ولیم شیکسپئر نے کہا تھا کہ گلاب کسی رنگ میں بھی ہو' خوشبو سے اپنی موجودگی کا احساس بتاتا ہے اسی طرح فرد اور ادارے اپنی کارکردگی سے چانجے اور جاننے جاتے ہیں۔مقام شکر ہے کہ وطن عزیز میں سماج کی فوذوفلاح کے لیے کئی ادارے ہمہ وقت سرگرم ہیں جن کی فعالیت مشکلات' مصائب اور مسائل میں بتدریج کمی کا ذریعہ ہے۔ وفاقی محتسب کو ہی لیجئے اپنے قیام سے اب تک اس ادارے نے شہریوں کے زخموں پر ریلیف کے جو مرحم لگائے اس سے ثابت ہے کہ اسی طرح کے اداروں کی ضرورت اور موجودگی کتنی بڑی نعمت ہے!! دنیا کے 140 ممالک میں موجود محتسب ادارے سرکاری محکموں کی نگرانی کا فریضہ انجام دے کر صارف اور شہریوں کیلئے سہولتوں کے دروازے کھول رہے ہیں۔ 29 برس قبل وطن عزیز میں قائم کیا گیا وفاقی محتسب (کا ادارہ ) اپنی پوری آب وتاب اور طمطراق سے قومی خدمت کا چراغ روشن کئے ہوئے ہے۔ ہم بہترین عوامی ترجمانی پر ادارے اس سربراہ اعجاز احمد قر یشی اور انکی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں…انسانی تاریخ کے ہر دور میں سرکاری محکموں کی کارکردگی کے با رے میں احتسابی عمل کا تصور کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے، اور احتساب کے عمل کو دراصل اسلام نے ہی ایک مضبوط بنیاد فراہم کی خلفائے راشدین کا دور اس کی بہترین مثال ہے یہ برسوں سے جدید معاشروں کا لازمی جزو تصور کیا جا تا ہے نیز قانون کی حکمرانی اور عوامی رائے کے احترام کے لئے بھی یہ نظام بہت ضروری ہے اسی پر جمہوریت کی عمارت کھڑ ی ہے۔آج پاکستان سمیت دنیا کے 140 سے زائد ممالک میں محتسب کے ادارے کام کر رہے ہیں جو سرکاری محکموں پر نگران کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وفاقی محتسب کا ادارہ، وفاقی حکو مت کے ماتحت اداروں کی انتظامی زیادتیوں، ناانصافیوں کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ کے طو ر پر کام کر کے شہریوں کی حفاظت کرتا ہے۔ انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لئے بھی اس ادارے کا اہم کر دار ہے۔ پاکستان میں وفاقی محتسب کا ادارہ جنوری 1983میں ایک صدارتی حکم کے ذریعے قائم کیا گیا۔ بعد ازاں 2013 ء میں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے ترمیم کر کے نہ صرف اس کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا بلکہ اسے مالی اور انتظامی خود مختاری بھی فراہم کی گئی۔20 علاقائی دفاتر اور چار شکایات سنٹرز کے ذریعے آج وفاقی محتسب کا ادارہ ملک کے طول و عرض کا احاطہ کئے ہوئے ہے، جو واقعی ایک غریب آ دمی کی عدالت کے طو ر پر کا م کر رہا ہے، جہا ں شکایت کر نے کی نہ کوئی فیس ہے اور نہ ہی کسی وکیل کی ضرورت۔ یہاں مکمل طور پر مفت انصاف فراہم کیا جا تا ہے، مزید براں وفاقی محتسب میں شکایت کر نے کا طریق کار بھی بہت ہی آسان، سادہ اور مختصر ہے۔ عوام الناس کے لئے ڈاک، ویب سائٹ، موبائل فون ایپ سمیت وفاقی محتسب میں شکایت کر نے کے متعدد ذرائع دستیاب ہیں۔ کوئی بھی شہری کسی قریبی دفتر میں خود جا کر بھی شکا یت جمع کر واسکتا ہے۔ شکایت کنندگان کے لئے یہ سہولت بھی ہیکہ وہ سکائپ یا آن لائن تفتیشی عمل یا سماعت میں شامل ہو سکتے ہیں اور انہیں سفر کی صعوبت اٹھا کر دفتر آ نے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مز ید برآں روایتی عدالتی نظام کے برعکس 60 دنوں کی مقررہ مدت کے دوران ہر شکایت کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔وفاقی محتسب کے دفتر کو 2023 کے دوران ریکارڈ شکایات موصول ہوئیں جن کی تعداد 194,106 تھی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ تھیں۔ شکایات کی تعداد میں یہ اضافہ بلاشبہ ادارے کے ملازمین کی محنت، لگن اور عزم کا نتیجہ ہے۔ علاوہ ازیں یہ کامیابی تنازعات کے غیر رسمی حل کے پروگرام (IRD)، کھلی کچہریوں کے انعقاد، سرکاری اداروں کے معائنوں اور (OCR) جیسے اقدامات کا نتیجہ ہے جن کے ذریعے عوام الناس کی شکایات کو ان کے گھر کی دہلیز پر نمٹایا گیا۔ وفاقی محتسب میں ہر فیصلے پر عملدرآمد کی سخت نگرانی، مسلسل پیروی اور عملدرآمد کی تصدیق کا مربوط نظام موجود ہے۔ 2023 میں فیصلوں پر عملدرآمد کی شر ح 85.4 فیصد رہی۔رواں سال کے دوران وفاقی محتسب کے افسران نے ملک کے دور دراز علا قوں کا دورہ کر کے 2210 شکایات کا موقع پر ہی ازالہ کیا۔ اس اقدام نے دفتر کی عام لوگوں تک رسائی اور پہنچ میں بہت زیادہ اضافہ کیا اور عوام الناس کے لئے مفت اور فوری ریلیف کو یقینی بنایا۔ سرکاری اداروں کے سربراہان کو بار بار یہ ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں عوامی خدمت کے اعلیٰ ترین معیار اور کارکردگی پر عمل کر تے ہوئے معا شر ے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی شکایات کا ازالہ کریں۔پاکستان میں وفاقی محتسب کا دفتر، وفاقی محکموں کی بد انتظامی کے خلاف شکایات کے ازالے کے سلسلے میں مجموعی طو ر پر 41 سال سے زیادہ تجربے کا حامل ہے اور احتساب کے ایک اہم ادارے کے طور پر اس کی خدمات نمایاں حیثیت کی حامل ہیں۔یہ ادارہ حکومتی اداروں کی بد انتظامی کے خلاف عوامی شکایات کی تشخیص، تحقیقات، اصلاح اور ان کے ازالے کے لئے واضح مینڈ یٹ کے ساتھ قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مینڈیٹ آئین کے باب نمبر دو کے آرٹیکل 37(d) سے ماخوذ ہے جو ریاست کو پابند کرتا ہے کہ وہ عوام کو سستے اور جلدازجلد انصاف کی فراہمی یقینی بنائے۔وفاقی محتسب کے ادارے نے شکایات کو نمٹانے کا ایک جامع نظام قائم کر رکھا ہے جس میں رجسٹریشن، تفتیش، تشخیص، جائزہ اور فیصلوں پر عملدرآمد کا نظام شامل ہے۔ اب یہ ادارہ:بڑ ی تعداد میں بد انتظامی کی شکایات کو نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے،شکا یت کنندگان کی شکایات کا ازالہ ان کے گھر کی دہلیز پر کر رہا ہے، فر یقین کے ما بین باہمی رضا مندی سے تنازعات کے غیر رسمی حل کے لئے آئی آر ڈی کے نظام پر عمل پیرا ہے،سر کا ری اداروں کی کارکردگی کو جانچنے اور بہتر بنانے کے لئے ان اداروں میں معائنہ ٹیمیں بھیجی جا رہی ہیں ، سر کا ری اداروں میں بدعنوانی کی وجوہات جاننے کے لئے مطالعاتی رپورٹیں تیار کر کے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے منا سب اقدامات کی سفارشات تجویز کی جاتی ہیں ، چار عشروں کے تجربات سے ر ہنمائی لیتے ہوئے یہ ادارہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کی سر براہی میں 1983کے صدارتی میں درج اہدا ف اور مقاصد کے حصول کے لئے پر عزم ہے۔ وفاقی محتسب پر عام لو گوں کے اعتماد کے سبب بلا خوف تردید یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ادارہ محض شکایات وصول کرنے والا ایک دفتر نہیں بلکہ پاکستان میں گڈ گورننس کے قیام کے سلسلے میں ایک انتظامی معمار کی حیثیت رکھتا ہے۔!!