سولر پینل کی قیمت میں ریکارڈ کمی کردی گئی جبکہ سولر بیٹری کی قیمت بھی 20 فیصد گر گئی۔ لیتھیم سولر بیٹری تین لاکھ 80 ہزار روپے کی ہو گئی جبکہ ٹیوبلر بیٹری 55 ہزا روپے میں فروخت ہونے لگی۔ ایک عرصے سے پوری دنیا میں توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع کو فروغ دیا جارہا ہے جن میں شمسی تونائی بھی شامل ہے کیونکہ ان ذرائع کی مدد سے کاربن کے اخراج پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے اور دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ سورج، پانی اور ہوا سے توانائی حاصل کرنا دوسرے کسی بھی ذریعے کی نسبت سستا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے محسوس یہی ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں ان ذرائع کو اہمیت کو نہ تو سمجھا گیا ہے اور نہ ہی کوئی ایسی پالیسی بننے کا امکان دکھائی دے رہا ہے جس کا مقصد ان ذرائع کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہو۔ یہی دیکھ لیجیے کہ کالاباغ ڈیم جو پاکستان کی ترقی کا ضامن منصوبہ ہے اس کی فزیبلٹی اور مشینری پر اربوں روپے خرچ کیے گئے مگر اسے سیاست کی نذر کر دیا گیا۔ بھارت جیسے ازلی دشمن نے اس منصوبے کے خلاف پاکستان میں موجود اپنے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کی فنڈنگ کرکے اس منصوبے کو مزید نقصان پہنچایا۔ توانائی کے سنگین ہوتے مسائل کے تناظر میں اب بھی اس قومی منصوبے پر توجہ دی جائے تو توانائی کے دوسرے منصوبوں کی نسبت یہ کم وقت میں تیار ہو کر ملک کو سستی بجلی فراہم کر سکتا ہے۔ اس وقت جو ڈیم موجود ہیں سلٹ جمع ہونے کی وجہ سے ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہیں جبکہ ان کی پیداواری صلاحیت بھی کم ہے جو بجلی کی موجودہ طلب پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو انڈیپنڈنٹ پروڈیوسرز (آئی پی پیز) جیسی مہنگی کمپنیوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے جو تیل سے بجلی پیدا کر رہی ہیں جو انتہائی مہنگی ہے اور عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ دوسری جانب، تیل کے جلنے سے نہ صرف فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ اس سے گلیشیئرز بھی پگھل رہے ہیں جس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے۔ اگر اس طرف فوری توجہ نہ دی گئی تو ہمارے توانائی سے متعلقہ مسائل مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ اگر سولر پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کردی جائے تو عوام اس سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں گے اور اس سے آئی پی پیز جیسی مہنگی کمپنیوں کے چنگل سے بھی چھٹکارا مل سکے گا۔
سولر پینل اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کمی
Nov 18, 2024