ملکہ زبےدہ کا” جنت میں محل“

Nov 18, 2022


ملکہ زبےدہ زوجہ خلےفہ ہارون الرشےد عباسی بنو عباس کے خاندانوں مےں سے واحد ہستی تھی جو کہ نجےب الطرفےن آل بنو ہاشم سے تعلق رکھتی تھی وہ خلےفہ کی انتہائی لاڈلی اور چہےتی ملکہ تھی اےک دن نماز عصر کے بعد ملکہ زبےدہ اور خلےفہ ،محل سے باہر چہل قدمی کے لئے نکلے محل سے کچھ فاصلے پر اےک مجذوب ولی اللہ کی جھونپڑی تھی جب وہ جھونپڑی کے پاس سے گزرے تودےکھاکہ مجذوب فقےرپانی سے مٹی گےلی کر کے بہت چھوٹی پتلی پتلی دےوارےں بنا رہا تھا ےہ دےکھ کر ملکہ زبےدہ رہ نہ سکی اور مجذوب سے پوچھا کہ با با جی ےہ آپ کےا بنا رہے ہےں ؟ با با جی نے جواب دےا کہ بےٹی ،ےہ مےں اللہ کے حکم سے جنت کے محل بنا کر بےچ رہا ہوں ملکہ زبےدہ نے پوچھا کہ بابا جی ،اگر مےں جنت مےں محل خرےدنا چاہوں تو کتنے کاملے گا ؟ با با جی نے صرف چند سکے قےمت بتائی اور ملکہ زبےدہ نے مطلوبہ سکے ادا کر دئے ےوں بات آئی گئی ہو گئی۔ معمولات زندگی کے بعد ہارون الرشےد عباسی رات کو گہری نےند مےں تھا تو اس نے اپنے بارے مےں خواب دےکھا کہ وہ مرنے کے بعد اگلے جہاں مےں ہے اور دو فرشتے اسے دائےں بائےں بازوںسے پکڑ کر کہےں لے جا رہے ہےں چلتے چلتے اس نے دےکھا کہ اےک بہت خوبصورت محل کے سامنے سے گزر رہے ہےں جس کے صدر دروازے پر ©© " محل ملکہ زبےدہ " کے الفاظ لکھے ہوئے ہےں اور دروازے پر پہرےدار کھڑے ہےں ۔ خلےفہ اس کو اپنا محل سمجھ کر جب ملکہ زبےدہ کے محل مےں داخل ہونے لگا تو دروازے پر کھڑے پہرے داروں نے اسے روک دےا تکرار پر ہارون الرشےد عباسی نے کہا کہ مےں اس محل کی مالکہ ملکہ زبےدہ کا شوہر ہوںلےکن پہرے دار فرشتوں نے جواب دےا کہ آپ اس مےں داخل نہےں ہو سکتے کےونکہ ےہ محل تو صرف ملکہ زبےدہ کا ہے اور امر ربیّ سے مقرر شدہ دنےا وی زندگی گزار کر ےہاں آ نے کے بعد صرف اسے ہی ملے گا ،اسی بحث و تکرار ،کھےنچا تانی مےں خواب کا سلسلہ ٹوٹ گےا اور ہارون الرشےد عباسی پسےنہ اور سخت 
گھبراہٹ ، پرےشانی کے عالم مےں بستر پر اٹھ بےٹھا ملکہ زبےدہ کی بھی نےند ٹوٹ گئی اور پرےشانی اور گھبراہٹ کی وجہ درےافت کی لےکن خلےفہ نے کچھ جواب نہ دےا ،اگلی صبح خلےفہ انتہائی بے چےنی سے وقت عصر کا انتظار کر رہاتھا نماز عصر کے بعد وہ حسب معمول ملکہ زبےدہ کے ہمراہ چہل قدمی کرتا ہوا مجذوب کی جھوبپڑی کے پاس پہنچا ۔ مجذوب حسب معمول اللہ کے حکم سے جنت کے محل بنا رہا تھا ۔ ہارون الرشےد عباسی نے بابا جی سے اپنے لئے جنت کے محل کی قےمت درےافت کی تو بابا جی نے جواب دےا کہ بےٹا!ےہ محل تو آپ پوری سلطنت دے کر بھی نہےں لے سکتے ۔ ہارون الرشےد عباسی سخت حےران و پرےشان ہوا اور کہا کہ باباجی اےک دن مےں اتنا فرق؟ کل آپ نے ملکہ زبےدہ کو تو صرف چند سکوں کے بدلے جنت کا محل دےا تھا مجذوب ولی اللہ نے ہارون الرشےد عباسی کے چہرے کو بغور دےکھتے ہوئے کہا کہ بادشاہ سلامت !وہ بن دےکھے کے سودے تھے جبکہ آپ رات کو نظارہ کرنے کے بعد سوداکر رہے ہےں اب پرانی قےمت تو نہےں ہو سکتی ( خلےفہ ہارون الرشےد عباسی مدفون جنت المعلی ) بن دےکھے کے سودے کے سلسلے مےں نبی کرےمکا اےک واقعہ عرض ہے کہ آپ نے اےک ےہودی دکاندار کو کسی سودے کے سلسلے مےں کچھ رقم ادا کی جب نبی کرےم سودا مکمل کروانے پہنچے تو ےہودی نے کوئی گواہ لانے کا مطالبہ کےا ےہ ماجرا سن کر اےک صحابی ؓ نے نبی کرےم کے ساتھ جا کر اپنی گواہی پےش کر دی اور سودا مکمل ہو گےا بعد مےں اس صحابی ؓ نے عرض کےا کہ ےا رسول اللہ ! آپ نبی آخرالزمان ہےں آپ نے کبھی کسی بھی معاملے پر کبھی جھوٹ نہےں بولا ہم آپ کے اعمال ،افعال اور شب معراج کے تمام مناظر ، مشاہدات جنت دوزخ کے بےان کردہ احوال پر اےمان لائے ےقےنا آپ نے ےہودی کو ادائےگی کر دی ہے بھلا ےہ ہو کےسے سکتاہے کہ آپ نے ےہودی کو پےسے نہ دےے ہوں اورادائےگی کے دعوےدار ہوں ؟ ےہ ہمارے بن دےکھے کے جنت کے سودے ہےں ہمےں آپ کے فرمان مبارک پر مکمل ےقےن اور اعتبار ہے ۔ نبی کرےم اس صحابی ؓکے استدلال سے بہت خوش ہوئے اور اس کے جذبہ اےمانی سے متاثر ہو کر آئندہ کے لئے اس صحابی ؓکی گواہی کو دو اشخاص کی گواہی کے برابر قرار دے دےا قارئےن کرام! تارےخی حوالے دےنے کا مقصد ےہ تھا کہ ہم مسلمانوں کو اللہ کی طرف سے دےگر لا محدود انعامات کے ساتھ ساتھ ےہ انعام بھی عطا فرماےا گےا ہے کہ ہوش سنبھالنے سے لے کر زندگی کے آخری لمحات تک اللہ کے حکم اور اس کی قائم کردہ حدود کے اندر اندر زندگی گزارنے کا بدلہ جنت ہے۔ ان حدودکی پابندی اس طرح کرائی گئی تھی ۔ حدےث مبارکہ کا ترجمہ ہے بے شک تمہارے لئے نبی کرےم کی حےات طےبہ مےںعمدہ ترےن نمونہ ہے ےعنی اگر کوئی مسلمان نبی کرےم کے اقوال ااعمال اور افعال کودل و جان سے قبول کر تا ہے اورا ن پر سنت مبارکہ کے مطابق عمل پےرا رہتا ہے تو وہ مسلمان بھی جنت کو بن دےکھے اس کے مستحق لوگوں مےں شامل ہے ہر مسلمان کو چاہےے کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق دےن اسلام کے بنےادی ارکان کے عےن مطابق اپنی زندگےاں گزارےں اور روز مرہ زندگی مےں جہاں بھی انہےں کسی پرےشانی سے واسطہ پڑے تو نبی کرےم کی حےات مبارکہ کے کسی واقعہ کے حوالے مےں سے حل تلاش کرے اگر وہاں پر کوئی مثال دستےاب نہ ہو تو خلفائے راشدےنؓ کی حےات مبارکہ کے مقدس ادوار مےں ملتا جلتا کوئی مناسب حل تلاش کرے اور اس کے مطابق فےصلہ کرے دےن اسلام کے بنےادی ارکان٭ اللہ اور اس کے رسولوں پر اےمان ، فرشتوں پر اےمان ، آخرت پر اےمان ، تمام آسمانی کتابوں پر اےمان اچھی اور بری تقدےر پر اےمان٭ نماز پنجگانہ (علاوہ نفلی عبادتےں ) ٭ روزہ رمضان المبارک (ذہنی بدنی صحت سے مشروط) ٭زکواة (اسلام کی مقرر کردہ حد سے زائد مالی استطاعت سے مشروط) ٭جہاد فی سبےل اللہ مختلف اقسام ۔ ےعنی ۔ تلوار ، مال ، قلم ، علم ، نفس (امت مسلمہ کے جان و مان ، عزت آبرو کو عالم کفر کی طرف سے خطرے کی صورت مےں جوانوں کے لئے تلوار اور پھر مال(صرف برائے بزرگان) احسن ترےن ہےں ۔ بقاےا خطرہ ٹلنے تک وقتی طور پر ساقط ہو جاتے ہےں٭ حج بےت اللہ ، (معاشی ، معاشرتی استطاعت سے مشروط ) اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کو اپنے حکم اور نبی کرےمکی حےات مبارکہ کے مطابق زندگےاں گزارنے کی توفےق عطا فرمائے آمےن۔

مزیدخبریں