قلندر جانے والے زائرین کی وین گڑھے میں جا گری،20جاں بحق

Nov 18, 2022


کراچی(نیوز رپورٹر) درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر ؒ جانے والے زائرین کی  وین سہون کے مقام پر سیلابی پانی کے اخراج کے لیے لگائے گئے کٹ اور گڑھے میں جاگری جس کے نتیجہ میںایک ہی خاندان کے 20افراد جاں بحق‘ 13افراد زخمی ہو گئے۔ گاڑی کا ڈرائیور بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔مرنے والوں میں آٹھ خواتین، چھ بچے اور چھ بچیاںشامل ہیں۔ جاں بحق بچوں کی عمریں 10سے 15سال کے درمیان ہیں۔  حادثے کے بعد محکمہ صحت سندھ اور مقامی انتظامیہ نے سیہون  کے عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ  انڈس ہائی وے پر سیلابی پانی کے اخراج کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کٹ لگائے تھے، جنہیں2ماہ بعد پر نہیں کیا جاسکا اور اسی باعث حادثہ پیش آیا۔مسافر وین میں سوار افراد خیرپور میرس کے علاقے داد ہالی پوٹا سے درگاہ لعل شہباز قلندر جارہے تھے کہ انڈس ہائی وے پر ڈرائیور کو کٹ نظر نہ آیا۔ واقعے کے بعد ایدھی کے رضاکار جائے وقوعہ پہنچے اور انہوں نے ریسکیو آپریشن کر کے گاڑی میں سے لاشوں و زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا جبکہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے۔ وزیراعلی سدھ سید مراد علی شاہ کا سیہون اور بھان کے درمیان مسافر وین کے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے جامشورو پولیس کو جائے وقوع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن کرنے کی ہدایات دی۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا وین حادثہ میں قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے واقعہ کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی جبکہ ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔ عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر معین الدین صدیقی  کا کہنا ہے کہ 20 لاشوں کے علاوہ حادثے کے 10زخمیوں کو بھی اسپتال لایا گیا ہیں جن میں سے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے افسوسناک واقعہ کا نوٹس لے کر جامشورو پولیس کو امدادی کاموں اور زخمیوں کے بہترین علاج کی ہدایات کی ہے۔ڈی سی جامشورو کے مطابق وین کے ڈرائیور نے سیہون جانے والے سڑک پر ٹریفک روکنے کے لیے کھڑی کی گئیں رکاوٹوں کا اندازہ نہیں کیا اور وہاں پر سیلاب کا پانی جمع تھا تاہم ہائی وے کی دوسری طرف راستہ صاف تھا۔ خیال رہے کہ 20ستمبر کو منچھر جھیل سے آنے والے سیلاب کے باعث ہائی وے پر 30 بڑے شگاف ڈالے گئے تھا تاکہ تعلقہ سیہون کی مختلف یونین کونسلوں سے آنے والا پانی دریائے سندھ میں شامل کیا جاسکے تاہم اکتوبر کے وسط میںسندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ بینچ کے احکامات پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے ٹریفک بحال کرتے ہوئے دادو کی طرف جانے والی ٹریفک کے لیے متبادل راستہ دیا تھا۔

مزیدخبریں