اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) فیڈرل شریعت کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاست شریعت کے مطابق قانون سازی سے کیوں ہچکچا رہی ہے۔ وفاقی شرعی عدالت میں سود کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں سود کیخلاف قرآنی آیات کی ترجمہ کیساتھ تلاوت بھی کی گئی۔ دوران سماعت جسٹس سید محمد انور نے کہا بلاسود بنکاری پر کتنا کام ہوا ہے؟ تفصیلات کہاں ہیں؟۔ عدالت نے گزشتہ 15 سال کے اقدامات کی تفصیلات مانگی تھیں، جس پر اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا سٹیٹ بنک سے تفصیلات نہیں ملیں، جلد ہی عدالت کو آگاہ کرینگے۔ جسٹس سید محمد انور نے کہا ریاست شریعت کے مطابق قانون سازی سے کیوں ہچکچا رہی ہے؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا مسئلہ صرف ذمہ داری پوری کرنے کے طریقہ کار کا ہے۔ ربا کو غیر قانونی قرار دینے کا اختیار عدالت نہیں حکومت کا ہے۔ اسلامی فقہ کا ماہر نہیں ہوں، آئینی نکات پر دلائل دوں گا۔جسٹس سید محمد انور نے کہا سٹیٹ بنک تاخیری حربے کیوں استعمال کر رہا ہے؟۔ عدالتی معاون ڈاکٹر بابر عوان نے دلائل کا آغاز کر تے ہوئے کہا قانون شرعی ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ صرف شریعت کورٹ لے سکتی ہے، شرح سود سے متعلق ہر روز ٹی وی پر خبریں چلتی ہیں، ربا ہمارے مالیاتی نظام میں موجود ہے، حقائق سے نظریں چرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا سمجھ نہیں آ رہا بابر اعوان عدالتی دائرہ اختیار کو تسلیم کر رہے ہیں یا نہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا سمجھ ہمیں بھی نہیں آیا، دلائل مکمل ہونے پر شاید واضح ہوجائے۔
ریاست شریعت کے مطابق قا نون سازی کرنے سے کیوں ہچکچارہی ہے
Nov 18, 2021