وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ تمام عمر جمہوری اور غیر جمہوری حکمرانوںاورغاصبوں نے اس عوام سے جھوٹ بولا،حقائق چھپائے۔ بیورو کریٹ، ماتحت،اردلی، چپڑا سی بھی دفتروں میں جھوٹ بولتے ہیں۔ جائز کام کیلئے رشوت، سفارش کا سہارا لیناپڑتا ھے۔ حکومت منافقت کے سہارے کھڑی ہے ،حکمران کذب بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ اس ملک میں سب کچھ ہے مگر اشرافیہ کیلئے ہیں۔ عوام کوطفل تسلیاں دی جارھی ھیں۔ پاکستانی جذباتی، سادہ، اور جوشیلے ہیں۔ حکومت ناکام اور نامراد ہے۔ قرضوں کی ذلالت اور غلط بیانی کر کے موجودہ حکومت نا کام ریاست چلانے کی ناکام کوشش کرتی ہے۔ حکومت، عوام کو بجلی گیس، تحفظ، نہیں دے سکتی۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے 35 سال میں عوام اور ریاست کو نیست نابود کر دیا ہے۔ بجلی کے ونٹر پیکج یعنی سردیوں میں سستی بجلی کے جھوٹے دعوے ، بیان پر عوام کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ یہودی ساہوکاروں سے ذلت آمیز شرایط پر قرض کے حصول کو کامیابی قرار دیکر جشن منایا جا رہا ہے۔ جو کہ بے حمیتی کی انتہا ہے۔ درآمدہ وزیر خزانہ چلا کر ملکی معیشت کیسا تھ کھلواڑ کھیلا جا رھا ھے۔ جرنیلوں نے ملک برباد کیا۔ مجموعی طور پر افواج پاکستان محب وطن ریاستی ادارہ ہے۔ پاکستان قرض کے بغیر چل سکتا ہے مگر حکمرانوں، ججوں،بیوروکریٹ،عوامی فلاح، ملکی ترقی نہیں چاہتے۔ ملک پر اناڑی مسلط ہیں۔ صرف پنجاب کی ترقی پر پاکستان کے وسائل صرف ھو رہے ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے لوٹ مارکا بازار گرم کررکھا ہے، سڑکوں کا برا حال ہے۔ صفائی، آلودگی کی صورتحال بدتر ہے، پختونخواہ لاوارث صوبہ ہے۔ جہاں اناڑی شخص کے ڈرامہ بازیوں سے صرف تحریک انصاف مزے لے رہی ہیں۔ خیبر پختونخواہ کو کھنڈرات میں تبدیل اور مالی لحاظ سے برباد کر دیا گیا۔ پی ڈی ایم کی ڈیڑھ سالہ اور شہباز شریف کی حالیہ حکومت سے عمران خان کا دور اچھا تھا۔ قابلیت شخصیت کے پیمانے پر کپتان نواز، زرداری، اور دیگر سیاسی قیادتوں کے مقابلے میں بدرجہا بہتر ہے۔ عمران خان سیاستدان ہے، نہ سیاسی تا ہم روایتی سیاسی مداریوں نسبت طرار، جارح اور کمیٹڈ شخصیت ہے اور سیاسی دھوکے بازوں اور مکاروں پر آج بھی ان سیاسی اور شہرت، مقبولیت کا پلڑا بھاری ہے۔ ورنہ آج بھی اقتدار میں ہوتے۔ بد قسمتی سے بدزبانی اور زبان درازی اور فوج سے بے مقصد، بلا جواز، غیر ضروری بے وقت اور فضول تنقید، تصادم نے اس کو پس زنداں اور قید تنہائی اور جیل کے سلاخوں کا مقید بنایا۔ غلطیوں کے اعادے اور بشری حماقتوں نے ان کیلیے شدید مشکلات پیدا کر دیے اس کے عامیانہ پن کے حامل آدمیوںکو وزیر، مشیر جیسے اعلٰی ترین پارلیمانی مناصب پر بٹھائے۔ تحریک انصاف میں بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح ٹکٹ کے فیصلے اھلیت سے ہٹ کر زر دولت کی بنیادپر کیے جاتے ہیں۔ اور 30، 40 کروڑ دینے والے صوبائی اور قومی سیٹ پر نامزدگی کے حق دار بن جاتے ہیں جو پی ٹی آئی کی قیادت کی ناکامی ھے – اس لیے تحریک انصاف کو جمہوری بنانے کیلئے ٹکٹ امیروں کی بجائے ایمانداروں، قابل لوگوں کو خواہ متوسط کیوں نہ ھو ? فراہم کیے جائیں۔ کیا بْرا ہو گا؟ پانی پی ٹی آئی فوج سے متعلق منفی طرز عمل پر معذرت خوانہ رویہ اختیار کرے۔ کیا ہی اچھا ہوگا۔کہ کھلاڑی خان سمیت پی ٹی آئی کے تمام اعلیٰ قیادتوں کو رہا کیا جائے۔ اس کے حواریوں نے بھی عوام سے بے پناہ جھوٹ بولا ھے۔ تمام تر خامیوں اور بشری خرابیوں کے باوصف عمران خان دیگر سیاستدانوں سے کئی گنا اچھا اور اعلی صلاحیتوں کا حامل ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ حکومت نہ چلا سکے؟ کل نان شبینہ کے محتاج، کپتانی دور میں لوٹ کر کے محلوں جائیدادوں کے مالک اور سونے چاندی سے کھیلتے ہیں، جویہ بھی یقینا خان کی غلطیاں اور بدعنوانی پر قابو نہ پانے کی ناکامی اور غلطیاں ہیں۔ جن کوخان کی شخصیت کے کھاتے کے منڈیٹ سے نوازے گئے۔ شریف فیملی نے پاکستان کے ریاستی وسائل کا بے دریغ، بھر پور استعمال کیا۔ بے ایمانی کے مرتکب ہوئے۔ تاہم میاں محمد شریف بے داغ اور پرعزم شخصیت کے مالک تھے۔ صحت، مالیات، معاشی آسودگی اور روزگار کا حصول، اعلیٰ سرکاری، سول، اور عسا کر پاکستان کی اعلیٰ ملازمتیں، بہترین علاج معالجے اچھے، معیاری درسگا ہوں ، اعلیٰ معیاری جامعات میں حصول تعلیم کے حقوق صرف، جرنیلوں، ججوں، بیورو کریٹوں اور سیاسی خاندانوں کیلئے ہیں۔ عوام کو صرف مرنے کا حق تو ھے۔ مگر جینے کا ہر گز نہیں ہے۔ غریب عوام، صرف درجنوں ٹیکسز، لگان دیگی،ریاست کے معاشی استحکام کیلئے قربانی، تکالیف، مہنگائی کا سا منا صرف عوام کریں گے۔ عوام، قوم نہیں بنی۔ جن کا پھل، اشرافیہ اور مقتدرہ کھاتی ہیں۔ صحت اور علاج کی بہترین سہولیات ملک اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کیلئے معیاری جامعات میں اشرافیہ کی اولادیں پڑھیں گے۔انہوں نے معیاری علاج اور تعلیم کو اپنی ماں کا دودھ اور قانونی پیدائشی حق قرار دیا ہے۔ مصنوعی بالائی طبقات، جاگیر داروں، اور ایلیٹ کلاس اور شریف خاندان نے پاکستان اور پختو نخواہ کا خوب معاشی استحصال کیا۔ بلوچستان کوگیس اور پختونخواہ کو مفت ،سستی بجلی گیس سے 60 سال سے محروم کیا جارھا ھے ، عمران خان نے اپنی اناڑی کا بینہ سے اپنی اچھی جمہوری حکومت شرمندہ کیا۔ عمران خان کی ٹیم اچھی ہوتی۔ تو شاید آج عمران خان کا دور سنہرا گردانا جاتا تھا۔ عمران خان کی کا بینہ نے معیشت کیساتھ خطرناک کھیلا،اور اسے قابل رحم بناکر رکھ دیا۔ نواز شریف کی حکومت ان کی اچھی ٹیم نے چلائی ? آج مسلم لیگ ن بہترین، عمدہ، اور قابل شخصیات سے محروم، عاری اور خالی ہوگئی ہے، شہباز شریف تو حیرانگی کا بے تاج بادشاہ ہے، شریف خاندان کیساتھ وفا کرنے والوں کو چن چن کر بے عزت کیا گیا۔ مسلم لیگ ن آج کہاں ہے؟ شریف خاندان نے اپنی ذاتوں کیلئے اور اشرافیہ کے لئے شفا خانے تو بنائے۔ مگر کا سندھیوں، پٹھانوں، بلوچوں کیسا تھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا۔ عمران خان نے سرطان کا اسپتال بنا کر کروڑوں پاکستانیوں کے دل جیت اور دعائیں لیں۔ خان اچھی کابینہ تشکیل پاتے۔ عمدہ اور قابل ٹیم لاتے۔ اور اپنے منفی سیاسی طرز عمل، بد زبانی پر نظر ثانی کرتے۔ تو شاید آج پاکستان کی کایا پلٹ جاتی، خارجی دنیا آج بھی خان پر ناز اور اعتماد کرتی ہے۔ شریف خاندان، زرداری اور پیپلز پارٹی کی اعلی قیادتیں کس کام میں شہرت رکھتی ہیں سب کو معلوم ہے؟۔ خان نے جماعت اسلامی کی طرح سیاست اور اس کے خاردار کو روایتی سیاسی بازی گروں۔ گوروں سے، مبراہ کرنے کی بھر پور جسارت کی۔ تاہم اس وقت کی مقتدرہ نے یہ سعی ناکام بنادی ? خان کے وظیفہ خواروں نے خان اور تحریک انصاف حکومت کو بدنام کر دیا۔ عمران خان کے مقدمات حقائق سے مختلف اور جھوٹ پر مبنی ہیں،انکی حکومت کو قبل از وقت گرانے کی آخر ضرورت کیا تھی؟ نواز شہباز، زرداری، اور مذہبی قیادتوں کے خارجی دنیا میں کوئی عزت، مقام نہیں ہے۔ مغربی دنیا، شخصیت کے اور بوجوہ عمران خان کو پسند کرتی ہے۔،اور ان کا یہ چوائس بجا ہے جماعت اسلامی کی قیادت اس ملک کو معاشی اور سیاسی عوارضی سے نکالنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے، عمران خان خائن ہرگز نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں عمران خان کا غیر لچکدار رویہ تحریک انصاف کیلئے سودمند نہیں ہے، ان کا پس زنداں رہنا بھی جائز نہیں!!