ایسے افراد میں دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے ایونٹ کا امکان بھی 62 فیصد تک بڑھ جاتا ہے،محققین
دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا سامنا کرنے والے افراد اگر کووڈ 19 سے متاثر ہوجائیں تو ان میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔سالٹ لیک سٹی کے انٹرمانٹین ہیلتھ کیئر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دل کی دھڑکن کے ردہم کے مسائل کی تاریخ رکھنے والے افراد میں کووڈ 19 سے نہ صرف ہسپتال، آئی سی میں داخلے اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے ایونٹ کا امکان بھی 62 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین نے بتایا کہ ہم اکثر خیال کرتے ہیں کہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی غیر اطمینان بخش علامات اور کچھ منفی اثرات کا باعث بنتی ہے مگر عموما یہ جان لیوا عارضہ نہیں ہوتا، مگر ہماری تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسے مریضوں میں کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔atrial fibrillation دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا سب سے عام عارضہ ہے جس کے دوران دھڑکن بہت تیز ہجاتی ہے۔اس سے متاثر مریضوں میں فالج، ہارٹ فیلیئر اور دل سے جڑی دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق کے لیے 3119 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کی تاریخ بھی تھی۔محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں دیگر کووڈ سے متاثر افراد کے مقابلے میں سنگین پیچیدگیوں کی شرح زیادہ تھی۔بالخصوص ایسے کووڈ مریضوں میں ہسپتال میں داخلے، آکسیجن سپورٹ، آئی سی یو نگہداشت اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی تاریخ رکھنے والے کووڈ مریضوں میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے مسئلے کے باعث ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 61.5 فیصد اور موت کا امکان 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ان نتائج کی بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ دھڑکن کے مسائل سے دوچار کووڈ کے مریضوں کو زیادہ خطرے والی کیٹیگری میں شامل کیا جانا چاہیے اور خود ایسے مریضوں کو احتیاطی تدابیر جیسے ویکسنیشن، فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری وغیرہ پر عمل کرنا چاہیے۔