اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) نیب ترامیم کیس میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کے لیے لازم ہے۔ خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال میں ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اگر عدالت نے ہی قانون سخت کرنے ہیں تو پھر پارلیمنٹ بھی ہم چلا لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر اکیسویں سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ جس میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ کا کہنا درست ہے کرپشن ایک بیماری ہے، کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کے لیے لازم ہے، معیشت بھی متاثر ہوتی ہے، سوال ہے کہ ہم کہاں لائن کھینچیں کہ بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں، خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال ہے، پارلیمنٹ کو یہ کہنا کہ قانون کو مزید سخت بنائیں کیا یہ ہمارا کام ہے؟۔ موسمیاتی تبدیلی سے بڑا خطرہ پاکستان کے لیے اور کوئی نہیں، نیب قوانین سے زیادہ اہم بات موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی ہے، سارا پاکستان تباہ ہو رہا ہے، سیلاب، قدرتی آفات آرہی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا مجھے بھی اس دن کا انتظار ہے جب آپ کیس سے متعلقہ عدالتی فیصلوں کی مثالیں دیں گے، آپ کے دلائل کے آخری دن کے لیے بھی میرے پاس سوال ہیں، لیکن یہ بتا دیں آپ کے دلائل کا آخری دن کون سا ہوگا؟۔ چیف جسٹس نے کہا خواجہ حارث آپ نے بتایا کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں، طے یہ کرنا ہے کہ عدالت کے ایکشن کی کیا شدت ہونا چاہیے۔ عمران خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیب ترامیم عوام اور منتخب نمائندوں کے مابین سماجی معاہدہ اور آئین کے خلاف ہیں۔ جس کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے کہا ریکوڈک اہم معاملہ ہے، آئندہ ہفتے اس کیس کو سننا چاہتے ہیں۔ اس لئے کیس کی مزید سماعت ریکوڈک کیس کے باعث 29 نومبر کو ہو گی۔
نیب قوانین