اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، معیشت مستحکم ہو رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ اور مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی، تمام شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ وفود کی سطح پر اور عالمی رہنمائوں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں میں حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال ہوا۔ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی ادار ے پاکستان کی معاشی کارکردگی کے معترف ہیں جن کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور ملکی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ چارٹر آف اکانومی کے ساتھ چارٹر آف انوائرمنٹ پر بھی قوم کو اکٹھا کرنا ہے، وزیراعظم شہباز شریف جلد اکنامک روڈ میپ کا اعلان کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گذشتہ چار ہفتوں کی پیش رفتوں اور خاص طور پر 19 اور 20 اکتوبر کو واشنگٹن میں ہونے والے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کو تفصیلات سے آگاہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ وفود کی سطح پر اور وزرائے خزانہ کی سطح پر دو طرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ مختلف سٹیک ہولڈرز سے بھی ملے اور تمام گفتگو تعمیری رہی۔ ان سٹیک ہولڈرز جن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، کثیرالجہتی شراکت داروں بشمول ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیا انفراسٹرکچر بینک، آئی ایف سی کے سربراہان اور نمائندوں کے ساتھ تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ریٹنگ ایجنسیز کے ساتھ بھی میری اور سیکرٹری خزانہ کی ملاقاتیں ہوئیں۔ گورنر سٹیٹ بینک کی ریٹنگ ایجنسیوں ایس این پی، موڈیز اور فنچ کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اور بہت سی ریٹنگ اپ ڈیٹس بھی موصول ہوئیں۔ اس کے علاوہ ادارہ جاتی سربراہان اور نمائندوں سے بہت اچھی ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ہم نے اس سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور توسیعی پروگرام کو آگے لے کر چلے۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 15 فیصد پر آیا، اسی طرح فارن ایکسچینج ریٹ جو دو ہفتوں کی امپورٹ کور پر رہ گئے تھے وہ اڑھائی مہینے کی امپورٹ کور پر آ گئے ہیں اور اسے ہم تین ماہ کی امپورٹ کور پر لے جا رہے ہیں۔ ریٹنگ ایجنسیوں نے تعریف کی کہ 14 ماہ میں ایک ملک کیسے ان خساروں کو سرپلس میں لے کر آیا اور یہ اہداف کس طرح حاصل کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کاپاکستان پر اعتماد بڑھا ہے، جن سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں ہوئیں ان سب نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کی تعریف کی، ہم نے تمام معاشی ایجنڈے سے انہیں آگاہ کیا اور سب نے کہا کہ اس میکرو اکانومی استحکام کو آگے بڑھانا بہت ضروری ہے ۔ روڈ میپ کو کس طرح آگے لے کر جانا ہے، وزیراعظم شہباز شریف بہت جلد اکنامک روڈ میپ کا اعلان کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جو وعدے کئے ہیں وہ ملکی مفاد میں کئے ہیں اور سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے چھ ماہ پہلے بھی کہا تھا اور آج دوبارہ اعادہ کررہا ہوں کہ یہ پروگرام پاکستان کا پروگرام ہے جس کی معاونت اور فنڈنگ آئی ایم ایف کر رہا ہے۔ گذشتہ ہفتے فنڈ کا مشن اسلام آباد آیا اس میں بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، یہ تمام ایجنڈا پہلے سے سب کے علم میں تھا جس میں انرجی ریفارمز، ٹیکسیشن ریفارمز، ایس او ای ریفارمز، نجکاری ایجنڈا اور پبلک فنانس شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے بطور وزیر خزانہ اس دورہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد گفت و شنید سے پیدا ہوتا ہے، حکومت کی رائٹ سائزنگ، نیشنل فسکل پیکٹ ستمبر کے آخر میں معیاری سٹرکچرل بینچ مارک تھے جو ہم نے پورے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سنگ میل عبور ہو گیا لیکن پبلک فنانس کی مکمل رائٹ سائزنگ کرنا ہے، ہم نے انہیں اپنے روڈ میپ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت و ٹیکسز کے نظام کو آگے لے کر جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاروں وزرائے اعلی کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے مکمل تعاون کیا، ہمیں سب کو مل کر کام کرنا ہے، ہم نے کلائمیٹ ریزیلینس کا نکتہ نظر پیش کیا اور اس سلسلہ میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے 500 ملین ڈالر کا قرض جاری ہو چکا ہے اور باکو میں کلائمیٹ ریزیلینس پر بہت اہم بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گذشتہ ہفتہ گفتگو بہت مثبت رہی ہے۔ ریونیو اور ٹیکسیشن کے حوالہ سے واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم عمل درآمد اور نفاذ پر یقین رکھتے ہیں یہ اب انتہائی ضروری ہے، ہم ملک کو واپس اس صورتحال پر نہیں لے جانا چاہتے جہاں اس سے پہلے پہنچ گیا تھا۔ تنخواہ دار طبقہ ہو یا مینوفیکچرنگ کا شعبہ، رئیل اسٹیٹ ہو یا ہول سیلرز، زراعت کا شعبہ ہو یا تجارت ہم سب نے مل کر ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہے۔ جس طرح آبادی بڑھ رہی ہے یہ ممکن نہیں کہ ہم ان اقدامات کے بغیر اس پیش رفت کو برقرار رکھا جا سکے، انہی اقدامات سے غذائی قلت کا شکار 40 فیصد بچوں کا مستقبل جڑا ہے اور یہ ہمارا مستقبل ہے، اسی نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ اسی طرح لرننگ پاورٹی کا سامنا ہے، سکول سے باہر بچوں کی بڑی تعداد میں زیادہ تر لڑکیاں شامل ہیں جنہیں سکولوں میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ایمرجنسی کی ضرورت آلودگی کی وجہ سے پیش آئی ہے، باکو میں بھی ہم نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔ ہم آلودگی اور کلائمیٹ ریزیلینس کو ساتھ ساتھ لے کر نہ چلے تو یہ تمام اقدامات بے سود رہیں گے۔ وزیر خزانہ نے سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ چارٹر آف انوائرمنٹ اور چارٹر آف اکانومی پر بھی اسی ہنگامی انداز میں گفتگو کریں جس طرح دیگر موضوعات کو زیر بحث لایا جاتا ہے اور اجلاس بلائے جاتے ہیں۔ نجکاری کے حوالہ سے وزیر خزانہ نے کہا کہ 11 وزارتوں کے حوالہ سے گفت و شنید کا عمل مکمل ہو چکا ہے تاہم ان پر عمل درآمد کا عمل جاری ہے، پنشن کے معاملات زیر غور ہیں۔ ملک تیزی سے اوپر آ رہا ہے اور بہت جلد ہم دیگر ممالک کی صف میں شامل ہوں گے۔ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ رابطہ رہتا ہے۔ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ امریکہ میں ورلڈ بنک‘ آئی ایم ایف اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں ہوئیں۔ حکومتی اقدامات سے معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے۔ شرح سود میں بھی خاطر خواہ حد تک کمی ہوئی ہے۔ مہنگائی 38 فیصد سے 7 فیصد پر آ گئی ہے۔ امریکہ میں موڈیز‘ فنچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مثبت میٹنگ ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر ڈھائی ماہ کی امپورٹ کیلئے کافی ہیں۔ آئی ایم ایف کے وفد سے کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ معیشت کی بہتری کیلئے مقرر اہداف حاصل کریں گے۔ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کرنی ہے۔ آئی ایم ایف سے اپنا پلان شیئر کیا ہے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ موڈیز وغیرہ خوش ہیں۔ معیشت بہتری کے اہداف حاصل کر لیں گے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ معیشت کی بہتری کیلئے تمام سیکٹرز کو کردار ادا کرنا ہے۔ ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔
تعاون پر چاروں وزرائے اعلی کا شکر یہ پروگرام ہمارا ، آئی ایم ایف مددگار ڈھکا چھپانہیں : 14ماہ میں اہداف کیسے حاصل کئے ، رٹینگ ایجنسیاں معترف : وزیرخزانہ
Nov 18, 2024