 15لاکھ روپے کے قرضے من پسند افراد کو دیئے گئے جن میں سے 71کروڑ 10لاکھ روپے کے قرضے معاف کر دیئے گئے ، چار کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔
پی اے سی کا اجلاس، 72 کروڑ 15 لاکھ کے قرضے من پسند افراد کو دئیے گئے: آڈٹ حکام
Nov 18, 2015