وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سپیشل افراد کے لیے زندگی آسان پروگرام کا آغاز کر دیاہے۔ سپیشل افراد کی آسانی اور ان کو کار آمد شہری بنانے کے لیے معاون آلات کی فراہمی کا پراجیکٹ شروع کیا گیاہے۔ سپیشل افراد گھر بیٹھے محکمہ سوشل ویلفیئر کے پورٹل پر آن لائن اپلائی کر سکتے ہیں۔ معذوروں کو عموماً معاشرے پر بوجھ تصور کیا جاتا ہے اگر ان کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں تو ان کو کار آمد شہری بنایا جا سکتا ہے۔ ایسے بہت سے خصوصی افراد موجود ہیں جنھوں نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بلکہ اپنی طاقت بنایا اور وہ نہ صرف کارآمد شہری ثابت ہوئے بلکہ ان کی طرف سے قوم وملک کا نام بھی روشن کیا گیا مگر بے شمار ایسے خصوصی افراد بھی ہیں جو اپنے خاندانوں کی عدم توجہی اور حکومت کہ یہ عدم سرپرستی کی وجہ سے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ کئی میں بھیک مانگنے کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔ وہ معذور افراد جو کچھ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ایسے معذور افراد کو وزیر اعلیٰ بحالی پروگرام کے تحت مطلوبہ آلات ہیئرنگ ایڈ، ٹانگ جیسے مصنوعی اعضاء، ویل چیئر، ٹرائی سائیکل اور بائیک ملیں گی تو وہ کسی کے محتاج نہیں رہیں گے۔ ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب کے ’دھی رانی پروگرام‘ کے تحت پندرہ سو مستحق لڑکیوں کی شادیوں کے لیے پچاس کروڑ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔ اس مد میں حکومت کو پانچ ہزار کے قریب پنجاب کے مختلف علاقوں سے درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ ان میں سے پہلے مرحلے میں 1500 شادیاں کی جارہی ہیں۔ پروگرام کے تحت محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب ایک ارب روپے کی لاگت سے 3000 اجتماعی شادیوں کا انتظام کرے گا۔ دوسرے مرحلے میں بقیہ رجسٹرڈ جوڑوں کی شادی کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت یتیم، بے سہارا لڑکیوں اور معذور افراد کی بیٹیوں کو ترجیح دی جائے گی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے دونوں پروگرام قابل ستائش ہیں جن کی افادیت مسلمہ ہے اور یہ اسی صورت کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں کہ شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ یہ فنڈز عوام کا پیسہ ہے۔ فنڈز جاری کرنا اتنا مسئلہ نہیں ہوتا۔ ان کا اصل مقاصد کے لیے استعمال، مصنوعات کا معیار اور مافیاز کی اجارہ داری کی وجہ سے حکومتوں کے لیے ایک امتحان بن جاتا ہے۔ ان پروگراموں کی ہر مرحلے پر سکروٹنی اور کڑے آڈٹ کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ خود نگرانی کریں تو یہ پروگرام مثالی ثابت ہوسکتے ہیں۔