قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزراءکی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آﺅٹ کر دیا۔بعدازاں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا گیا

Nov 18, 2017

اسلام آباد (آئی این پی‘اے پی پی‘این این آئی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزراءکی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آﺅٹ کر دیا۔بعدازاں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں انڈس ریو سسٹم اتھارٹی (ارسا)کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اعلان کے مطابق 36فیصد پانی کی کمی کے حوالے سے یوسف تالپور، شازیہ مری، نوید قمر اور ڈاکٹر عذرافضل پیچوہو کی جانب سے پیش کئے گئے توجہ دلاﺅ نوٹس پر جواب کےلئے وزارت آبی وسائل کے وزیر کی ایوان میں عدم موجودگی پر پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ توجہ دلاﺅ نوٹس پر جواب کیلئے متعلقہ وزیر سمیت کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں، وزراءاور حکومت کا رویہ افسوسناک ہے، معاملہ پر پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کے تمام ارکان نے ایوان سے علامتی واک آﺅٹ کیا۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اجلاس کچھ دیر کےلئے ملتوی کیا گیا۔ بعد ازاں پریزائیڈنگ آفیسر محمود بشیر ورک اجلاس کا دوبارہ آغاز کرنے کےلئے گنتی کا حکم دیا لیکن کورم پورا نہیں ہوا جس پر اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت ایوان سے حکومتی بینچوں اور وزراءکی حاضری کو یقینی بنائے۔علاوہ ازیں نعیمہ کشور خان، ثریا اصغر، زہرہ ودود فاطمی اور کرن حیدر کی جانب سے اسلام آباد میں سڑکوں کو کشادہ کرنے کے لئے 30، 40 سال پرانے درخت کاٹے جانے سے متعلق توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ ایمبیسی روڈ کی کشادگی کے لئے 291 درخت کاٹے جانے کی منظوری ہوئی تھی۔ ہم ایک درخت کی جگہ 10 درخت لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ 190 درخت اب تک لگا دیئے گئے ہیں ¾ 2450 مزید لگائے جائیں گے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کی جنوری سے جون 2017ءکی رپورٹ، قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کی جنوری سے جون 2017ءکی رپورٹ، قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جنوری سے جون 2017ءکی رپورٹ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جنوری سے جون 2017ءکی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ خصوصی افراد کے لئے سی ڈی اے سے متعلقہ اداروں میں خصوصی ریمپس بنوانے کے حوالے سے میرا نجی بل رواں سیشن میں لایا جائے جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا ہی ایک بل حکومت لا رہی ہے۔ ان دونوں کو اکٹھا کر لیا جائے گا۔ ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ایوان میں حکومتی بینچوں پر ارکان کی حاضری یقینی بنائی جائے۔ ایم کیو ایم کی رکن کشورہ زہرہ نے کہا ہے کہ مردم شماری میں معذور افراد کی تعداد 0.48 فیصد بتائی گئی ہے جبکہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار اس سے مختلف ہیں، جائزہ لیا جائے۔
قومی اسمبلی

مزیدخبریں