اسلام آباد (محمد نواز رضا /وقائع نگار خصوصی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو ’’انڈیمنٹی بانڈ‘‘ جمع کرائے بغیر بیرون ملک علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت پر حکومت کا نیا’’ بیانیہ‘‘ سامنے آگیا ہے۔ حکومت نے ایک نئی پوزیشن اختیار کر لی ہے اور لاہور ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو حکومت کی کامیابی کی جیت قرار دے رہی ہے جب کہ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے حکومتی لاء افسر کی عدالتی فیصلے کی تشریح کو توہین عدالت کے مترادف قرار دیا ہے۔ حکومت نے یہ موقف بھی اختیار کر لیا ہے کہ 50روپے کے اشٹام پر حلف نامہ کو قبول کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بھی کہہ دیا ہے کہ نواز شریف کی بیرون ملک روانگی میں ڈیل ہوئی ہے اور نہ ہی یہ ڈھیل ہے، حکومت اور نواز شریف دونوں کی عزت رہ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت فوری طور پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کرے گی تاہم جب جنوری 2020ء میں اس کیس کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا تو حکومت اس کیس میں فریق بنے گی۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جنوری 2020ء میں سیاسی منظر تبدیل ہونے کی یقین دہانی سے ’’دھرنا ‘‘ ختم کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن حکومت کی بجائے مقتدر قوتوں کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کرنے پر آمادہ ہوئے تاہم انہوں نے اس بارے میں حکومت سے کسی ڈیل یا مفاہمت کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پرویز الہٰی مفاہمت کے جذبے سے آئے تھے، میں ان کے جذبات کی قدر کرتا ہوں، ق لیگ کی حکومت کے اتحادی ہونے کی پرانی پوزیشن برقرار نہیں رہی ہے اور پرویز الہٰی ہمارے موقف کے قائل ہو کرگئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ اور چوہدری پرویز الہی ’’یقین دہانیوں ‘‘ کے بارے میں ’’راز داری‘‘ کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔