اسرائیلی افواج فلسطین میں بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہیں،نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض میں گذشتہ روز ہنگامی اسلامی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی جس سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی بحران کے خاتمے میں عالمی برادری ناکام ہوچکی ہے۔ غزہ میں نہتے شہریوں پر حملوں کو مسترد کرتے ہیں۔ ’فلسطینی عوام پر ظلم اور زیادتی کی ذمہ دار قابض فواج ہے۔ اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولی عہد نے تمام شرکا کی آمد پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’آج عرب اور اسلامی ممالک کے وفود یہاں موجود ہیں اور ہم سب اپنے فلسطینی بھائیوں کے خلاف ہونے والی اس جنگ پر سخت احتجاج کرتے ہیں‘۔انہوں نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب جنگ کے اوّل روز سے ہی تمام عرب اور اسلامی ملکوں کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے‘۔’ہم نے عسکری کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے اور محصور افراد کے انخلا کے علاوہ شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں‘۔’اس وقت ہم ایک انسانی بحران کے سامنے ہیں جسے روکنے کے لیے عالمی برادری اور سلامتی کونسل مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں‘۔اس بحران کو روکنے کے لیے ہم سے مشترکہ کوششیں ، یکجہتی اور یکساں پالیسی اختیار کرنے کا تقاضا کرتا ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’خطے میں مستقل قیام امن اور مسئلہ فلسطین کا واحد حل اسرائیل کی طرف سے قبضہ ، محاصرہ اور یہودیوں کی آبادی کے خاتمے کے علاوہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دینے میں ہے
اس موقع پر ترکی کے صدر طیب اردگان کے علاوہ دیگر رہنماو¿ں نے بھی خطاب کیا اور فلسطین میں ہونے والے ظلم کی مذمت کی۔ پاکستان کے نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی ریاض میں منعقدہ مشترکہ عرب و اسلامی غیرمعمولی سربراہ اجلاس میں شرکت کی۔نگران وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سیکرٹری خارجہ بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ اجلاس میں شریک تھے۔ریاض میں جاری غیرمعمولی سربراہ اجلاس قابض اسرئیل کی فلسطین میں حالیہ انسانیت سوز جارحیت اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال کے حوالے سے منعقد کیا گیا۔اجلاس میں وزیرِ اعظم نے غزہ میں قابض صہیونی فوج کی جانب سے مسلسل اور ظالمانہ جارحیت کی واضح اور شدید مزمت کی۔وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں اسرائیل کی ظالمانہ کاروائیوں اور غزہ کے غیر انسانی و غیر قانونی محاصرے کو غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی شہادتوں، بڑے پیمانے پر تباہی اور نقل مقانی کا ذمہ دار قرار دیا۔وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی افواج فلسطین میں بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی افواج کا مسلسل اور بلاتفریق نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا استعمال جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم کیلئے اسکا محاسبہ کرے۔ اسرائیل کے مظالم اور ریاستی دہشتگردی کی اس مہم کو فوری طور پر روکا جائے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محاصرے کو ختم اور غزہ کے لوگوں تک امداد کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے. اس تنازعے اور فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت کی بنیادی وجہ نو آبادیاتی سوچ اور فلسطینیوں کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار ہے. حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کے بطور دارلخلافہ کے ساتھ ایک خودمختار، پائیدار، محفوظ اور یکجا فلسطینی ریاست کے فوری قیام کو خطے میں دیر پا امن و سلامتی کی ضمانت قرار دیا۔