اسلام آباد (نامہ نگار‘ وقائع نگار) پی ٹی آئی کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میرا اور شہزاد اکبر کا جھگڑا ہوا تھا۔ میں نے عمران خان کو شہزاد اکبر کے بارے میں کہا تھا کہ یہ باہر چلا جائے گا، جو لوگ مارچ میں لاکھوں لوگ لانے کی باتیں کرتے تھے وہ سکول کی اسمبلی جتنے بچے بھی نہ لاسکے۔ اختیارات کے ناجائز استعمال اور برطانیہ سے فنڈز خورد برد کے معاملے پر نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ لندن سے فنڈز آئے تھے، اس پر مجھے بلایا گیا۔ اس سارے معاملے پر کابینہ میں، میں نے اور شیریں مزاری نے سوال اٹھائے تھے۔ میرے خیال میں فواد نے بھی سوال کیا تھا۔ اس معاملے پر بیرسٹر شہزاد اکبر نے بریفنگ دی تھی۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک ملک کے سر پر رکھ کر یہ سائن کروایا گیا۔ مجھے پوچھیں کہ اعظم خان پیسے کے لین دین میں شامل ہے کہ نہیں۔ یہ غلط کام بلاوجہ کابینہ سے کروایا گیا تھا۔ میرا اور شہزاد اکبر کا جھگڑا ہوا تھا۔ پاکستان کے خزانے کو 190ملین پائونڈز کا نقصان ہوا۔ عمران خان کے گرد سازشی کیڑے پھر رہے ہیں۔ میں نہ وعدہ معاف گواہ بنا تھا نہ کبھی بنوں گا۔ عمران خان اپنے لوگوں پر بے جا بھروسا کرتے ہیں۔ آئی بی بھی اس وقت وہی رپورٹ کرتی تھی جو شہزاد اکبر کہتے تھے۔ جب ارشد شریف کا قتل ہوا تو جھوٹی کہانی سامنے آئی، میں نے تب بھی کہا تھا کہ یہ پلان کیا گیا ہے، پاکستان میں پلان ہوا۔ پی ڈی ایم کے ساتھ لوگوں کی نفرت ہے۔ اس مارچ سے کس کو فائدہ پہنچے گا؟۔ کون یہ مقاصد حاصل کروانا چاہ رہا ہے؟۔ لانگ مارچ پر تنقید کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جب آپ کی شہرت اتنی ہے کہ آپ دو تہائی اکثریت سے الیکشن جیت جائیں گے تو ایسے میں مارچ کی کیا ضرورت ہے۔ فواد چودھری کو ایک جھوٹ کے پیچھے کئی جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میرا سیاسی سفر تحریک انصاف کے ساتھ شروع ہوا تھا اور تحریک انصاف کے ساتھ ہی ختم ہو گا۔ میں نے عمران خان سے کہا کہ جنرل فیصل سے ملاقات کروا دیتا ہوں۔ جنرل فیصل نے کہا کہ میرے باس ملک میں نہیں۔ ان کی اجازت کے بعد عمران خان سے ملاقات کروں گا۔ دریں اثنا قومی احتساب بیورو میں برطانیہ سے فنڈز کی واپسی میں مبینہ خوردبرد اور اختیارات سے تجاوز سے متعلق انکوائری میں طلبی پر سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا گزشتہ روز نیب دفتر میں پیش ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق پیشی کے دوران نیب تفتیشی ٹیم نے فیصل واوڈا کا بیان قلمبند کیا اور ان کو سوالنامہ دیا اور اس کے جواب مانگے اور ہدایت کی کہ کچھ روز تک ان سوالات کے تحریری جواب تفتیشی ٹیم کے پاس جمع کرائیں۔ جس کے بعد فیصل واوڈا واپسی کیلئے روانہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں پی ڈی ایم سمیت کوئی پارٹی جوائن نہیں کر رہا۔ جب عوام خان صاحب کے ساتھ ہے تو اس مارچ کا کیا فائدہ ہے۔ گزشتہ 15 سال میں میری خان صاحب سے جو باتیں ہوئیں‘ وہ میرے دل میں ہی رہیں گی۔ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہم کوئی غیرآئینی ڈیمانڈ نہیں کر رہے تھے۔ اس وقت اچانک سے چیزیں خراب ہو جاتی تھیں۔ میں نے خان صاحب کو کہا آپ ڈائریکٹ بات کریں اور میں نے ان کی بات کی کوشش کروائی۔ مجھے کہا گیا کہ ابھی ہائی کمانڈ یہاں نہیں ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے فیصل واوڈا نے پراپرٹی ٹائیکون سے 50 ارب روپے کی ڈیل کے حوالے سے کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتادیں اور کہا ہے کہ اجلاس میں شہزاد اکبر نے سیل لفافہ دکھایا اور کہا کہ لفافے میں جو مواد ہے وہ ہم ڈسکس بھی نہیں کرسکتے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ جواب میں پراپرٹی ٹائیکون نے بہت سے فائدے دیئے ہوں گے۔ فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے فراڈیا قرار پانے والے عمر فاروق سے پی ٹی آئی دور میں اکٹھے پانچ پانچ وفاقی وزیر ملاقاتیں کرتے رہے۔ سابق وزیر نے کہا کہ ماضی میں ان کی عمر فاروق ظہور سے ہونے والی ملاقات وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ہدایت پر ہوئی، ملاقات میں ان کے ساتھ چار اور وزیر اور تمام وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ فیصل واوڈا نے اس سے قبل ٹوئٹر پر عمر فاروق کے ہمراہ تصویر جاری کرتے ہوئے یہ بھی بتایا تھا کہ یہ ملاقات دبئی ڈیلی گیشن کے تحت ہوئی تھی۔
فیصل واوڈا