نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وفد کا دورہ¿ کوئٹہ
سیکرٹری شاہد رشید کی قیادت میں جانیوالے وفد کی بلوچستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں
سیف اللہ چودھری
بلوچستان، رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم ترین صوبہ ہے۔ اپنے منفرد محلِ وقوع کے باعث اس کی جغرافیائی اہمیت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ دنیا کے مغرب کو مشرق سے ملانے اور وسط ایشیا کے ذخائرِ توانائی کو مغربی منڈیوں تک پہنچانے کا مختصر راستہ فراہم کرتا ہے۔ اس کی طویل سرحدیں افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سرزمینِ بلوچستان کو بے بہا معدنی دولت اور وسائلِ حیات سے سرفراز کیا ہے۔ بلوچستان کے عوام انتہائی جفاکش اور محب وطن ہیں ۔ تحریک پاکستان کے دوران بلوچستان کی عوام اور سیاسی رہنماﺅں نے قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں آزاد وطن کے حصول کیلئے بے شمار قربانیاں دیں۔ قیام پاکستان کے بعد ملکی تعمیروترقی میں بھی بلوچستان کے عوام نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرامودی نے اس سال بھارت کے یوم آزادی کے موقع پرکہا کہ بلوچستان کی عوام نے ان کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ نریندرامودی نے یہ بات کہہ کر دراصل اس بات کا اعتراف کیاہے کہ بھارت بلوچستان میں دخل اندازی کر رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ یہ بات حقیقت ہے کہ بھارت ایک سازش کے تحت بلوچستان میں حالات خراب کروا رہا ہے۔ آج سے دو سال قبل نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ پاکستان کو توڑنے میں بھارت کا ہاتھ تھا۔ نریندرامودی کی حالیہ ہرزہ سرائی کے بعد ملکی و بین الاقوامی میڈیا میں ایک طوفان مچ گیا ۔ ہر کوئی اصل حقائق کو جانے بغیر تبصرے و تجزیے پیش کرنے لگا۔ ان حالات کے تناظر میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے اکابرین نے محسوس کیا کہ قوم کے سامنے حقائق لائے جائیں اور یہ اسی صورت ممکن تھا کہ خود جا کر وہاں حالات کا جائزہ لیا جائے۔ لہٰذا ”تحریک و تکمیل پاکستان میں بلوچستان کا کردار“ کے ریسرچ پراجیکٹ کے تحت سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد 18اکتوبر تا23اکتوبر کوئٹہ کے دورہ پر گیا ۔ اپنے دورہ کے دوران وفد کے اراکین نے بلوچستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ صحافیوں، وکلاءاور اہل علم ودانش سے بھی ملاقاتیں کیں۔
سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید کی قیادت میں وفد وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری سے ملاقات کیلئے وزیراعلیٰ ہاﺅس پہنچا تو ڈائریکٹرجنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) کامران اسد نے ان کا استقبال کیا ۔ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے وفد کے اراکین کو بتایا کہ صوبہ کے حالات کی درستگی کیلئے کسی کی ناراضگی کا خوف نہیں ہے۔ معذرت خواہانہ اور منافقانہ سیاست پر یقین نہیں رکھتے تھے ‘ ماضی میں ایسی سیاست سے صوبہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ بلوچستان اور عوام کی بھلائی و تحفظ کیلئے حق و سچائی کا راستہ اپنایا ہے ۔ ہماری منزل ایک پرامن پڑھا لکھا بلوچستان ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تحریک پاکستان سے تکمیل پاکستان تک بلوچستان کا کردار شاندار اور اہم رہا ہے۔ ہمارے آباواجداد نے بغیر کسی لالچ اور دباﺅ کے پاکستان سے الحاق کیا‘ ہمیں اپنے آباواجداد کے فیصلے پر فخر ہے۔بلوچستان اور پاکستان ہمارا وطن ہے‘ آج ہمیں جو کچھ حاصل ہے پاکستان کی وجہ سے ہی ہے بلوچستان سے ڈر اور خوف کی فضا کو ختم کر دیا ہے۔ ہم صوبہ کی ترقی کیلئے دن رات کام کررہے ہیں۔ وفد کے اراکین کی گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی سے ہونیوالی ملاقات بھی انتہائی تسلی بخش رہی۔ گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں ہونیوالی اس ملاقات کے دوران گورنر بلوچستان نے کہا کہ وفاقی اکائیوں کی ترقی و خوشحالی سے ہی وفاق مستحکم ہو گا۔موجودہ منتخب جمہوری حکومت کی عوام دوست کاوشوں کی بدولت صورتحال میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا سی پیک منصوبہ خطے میں غیر معمولی ترقیاتی سرگرمیوں کا نقطہ¿ آغاز ہے اور اس سے ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کا وفد اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقات کیلئے آئی ایس پی آر آفس اور سدرن کمانڈ ہیڈکوارٹر کوئٹہ گیا۔ آئی ایس پی آر آفس میں آمد کے موقع پر ڈائریکٹر میڈیا سیل سدرن کمانڈ بریگیڈیئرندیم انور اور میجر سردار اعجاز احمد سندھو نے وفد کے اراکین کو خوش آمدید کہا ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے کرنل نثار الحق نے ملٹی میڈیا کے ذریعے بریفنگ دی جس میں بلوچستان میں بحالی ¿ امن اورتعمیر وترقی میں افواجِ پاکستان کے کردار اور پاک فوج کے زیر اہتمام جاری منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کمانڈر سدرن کمانڈ جنرل عامر ریاض سے ملاقات کے دوران وفد کے اراکین نے بلوچستان میں ترقی ، خوشحالی اور بحالی ¿ امن کیلئے پاک فوج کی گرانقدر خدمات کو سراہاگیا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ جنرل عامر ریاض سے ہونیوالی یہ ملاقات انتہائی مفید ثابت ہوئی اور شاہد رشید کی تجویز پر انہوں نے کہا کہ سدرن کمانڈ کے زیر اہتمام مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات کے مطالعاتی دوروں کے دوران نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے دفتر کا دورہ مستقل طور پر پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے کوئٹہ میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے ایک ذیلی دفتر قائم کرنے کے حوالے سے شاہد رشید کی تجویز کو سراہا اور اس حوالے سے بھرپور تعاون کا عندیہ بھی دیا۔
سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وفد کے اراکین کے اعزاز میں سرینا ہوٹل کوئٹہ میں ظہرانہ کا اہتمام کیا ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین ہر شعبہ ہائے زندگی میں آگے بڑھ رہی ہیں ۔مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں پاکستان کی کسی بھی صوبائی اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر ہوں۔ بلوچستان کے عوام پاکستان کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ سے ہونیوالی ملاقات بھی بہت بارآور ثابت ہوئی۔ سیف اللہ چٹھہ انتہائی نفیس اور شریف النفس انسان ہیں جو بلوچستان میں پاکستانیت کو فروغ دینے کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔
اپنے دورہ کے دوران وفد کے اراکین بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی گئے اور سانحہ 8اگست میں شہید ہو جانیوالے وکلاءکیلئے فاتحہ خوانی کی‘ اس موقع پر بار ایسوسی ایشن کے صدر اور دیگر وکلاءرہنما بھی موجود تھے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وفد نے کوئٹہ پریس کلب کا بھی دورہ کیا اور کلب کے صدر شہزادہ ذوالفقار خان سے بھی ملاقات کی۔ شہزادہ ذوالفقار کا تعلق خان آف قلات کے خاندان سے ہے ۔ ملاقات کے دوران انہوں نے الیکٹرانک میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی خبروں کی الیکٹرانک میڈیا زیادہ کوریج نہیں کرتا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ بلوچستان میں ہونیوالی سرگرمیوں کو پوری قوم کے سامنے لائے تاکہ انہیں احساس ہو کہ بلوچستان کے عوام بھی اسی طرح محب وطن ہیں جیسے باقی صوبوں کے افراد ہیں۔نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وفد نے اسلامیہ بوائز کالج کوئٹہ میں ہونیوالی ”پاکستان پائندہ باد کانفرنس“ میں بھی شرکت کی ۔ یہ کانفرنس اپنے نتائج کے اعتبار سے بہت کامیاب رہی اور اندازہ ہوا کہ بلوچستان کے نوجوان بھی بڑے باصلاحیت ہیں اور عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کر چکے ہیں ۔ بعدازاں وفد کے اراکین نے اسلامیہ ہائی سکول کوئٹہ کا بھی دورہ کیا ‘ یہ وہ سکول ہے جہاں قائداعظمؒ بھی تشریف لائے تھے اور آپ نے اسے چھوٹا علی گڑھ قرار دیا تھا۔ یہ بات اس سکول کے طلبہ کیلئے بڑی قابل فخر ہے اور انہیں اس بات کا بخوبی احساس بھی ہے کہ بابائے قوم نے ان سے بڑی امیدیں وابستہ کی تھیں لہٰذا وہ ملکی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ سکول کی لائبریری کا بھی وزٹ کیا گیا جس میں مختلف موضوعات پر تقریباً 11ہزار کتب موجود ہیں ۔ وفد کے اراکین نے سیکرٹری بلوچستان لائبریریز جمیل بلوچ سے بھی ملاقات کی جبکہ کوئٹہ کی بلوچی اکیڈمی کا بھی دورہ کیا اور بلوچستان میں شائع ہونیوالی مطبوعات اور دیگر مواد اکٹھا کیا ۔
اس دورہ کے دوران نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وفد نے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں ۔ جمہوری وطن پارٹی کے صدر نوابزادہ زاہ شاہ زین بگٹی کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی گئی ۔ اس موقع پر شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام اپنے ملک سے بہت پیار کرتے ہیں ۔ حکومت بلوچستان کے عوام میں پائی جانیوالی احساس محرومی اور صوبہ کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ سے ملاقات کیلئے وفد ہزارہ ٹاﺅن ‘ کوئٹہ گیا جہاں پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا ۔عبدالخالق ہزارہ نے ملاقات کے دوران وفد کے اراکین کو بتایا کہ وطن عزیز کی خاطر ہزارہ برادری ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہے اور ہم اپنے پیارے وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کا وفد بلوچستان سے خوش گوار یادیں لیے کوئٹہ سے رخصت ہوا تو ہر رکن کے دل میں یہ خواہش ضرور تھی کہ وہ دوبارہ کوئٹہ آئے۔
نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وفد کے کامیاب دورہ¿ کوئٹہ پر ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ایک اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ،سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ کہ بلوچستان میں حالات ایسے نہیں ہیں جیسے ہمارا دشمن پراپیگنڈہ کرتا ہے۔ بلوچستان کے عوام اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے ہم ہیں۔ ہمیں ان سے اپنے رابطے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔وہاں کے لوگوں میں کوئی تعصب نہیں ہے، میری دعا ہے کہ ہمارے دلوں کو پاکستان کے ساتھ جوڑے رکھے اور ہم کوئی ایسا کام کر جائیں جس سے پاکستان مستحکم و خوشحال ہو۔ اس موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ، چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف، جسٹس (ر) خلیل الرحمن ، چودھری نعیم حسین چٹھہ،افتخار علی ملک، شاہد رشید ، بیگم صفیہ اسحاق، ڈاکٹر پروین خان، محمد ریاض چودھری نے بھی خطاب کیا۔
٭....٭....٭