اسلام آ باد (آئی این پی ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ یہ کسی کا حق نہیں ہے کہ وہ کہہ دے کہ موٹروے پردھرنا دے گا اوروہاں کھڑا ہوجائے جب کہ جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگر عام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں، اسلام آباد میں غیر ملکی بھی ہیں، ڈپلومیٹک موومنٹ بھی متاثر ہوتی ہے، جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگرعام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں، ہائی ویز اور موٹرویز پر کنٹرول فیڈریشن کا ہے، یہ بات واضح ہے کہ فیڈریشن اس متعلق ڈائریکشن دے سکتی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی ممکنہ بندش کے خلاف مقامی تاجروں کی درخواست پرسماعت کی جس میں عدالت نے تاجروں کی درخواست کوپی ٹی آئی دھرنے اور جلسے کے این او سی حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کردیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی ممکنہ بندش کے خلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر جدون، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ تاجروں کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ کنٹینرز کو راستوں میں کھڑا کیا گیا ہے جس سے مشکلات ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کریں گے تو تجارت بھی متاثر ہوگی، اس طرح کی چیزوں میں فوری ایکشن لینا ہوتا ہے، یہ کسی کا حق نہیں کہ وہ کہہ دے موٹروے پر دھرنا دے گا اور وہاں کھڑا ہو جائے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ دھرنا کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ تمام جلسے پریڈ گرانڈ میں ہوں گے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ فیصلہ ہماری درخواست پر آیا تھا۔ جواب میں جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اب آپ دوسری سائیڈ پر آ گئے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں غیر ملکی بھی ہیں،سفارتی نقل و حرکت بھی متاثر ہوتی ہے،عام شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں، ہائی ویز اور موٹرویز پر کنٹرول وفاق کا ہے، یہ بات واضح ہے کہ وفاق اس سے متعلق ہدایات دے سکتی ہے۔ اس درخواست کو پی ٹی آئی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیتے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے تاجروں کی درخواست پی ٹی آئی کی این او سی کے حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا۔ درخواستوں پر مزید سماعت(آج) جمعے کو ہوگی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ
ہائی وزیر اور موٹر ویز کو بند کرینگے تو تجارت بھی متاثر ہو گئی اس طرح کی چیزوں میں فوری ایکشن لینا ہوتا ہے، دھرنا کیس میں فیصلہ دیا تھا تمام جلسے پریڈ گراﺅنڈ میں ہونگے: ریمارکس
Nov 18, 2022