پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت عالمی طاقتوں کے حوالے اور راست اقدام کا تقاضا
پاکستان نے بھارتی دہشت گردی اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے ثبوت عالمی طاقتوں کو فراہم کر دیئے ہیں۔ اس سلسلہ میں گزشتہ روز دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی گئی اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی اور اسکے قائم نیٹ ورک کے ٹھوس ثبوتوں پر مبنی نیا ڈوژیئر انکے حوالے کیا گیا اور بتایا گیا کہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کررہا ہے۔ اس بریفنگ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق سفیروں کو باور کرایاگیا کہ بھارتی مہم جوئی اور اقدامات سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی دہشت گردی کا ڈھانچہ ختم کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور عالمی ادارے کے انسداد دہشت گردی سے متعلق شعبے پاکستان کی فراہم کردہ ٹھوس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کریں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے باور کرایا گیا کہ بھارتی دہشت گردی سے متعلق پاکستان کے پیش کردہ ناقابل تردید ثبوتوں پر بھارتی وزارت خارجہ کی تردید بے معنی ہے جبکہ بھارت مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ وہ مختلف ہتھکنڈوں اور غیرواضح اور من گھڑت دلائل کا سہارا لیتا ہے اس لئے پاکستانی الزامات کی تردید سے حقائق بدلے نہیں جا سکتے۔ ڈوژیئر میں ٹھوس ثبوتوں‘ شواہد اور بھارتی نیٹ ورک کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق ویڈیو اور آڈیو کلپس کے ذریعے اقوام عالم کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سال 2001ء سے اب تک پاکستان کو اپنی سرزمین پر 19 ہزار سے زیادہ دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں 83 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جبکہ ان حملوں سے پاکستان کو پہنچنے والے براہ راست معاشی نقصان کا حجم 126 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی کفالت کے نتیجے میں ہماری سرحدوں کے پار سے پاکستان کو شدید نقصانات کا سامنا ہے جبکہ بھارت ریاکاری اور شرانگیزی سے خود کو دہشت گردی کا متاثر ظاہر کرتا ہے اور منافقانہ انداز میں پاکستان کیخلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات لگا کر بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر اور اپنے ملک کے اندر جھوٹے فلیگ اپریشن کئے‘ وہ نقاب اٹھ چکا ہے اور دنیا بھارت کا اصل چہرہ دیکھ سکتی ہے۔ بے شک دنیا آر ایس ایس اور بی جے پی کی بھارت کے اندر مسلمانوں اور پاکستان کیخلاف زعفرانی دہشت گردی سے بھی واقف ہو چکی ہے جبکہ مکہ مسجد‘ اجمیر درگاہ اور سمجھوتہ ایکسپریس حملے جیسے دہشت گردی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ سوامی اسیمانند کو مکمل ریاستی تحفظ حاصل ہے جسے اعتراف کے باوجود بری کردیا گیا۔
اس وقت دینا پر یہ حقیقت مکمل منکشف ہو چکی ہے کہ بھارت فی الواقع عالمی نمبرون دہشت گرد ہے اور گزشتہ ماہ ایک امریکی جریدے نے بھی ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر دنیا کے مختلف علاقوں میں ہونیوالی دہشت گردی میں بھارت کا ملوث ہونا ثابت کیا اور اسے عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا ہے۔ پاکستان کیخلاف اسکے دہشت گردانہ عزائم کی تو کوئی انتہاء نہیں جس کی بنیاد بھارت کی ہندو لیڈر شپ نے قیام پاکستان کے وقت ہی تقسیم ہند کے فارمولا کے برعکس کشمیر پر اپنا تسلط جما کر رکھ دی تھی۔ وہ درحقیقت پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے درپے ہے اس لئے پاکستان کی اقتصادی ترقی کا ضامن کوئی منصوبہ اسے ہضم نہیں ہوتا اور وہ اسے سبوتاژ کرنے کے درپے رہتا ہے۔ بھارت نے اسی بدنیتی کے تحت پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ اسے سانحۂ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور پھر باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہو گیا جس کیلئے اس نے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرکے جدید روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈھیر لگائے۔ اسکے ساتھ ساتھ اس نے پاکستان پر آبی دہشت گردی مسلط کرنے کی بھی سازشیں کیں اور پھر وہ دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے درپے ہوگیا۔ اس مقصد کیلئے بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے اپنے حاضر سروس جاسوس دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کیا اور اسے پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کا ٹاسک بھی سونپا۔ اس نیٹ ورک نے پاکستان میں لسانی‘ فرقہ واریت اور قومیت پرستی کی بنیاد پر بھی پاکستان میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کی جس کا کلبھوشن یادیو نے اپنی گرفتاری کے بعد خود اعتراف کیا جبکہ اسکے فراہم کردہ ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر پاکستان نے ایک ڈوژیئر تیار کرکے اقوام متحدہ سیکرٹریٹ اور امریکی دفتر خارجہ کے حوالے کیا۔
اگر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کا تحفظ مقصود ہوتا تو اس ڈوژیئر کی بنیاد پر بھارت کو نہ صرف شٹ اپ کال دی جاتی بلکہ اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اسے سبق سکھایا جاتا مگر مصلحتوں کا شکار عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں نے اس معاملہ میں کوئی عملی اقدام نہ اٹھایا جس سے بھارت کے حوصلے مزید بلند ہوئے اور اس نے پاکستان کو دنیا میں تنہاء کرنے کی سازشوں کا آغاز کر دیا۔ اس مقصد کیلئے اپنی خانہ ساز دہشت گردیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اس پر عالمی پابندیاں لگوانے کی کوشش کی جاتی رہی۔ گزشتہ سال فروری کا پلوامہ حملہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھا جس کی آڑ میں بھارت نے پاکستان پر جارحیت کے ارتکاب کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی مگر اسے مشاق افواج پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانا پڑی۔ گزشتہ سال 27, 26 فروری کے واقعات ان بھارتی ہزیمتوں کا ہی ثبوت ہیں جبکہ عالمی قیادتوں کی بے نیازی سے شہ پا کر اس نے گزشتہ سال پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر پر شب خون مارا اور اسے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے ہڑپ کرلیا۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو کے ساتھ بھارتی مظالم کے آج 470 روز گزر چکے ہیں مگر کشمیریوں کو ایک لمحہ بھی سکھ کا سانس لینا نصیب نہیں ہو سکا۔ اسی طرح بھارت نے کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ عملاً جنگ کی کیفیت طاری کر رکھی ہے جہاں چار روز قبل نیلم سیکٹر میں دانستاً شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا چنانچہ پاکستان ایک نئے ڈوژیئر کے ذریعے اقوام عالم کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھانے پر مجبور ہوا۔
اب جبکہ بھارت کا سفاک دہشتگرد چہرہ اقوام عالم میں مکمل بے نقاب ہو چکا ہے اس لئے بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی محفوظ کرنے کی خاطر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کی جانب سے بھارت کیخلاف فوری اور سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ بھارتی دہشت گردانہ عزائم اس امر کے متقاضی ہیں کہ اسے ایف سے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈال کر اس پر اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں تاکہ اسکے ہوش ٹھکانے آسکیں۔ اگر اب بھی عالمی قیادتوں نے مصلحتوں کے لبادے اوڑھے رکھے تو بھارتی جنونیت علاقائی اور عالمی امن کو تاراج کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی گل کھلا کر رہے گی۔ پاکستان اپنی سلامتی و خودمختاری کے دفاع کیلئے بہرصورت مکمل تیار ہے اور اسکے نقصانات کی ذمہ داری مصلحت کیش عالمی قیادتوں پر ہی عائد ہوگی۔
بھارت کے ہاتھوں دنیا کو تباہی سے بچانے کیلئے عالمی قیادتوں کو مصلحتوں کا لبادہ اتارنا ہوگا
Nov 18, 2020