ہزارہ موٹروے حویلیاں مانسہرہ سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کنٹینر کے اوپر جو سرکس ہوئی اس پر بات کرنا ضروری سمجھتا ہوں، دھرنے کے ایکسپرٹ پی ٹی آئی والے ہیں۔ میں نے پہلے دن سے کہا تھا کہ یہ ایک ماہ گزار کر دکھائیں تو میں مان جاؤں گا۔ ہم نے 126 دن گزارے تھے۔ کابینہ میں لوگوں کو سمجھایا جاتا تھا کہ فکر نہ کرو میں دھرنے کے بارے میں جانتا ہوں، اس کے لیے کوئی مقصد ہوتا ہے کوئی نظریہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدرسوں کے بچوں کے حوالے سے ہم ذمہ داریاں لیں گے، جے یو آئی (ف) کے دھرنے کے بارے میں جب بچوں سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہ اسلام خطرے میں ہیں، کسی کو پتہ نہیں تھا کہ آئے کیوں ہیں، مجھے تکلیف ہے کہ بارش ہوئی بچے باہر بیٹھے ہیں، گرم کپڑے لیکر کنٹینر میں مولانا فضل الرحمن باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پیسوں کے لیے دین کو بیچنا یہ بہت بڑا گناہ ہے، ایک آدمی خود کو مولانا کہہ رہا ہے، ڈیزل کے پرمٹ پر بکنے والا ہے، کشمیر کمیٹی کے چیئر شپ پر بکنے والا وہ اسلام کے نام پر بچوں کو ورغلا رہا تھا۔ میں ان سے کوئی انتقام نہیں لینا دعا ہے اللہ اس کی آخرت بچائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف دھرنے کے دوران کنٹینرز پر کھڑے ہوئے تھے، جو منڈیلا بنے ہوئے تھے، بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے، ان کی تھیوری سے دنیا کے سائنسدان گھبرا گئے ہیں، طنزاً انہوں نے کہا کہ جب بارش ہوتی تو پانی آتا ہے، جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے، میں حیران یہ خود کو لبرل کہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی طبیعت زیادہ خراب تھی، میں نے زر ضمانت کے لیے 7 ارب روپے مانگے تھے، یہ ان کے لیے بہت معمولی چیز تھی یہ اتنا تو ٹپ دے سکتے ہیں، اس پر ان لوگوں نے ڈرامے شروع کر دیئے، شہباز شریف نے بالی ووڈ کی ایکٹنگ کرنا شروع کر دی۔ کہتے میں اپنےبھائی کی گارنٹی دیتا ہوں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ پہلے اپنے بیٹے، داماد کی گواہی دیں۔ میاں نواز شریف کے دونوں بیٹے بھاگے ہوئے ہیں۔ اسحق ڈار بھی باہر بھاگے ہوئے ہیں ان کی گارنٹی دے گا، میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ (شہبازشریف) کی گارنٹی کون دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر دوسرے بیروز گار بھی موجود تھے۔ جن کو ڈر تھا کہ کرپشن میں پکڑے جائیں گے وہ کنٹینر میں موجود تھے، ن لیگ والوں کو جدھر پیسہ ملتا ہے ادھر چلے جاتے ہیں، جہادیوں کی طرف سے پیسہ ملتا ہے وہاں چلے جاتے ہیں، لبرل والوں سے ملتے ہیں اُدھر چلے جاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 100 دن سے زائد ہو گئے وہاں ظلم ہو رہا ہے، ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے وہ کون کھڑا ہو گا، پاکستان میں سارا میڈیا جے یو آئی (ف) کے دھرنے کی طرف لگا ہوا تھا، اپوزیشن کی ایک کوشش تھی کہ یہ سب لوگ پریشر ڈال کر کسی نہ کسی طرح کرپشن کیس سے پیچھے ہٹ جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران اپوزیشن والے کہتے رہے کسی کو بھی وزیراعظم بنا دیں عمران خان ہمیں نہیں چاہیے، انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کو کوئی خرید نہیں سکتا۔ اگر میں ان کی بلیک میلنگ میں آ کر کرپشن کیسز کے بارے میں اداروں کو کہوں کہ پیچھے ہٹ جاؤں، دس سال میں ان لوگوں نے خوب لوٹا ، اس سے پہلے پرویز مشرف نے دونوں کو بھی معاف کر دیا تھا، یہ این آر او ہے لیکن میں انہیں کسی صورت معاف نہیں کروں گا، نہ این آر او دوں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے آخرت کی فکر ہے، ان لوگوں نے دس سالوں میں چار گنا قرضہ بڑھایا ہے، میں عوام کی تکلیف محسوس کرتا ہوں، مہنگائی اس لیے ہے کہ جب ایک گھر کو مقروض کر دیتے ہیں تو وہ گھر کو مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے۔ قرضے کی قسطیں واپس کرتا ہے تو گھر مشکل وقت سے گزرتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ملک پر مشکل وقت ہے جو دونوں اپوزیشن پارٹیوں کی وجہ سے ہے۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے بہت بہترین طریقوں سے مقابلہ کرنا سکھایا ہے۔ میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی آتا ہے۔
سی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہمیں بہت فائدہ ملے گا، ہمیں پاک چین اقتصادی راہداری سے زراعت کو بہت فائدے ملے گا ہماری زراعت کی پیداوار بہت کم ہے اب بہت تیزی سے آگے بڑھے گی۔ ہم زرخیز زمین ہیں، ہمیں صرف پیداوار دگنی ہیں تو پاکستان میں خوشحالی آ جائے گی، اس کے لیے ہمیں پانی کا صحیح استعمال کرنا ہو گا۔ دودھ کی پروڈکشن بھی بڑھانے کے لیے سی پیک اہم کردار اد کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارے نوجوانوں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دے رہے ہیں، یہ یوتھ ہماری طاقت بن جائے گی۔ انڈسٹری ہر قسم کی پاکستان میں آ رہی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مراد سعید کی تعریف کرتا ہوں ان کا تعلق کسی سیاستدان سے تعلق نہیں، یہ میرٹ پر آئی ایس ایف کے ذریعے اوپر آئے، ان کی وزارت نے بہت اچھے کام کیے، پوسٹل سروس کو اٹھانا میں نے مراد سعید کو مبارکباد دیتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں پیسہ اپنے عوام پر لگانا ہے، نوجوانوں پر پیسہ لگانا ہے، تعلیم پر اور ہسپتالوں پر پیسہ لگائیں گے، موٹروے اور سی پیک کے تحت سڑکیں بھی بنائیں گے، سڑکوں کے لیے جو چیزیں باہر سے منگوائیں گئے اس پر ڈیوٹی فری ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا سال بہت مشکل تھا، پیسہ نہیں تھا، انڈسٹری لگانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔ ہاؤسنگ سیکٹر میں کوشش کر رہے ہیں، 50 لاکھ گھر بنائیں گے، قانون میں تبدیلی لا رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر کام شروع ہو گا تو چالیس انڈسٹری مزید اٹھیں گی۔