لکی مروت کے علاقے کرم پار میں دہشت گردوں کے حملے میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت 6 پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ پولیس حکام کے مطابق عباسیہ پولیس چوکی کی ٹیم وانڈہ شہاب خیل کے علاقے میں ہفتہ وار مویشی منڈی میں سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے جا رہی تھی۔ جب اس پر حملہ کیا گیا، دہشت گردوں نے پولیس وین پر مختلف اطراف سے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس سے چھ پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ حملہ آور اپنے ساتھ اسلحہ اور شہید پولیس اہلکاروں کی بلٹ پروف جیکٹس بھی لے گئے۔ دوسری طرف پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ شب ضلع باجوڑ کے علاقے بلال خیل میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 2 جوان شہید ہوگئے۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد مارا گیا۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سمیت دیگر رہنمائوں نے پولیس وین اور سکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی اور شہداء کے لیے بلندی ٔ درجات ، ورثاکے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بھی اپنے ایک الگ بیان میں لکی مروت اور باجوڑ میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور شہدا ء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مادرِ وطن پر جان قربان کرنے والے بیٹوں کو قوم سلام پیش کرتی ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی بدستور پاکستان کے اہم مسائل میں سے ایک ہے۔ہماری مسلح افواج اور پولیس نے بہادری سے اس کا مقابلہ کیا ہے۔اب ہم کسی غلطی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ملک میں دہشت گردی کا عفریت اس وقت سے سردردی کا باعث بنا ہوا ہے جب سے ہم افغانستان کے خلاف امریکہ کی لڑائی میں فرنٹ لائن اتحادی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔ تاہم عسکری قیادت اور سول حکومتوں نے اشتراکِ عمل سے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جو حکمتِ عملی اختیار کی اور مختلف آپریشن کئے ان کے نتیجے میں دہشت گردی پر بہت حد تک قابو پا لیا گیا تھا۔ دہشت گردوں نے جو ٹھکانے پاکستان کے اندر قائم کر رکھے تھے ان کو تباہ کیا گیا۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی بھی بیخ کنی کی گئی اور ان تمام اقدامات کے باعث ملک سے دہشت گردوں کا نیٹ ورک ٹوٹ گیا۔ دہشت گردی کی کارروائیوں کا کافی حد تک خاتمہ ہو گیا اور عوام نے قدرے سکون کا سانس لیا۔
لیکن جب افغانستان پر امریکہ کی حامی کٹھ پتلی حکومت کا خاتمہ ہوا اور وہاں طالبان نے اقتدار سنبھالا تو حکومت اور قوم میں یہ خوش گمانی پیدا ہو گئی تھی کہ شائدافغانستان کے راستے دہشت گردی کے لیے آنے والے ملک دشمن عناصر اب پہلے کی طرح کھل کھیلنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے ۔ کیونکہ پہلے انہیں اس وقت کی افغان حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی ’’خاد‘‘ کے علاوہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلسز ونگ (را) کی طرف سے جو سپورٹ اور سرپرستی حاصل تھی وہ اب نہیں رہے گی اور طالبان کی حکومت انہیں افغانستان کی سرزمین سے کسی بھی دوسرے ملک میں تخریب کاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پھرخود اقتدار سنبھالنے کے ابتدائی عرصہ میں امارتِ اسلامیہ افغانستان نے اس حوالے سے حکومتِ پاکستان کو باقاعدہ یقین دہانی بھی کرائی تھی لیکن اس کے باوجود افغانستان میں موجود تحریکِ طالبان پاکستان اپنے پاکستان دشمن ایجنڈے پر کاربند رہی۔ ا س دوران افغان حکومت کی ثالثی اور معاونت سے حکومتِ پاکستان اور تحریکِ طالبان پاکستان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے لیکن تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ناقابلِ عمل شرائط عائد کرنے کی وجہ سے یہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکے۔ چنانچہ ٹی ٹی پی کی طرف سے پاکستان میں تخریب کاری کا سلسلہ وقفوں وقفوں سے کسی نہ کسی انداز میں جاری رہا۔
دوسری طرف بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ بھی پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ِ عمل رہی۔ اس نے بلوچستان میں پاکستان کے باغیوں کے ساتھ رابطہ استوار رکھا اور ان کو پاکستان میں تخریب کاری کے لئے لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ دہشت گردوں کی معاونت بھی فراہم کی جاتی رہی۔
خیبر پختون خوا کے علاقے لکی مروت میں دو روز قبل دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکاروں کی شہادت کا واقعہ ملک دشمنوں کی ایسی ہی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ اسی طرح ضلع باجوڑ کے علاقے بلال خیل میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ میں 2 جوانوں کی شہادت بھی اس امر کی شاہد ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف مسلح افواج کی کاروائیوں میں کامیابی کے باوجود ابھی ان کا پوری طرح خاتمہ نہیں ہوا۔ وہ چوری چھپے دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔
پاکستان کی مسلح افواج اس حقیقت کا پورا ادراک رکھتی ہیں اور وہ اپنے فرائض کی ادائیگی سے ہرگز غافل نہیں ہیں چنانچہ وہ تخریب کار عناصر سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹنے کے لیے وقتاً فوقتاً آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔پوری قوم اپنی مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہے۔ ملک میں امن و امان کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کی افواج کے کردار، قربانیوں اور کامیابیوں کا پوری دنیا اعتراف کرتی ہے اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور کارکردگی کو سراہتی ہے۔ ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور قومی سلامتی پاک فوج کا بنیادی ایجنڈا ہے جس پر وہ پورے عزم، حوصلے اور کمٹمنٹ کے ساتھ کاربند ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جس طرح مصروفِ جہاد ہیں قوم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ قوم کو یقین ہے کہ مسلح افواج اور سول قیادت کی منظم اور مربوط کوششوں اور حکمتِ عملی کے نتیجے میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو گا گا اور ملک میں پوری طرح امن کا دور دورہ ہو گا۔