کیف‘برسلز‘ (این این آئی‘ انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرائنی توپ خانے کے ایک حملے میں تقریباً پچاس کی تعداد میں روسی اور قفقازی فوجی ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ یہ بات یوکرائنی صدر کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ فیس بک پر یوکرائنی فوج کے جنرل سٹاف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ روسیوں کو اس وقت بڑا جانی نقصان اٹھانا پڑا جب یوکرائنی فوج نے محاذ سے 70 کلومیٹر آگے مشرقی صوبے لہانسک میں ایک گاﺅں دینیز ینکوف پر توپ کے گولے پھینکے۔ تاہم یوکرائنی فوج نے اس بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔ دوسری جانب روس کی طرف سے بھی یوکرائن کے اس دعوے کے بارے میں ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یورپی رہنماﺅں نے ان خدشات کو مسترد کر دیا ہے کہ مشرقی پولینڈ میں مہلک میزائل گرنے کے بعد روس کی جانب سے یوکرائن کے خلاف جاری جنگ میں تیزی آسکتی ہے۔ پولینڈ اور نیٹو نے کہا کہ ممکنہ طور پر میزائل یوکرائن کے فضائی دفاعی نظام سے روسی میزائل کو روکنے کیئے فائر کیا گیا اور ماسکو کو تنازع کا ذمہ دار قرار دیا۔ پولینڈ کے صدر نے مزید کشیدگی کے عالمی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ میزائل پولینڈ پر جان بوجھ کر گرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ سوویت دور کے میزائل کو یوکرائن نے فائر کیا ہو۔ انہوں نے اس دھماکے کو ”بدمست حادثہ“ قرار دیا اور کہا کہ حملے کا ذمہ دار روس ہے جس نے یوکرائن پر حملہ کیا۔ برسلز میں نیٹو اتحادیوں کے ہنگامی اجلاس میں معاملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
یوکرائنی فوج